انسان تو ہر جگہ پیدا ہوتے ہیں مگر انسانیت کہیں کہیں جنم لیتی ہے ،، لوگ تو دنیا میں بے شمار ہیں لیکن انسان آٹے میں نمک کے برابر ،، اگر کوئی انسان وفا ، ایمانداری ، وعدے کی پاسداری اور کیےگئے اعتبار کو قائم رکھنا۔۔اگر وہ ان سب پر کھرا اترے؟ تو اسکی ہر بات لہجہ رویہ اسکی ادا سمجھ کر منظور اور اسکے لیے سب کچھ قربان کیا جاسکتا ہے ، اگر وہ یہ سب قائم نہ رکھ سکے ، تو یہ وہ جرم ہے، جو ناقابل تلافی و ناقابل معافی ہے۔۔ انسان اندر سے بنجر ہو جاتے ہیں،جب انہیں کسی کی توجہ ، وقت ، الفاظ اور کندھا نہ ملے۔ بالکل اس فصل کیطرح جو مناسب توجہ نہ ملنے کی وجہ سے تباہ ہو جاتی ہے۔ کیا،ایسا انسان نہیں ملتا؟ تو ضرورت کیا ہے ایسا انسان ڈھونڈنے کی۔ تم نے ضرور فصل بننا ہے۔ کسان بنو اورکسی کو بنجر ہونے سے بچاؤ۔ " میں تو حیران ہوں کہ حیران نہیں ہے کوئی لوگ اتنے ہیں مگر انسان نہیں ہے کوئی "