لفظ خاندان کو اگر میں پاندان سے مشابہت دوں تو شاید یہ
غلط نہ ہوگا کیوں کر جس طرح پاندان میں چونا، کتّھہ اور چھالیہ وغیرہ سما
جاتے ہیں بالکل اِسی طرح خاندان بھی ہے، خاندان کسی ایک فرد سے نہیں ہوتا۔
جس طرح پیڑ کی مضبوطی و موجودگی کے لیے شاخوں، تنوں اور جڑوں کا ہونا لازم
ہے۔ اِسی طرح خاندان بھی والدین، بہن، بھائی اور دیگر عزیز رشتہ دار سے
بنتا ہے اور خاندان کی مضبوطی کا دارومدار اكائ پر ہے بالکل اِسی طرح جیسا
کہ چاۓ کا پتّی پر۔
یوں تو اكائ ہر ایک رشتے کے لیے لازم و ملزوم ہے مگر یہی اكائ اگر خاندان
میں بھی موجود ہوتو ایک خاندان مضبوط قوّت کے طور پر اُبھرتا ہے اور ہر
چھوٹے بڑے مسائل کو آسانی سے حل کر پاتا ہے اور اِسی کے برعکس اگر یہی اكائ
دم توڑ جاۓ تو ہر موڑ پر ہر ایک رشتہ کسی نہ کسی مصیبت و مسائل میں گھِرا
رہتا ہے۔
بہن، بھائی اور والدین سے خاندان بنتا ہے
یہی اکائ نہ ہو تو مشکلات کا طوفان بنتا ہے
|