|
|
مردوں کو چار شادیوں کی اجازت ہے مگر عام طور پر ہم جب
معاشرے پر نظر دوڑاتے ہیں تو ایسے مردوں کی شرح کافی کم ہے جو کہ دو شادیاں
کرنے کا حوصلہ کر سکے ہیں- زيادہ تر مرد حضرات صرف بیویوں کو دھمکانے کے
لیے تو دوسری شادی کا بول دیتے ہیں لیکن مختلف وجوہ کی بنا پر ایسا کرنے کی
ہمت نہیں رکھتے ہیں- |
|
مردوں کی دوسری شادی اور
عورتوں کا فائدہ |
آج کل سوشل میڈیا پر ایک دوبارہ سے ایک بحث کا آغاز ہو گیا ہے جس میں لوگوں
کا یہ ماننا ہے کہ دوسری شادی سے اصل فائدہ مردوں کا نہیں بلکہ عورتوں کا
ہوتا ہے کیوں کہ اس وقت معاشرے میں اگر دیکھا جائے تو ہر گھر میں ایسی لڑکی
موجود ہوتی ہے جس کے سر میں چاندی اترتی جا رہی ہے اور رشتے ندارد ہیں- |
|
یا پھر طلاق یافتہ اور بیوہ جوان عورتیں گھر پر بیٹھی ہیں اور ان کے لیے
رشتے ندارد ہیں ایسی تمام عورتوں سے اگر مرد دوسری شادی کر لیں تو اس سے
عورتوں کا بڑا فائدہ ہو سکتا ہے اور بہت ساری عورتوں کو سر چھپانے کو گھر
اور سائباں مل سکتا ہے- |
|
|
|
سوشل میڈيا صارفین کا رد
عمل |
جیسا کہ سوشل میڈيا آج کل ایک ایسا ذریعہ بنتا جا رہا ہے کہ جہاں پر اپنی
بات دوسرے تک پہنچانا انتہائی آسان ہو گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ فوری طور پر
دوسروں کے رد عمل بھی پتہ چل جاتے ہیں تو اس سوال پر لوگوں کے رد عمل کے
بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے- |
|
1: اللہ کا نام لے کر اپنے گھر سے شروع
کریں |
کسی عورت کے لیے یہ امر قبول کرنا بہت دشوار ہوتا ہے کہ وہ اپنے گھر اپنے
شوہر کو کسی دوسری عورت سے بانٹ سکے- یہی وجہ ہے کہ اس پوسٹ کے جواب میں
کچھ خواتین کا یہ کہنا تھا کہ دوسری شادی کے اس عمل کا آغاز اپنے گھر سے کر
لیں یعنی پہلے اپنے شوہر کی دوسری شادی کروائيں اس کے بعد کسی اور کو یہ
مشورہ دیں- |
|
2: دوسری شادی کا حکم نہیں بلکہ اجازت ہے |
جب کہ اس حوالے سے کچھ خواتین نے مردوں کو یہ بھی یاد دلایا ہے کہ دوسری
شادی کا حکم نہیں ہے یعنی ہر مرد پر لازم نہیں ہے بلکہ صرف اجازت ہے- لہٰذا
ہر مرد اس شادی کے لیے تیار نہ ہو جائے- |
|
3: طلاق یافتہ یا بیوہ کو بچوں کے ساتھ
قبول کرنا |
اس حوالے سے بعض افراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسی عورتیں جن کے بچے ہوں ان
کو تو کوئی بھی قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا ہے اور اگر کوئی تیار بھی
ہو جائے تو ان بچوں کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہوتا- اس
وجہ سے دوسری شادی صرف عیاشی نہیں بلکہ ذمہ داری کا بھی نام ہے- |
|
|
|
4: معاشرہ کا رد عمل |
اس حوالے سے ایک صاحب نے ایک بہت تلخ نقطے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے یہ بھی
کہا کہ دوسری شادی کو معاشرہ کسی صورت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا ہے
جس کی وجہ سے دوسری شادی کرنے والے کی زندگی عزابوں سے دو چار ہو جاتی ہے
اور دوسرے لوگ اس کی حالت دیکھ کر خود ہی توبہ کر لیتے ہیں- |
|
5: دو گھروں کے خرچے کون پورے کرے |
کچھ افراد کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا
تھا کہ آج کل کے اس مہنگائی والے دور میں ایک گھر کا خرچہ تو انسان
پورا کر نہیں پا رہا ہے تو دو گھروں کا خرچہ کیسے پورا کرے گا- اس
وجہ سے دوسری شادی سراسر نقصان کے علاوہ کچھ نہیں- |
|
جس طرح انسان کے اعمال کا دارومدار اس
کی نیت پر ہوتا ہے اسی طرح سے تمام مرد جو دوسری شادی کرتے ہیں وہ
یہ عمل کس نیت سے کرتے ہیں اس کا فیصلہ کرنے والی ذات اللہ کی ہے
اور وہی بہترین فیصلہ کرتا ہے- |