بلوچستان میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کا مثالی کردار

بلوچستان پاکستان کا قدرتی وسائل سے مالا مال مگر ایک بد نصیب صوبہ ہے ،جہاں کی آبادی آج کے جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات سے ہنوز محروم ہے ۔ یہ میرے وطن کے محب وطن بلوچی ہیں جو پاکستان پر جاں نثار کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں ، مگر افسوس قیام پاکستان کے بعد سے ہی اسے ہمارے ازلی دشمن بھارت نے ریشہ دوانیوں اور تخریبی کارروائیوں کا مر کز بنا رکھا ہے ۔ سرحد پار سے خود کش حملے ، بم دھماکوں کی وجہ سے بے گناہ شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔تاہم اب بلوچستان میں مثالی امن پاک فوج کی کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔سلام ہے پاک فوج سمیت فرنٹیئر کور کے جوانوں کا جنہوں نے اس صوبے میں امن بحالی میں اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے لٹا کر امن بحالی میں مثالی کردار ادا کیا ۔ بلکہ صوبے کے نوجوانوں کی بہبود و ترقی اور انہیں خود کفیل بنانے کیلئے متعدد منصوبے تشکیل دئیے ۔ امن و سلامتی کیلئے اور دہشت گردوں کی سر کوبی کیلئے بڑے فوجی آپریشن کئے ۔ صوبے کی عوام پاک فوج اور ایف سی کے مثالی کردار سے نہ صرف مطمئن ہیں بلکہ پاک فوج کے جوان صوبے کے عوام کے ہیرو بن چکے ہیں ۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں امن و امان کا قیام پاک فوج اور اور ایف سی کا بہترین کار نامہ ہے ۔صوبے کے تمام پسماندہ اضلاع کو ترقی دلانے کیلئے خصوصی پیکجز بنائے گئے ۔ پاک فوج اور ایف سی کا نہ صرف دہشت گردی کی کمر توڑنے میں اہم کردار ہے بلکہ سیلاب ، طوفان ، زلزلوں و دیگر قدرتی آفات میں بھی لوگوں کے بچانے میں پیش پیش ہیں ۔اس وقت وطن عزیز میں سیلاب ، و بارشوں نے تباہی مچا رکھی ہے جس میں سب سے زیادہ بلوچستان متاثر ہوا ہے جہاں سیکڑوں مکانات منہدم ،رابطہ سڑکیں اور پل بہہ گئے، خانہ بدوشوں کی جھونپڑیاں اور مویشی بھی سیلابی ریلوں کی نظر ہو گئے۔قلعہ سیف اﷲ میں تنگی ڈیم سمیت چار ڈیم ٹوٹ گئے، ڈیمز ٹوٹنے سے متعدد علاقے زیر آب جبکہ رابطہ سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔ ایف سی کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔پاک فوج اور فرنٹیئرکور بلوچستان صوبے کے مختلف علاقوں میں شدید طوفانی بارشوں کے باعث ہونے والے نقصانات سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو اور بحالی کے آپریشنز جاری رکھے ہوے ہیں۔ دور دراز کے علاقوں میں بارشوں سے متاثرہ افراد کے لیے پاک فوج کے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیاہے۔ان فری میڈیکل کیمپس میں متاثرہ افراد کے علاج معالجہ اور مفت ادویات کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔تاکہ بارشوں سے متاثرہ افراد کو صحت سے متعلق سہولیات بہم مل سکے۔بلاشبہ ایف سی بلوچستان کسی بھی قدرتی آفت/آفت میں مقامی انتظامیہ اور لوگوں کی مدد کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ ریسکیو آپریشن کرنے کے ساتھ ساتھ، ایف سی کے چاک و چوبند جانباز کم سے کم وقت میں متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے لیے دل و جان سے حاضر ہیں ۔عوام کی مشکلات کے ازالے کے لئے ایف سی بلوچستان اور پاک فوج ، پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی بھرپور معاونت کر رہے ہیں۔ کوئٹہ، چمن، لورالائی، قلعہ سیف اﷲ، سوئی، ڈیرہ بگٹی، مچھ،لسبیلہ، سبی، ہرنائی، دکی، کوہلو، بارکھان اور ڑوب کے علاقے سیلابی ریلوں اور بارشوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں-متاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کیلئے کاوشیں مسلسل جاری ہیں اورسیلابی ریلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ بھی لگایا جا رہا ہے تاکہ امدادی کارروائیوں میں تیزی لائی جا سکے- پاک فوج اور ایف سی کی جانب سے متاثرین میں پکا ہوا کھانا اور ٹینٹس فراہم کیے جا رہے ہیں- علاوہ ازیں، سوگوار خاندانوں میں مالی امداد او متاثرہ خاندانوں کو مقامی روایات کے مطابق راشن اور ضروری مالی امداد بھی دی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز مچھ کے علاقے دوزان پوسٹ کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مسافر ٹرین کو عارضی طور پر روک دیا گیا تھا تاہم ایف سی اہلکاروں اور ریلوے کے کارکنوں کی طرف سے ریلوے ٹریک کو کلیر کرنے کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت کو بحال کر دیا گیا تھا-قلعہ سیف اﷲ، چمن ، قلعہ عبداﷲ، ہرنائی اور دیگر متاثرہ علاقوں میں پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے ریلیف آپریشن متاثرین کو سہولیات فراہم پہنچانے تک جاری رہے گا۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جب بارش ہونے کی پیش گوئی کی گئی تو اصولاً ہونا یہ چاہئے تھا کہ ملک بھر میں ہنگامی اقدامات کیے جاتے اور قومی و صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے علاوہ متعلقہ ادارے ہنگامی حالات سے پیش آنے اور سڑکوں سے نکاسی آب کا انتظام کرتے، حکومت مگر سیاسی اور معاشی مسائل میں الجھی رہی۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ صوبے میں پاک افواج بالخصوص فرنٹیئر کور (ایف سی) کا صوبے کی ترقی میں تاریخی کردار ہے۔ امن و امان کو برقرار رکھنے کے علاوہ دیگرشعبوں مثلاً تعلیم، صحت، کان کنی، منصوبوں کی ترقی، قومی اثاثوں کی حفاظت، ملازمتوں کی فراہمی، قدرتی ماحول میں ریسکیو آپریشن میں بہت اہم ہیں۔ ایف سی بلوچستان افغانستان اور ایران کے ساتھ 2100 کلومیٹر سے زائد بین الاقوامی سرحد کی دیکھ بھال کے علاوہ پورے صوبے میں امن و امان کی بحالی میں سرگرم عمل ہے۔ پولیس اور لیویز کا نظام مل کر بھی صوبے میں امن و امان برقرار نہیں رکھ سکا۔ایف سی بلوچستان میں ایک موثر فورس ہے۔ ایف سی کو امن و امان برقرار رکھنے اور لوگوں کی جانوں کی حفاظت کرتے ہوئے جانیں قربان کیں۔ اب تک تمام 450 سے زائد اہلکار شہادت قبول کر چکے ہیں ۔صوبے میں ایف سی کے تحت پرائمری ، مڈل ، ہائی سکول اور کالجز چل رہے ہیں۔ ایف سی پبلک سکولز میں مقامی طلباء کو 100% مفت تعلیم دی جا رہی ہے ۔ایف سی کے زیر انتظام اسکول غریب آبادی کو اپنے بچوں کو تعلیم دینے کا موقع فراہم کرتے ہیں اور مقامی لوگ ان اسکولوں سے سب سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں۔ ان سکولوں میں 320 مقامی اساتذہ کو ملازمت دی گئی ہے جنہیں تنخواہ کے علاوہ رہائش، میڈیکل اور ٹرانسپورٹ کی مفت سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ قلات سکاؤٹس کے زیر نگرانی خضدار میں بوائز ہاسٹل قائم کیا گیا ہے۔ ہاسٹل دور دراز علاقوں کے طلباء کو مفت رہائش، رہائش اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔بلوچستان میں بہتر طبی سہولیات کی عدم موجودگی کے پیش نظر ایف سی بلوچستان اس شعبے میں بھی لوگوں کی مدد کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو روزانہ مفت ادویات کے ساتھ مفت طبی علاج فراہم کیا جاتا ہے۔ دور دراز علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ باقاعدگی سے لگائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ایف سی بلوچستان مقامی لوگوں کو بطور یونیفارم یا سویلین فورس میں شامل ہونے کے لیے روزگار کا موقع فراہم کر رہا ہے۔ عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد ایف سی بلوچستان میں اکاونٹ آفیسرز، ایجوکیشن آفیسرز، ڈاکٹرز، کلریکل سٹاف اور اساتذہ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہے۔مزید برآں، صوبے میں مختلف منصوبوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے سیکڑوں افراد ایف سی سیکیورٹی سروس (FCSS) کے ساتھ ملازم ہیں۔ ایف سی کی حفاظت میں متعدد منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور تقریباً 24 فیصد فورس قومی اہم تنصیبات کی سکیورٹی پر تعینات ہے۔ ایف سی کے دستے تیل اور گیس کے منصوبوں (پیرکوہ، لوٹی، سوئی، اچ، ایل پی جی ایئر مکس پلانٹ سوراب، گیس پائپ لائنز وغیرہ) اور تلاش کے منصوبوں (پی پی ایل پروجیکٹ بارکھان، 2 ڈی سیسمک سروے واشک، نوکنڈی وغیرہ) پر تعینات ہیں۔ ایف سی بلوچستان کی جانب سے فراہم کردہ تحفظ کی وجہ سے گیس فیلڈز سے گیس پلانٹس اور پھر دیگر علاقوں تک قدرتی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہ حب انڈسٹریل سٹی میں ایف سی ونگ کی موجودگی ہے جو صنعتکاروں اور ان کی صنعتوں کی حفاظت کو یقینی بناتا ہے۔ یہ بلوچستان صوبے میں کان کنی کی سرگرمیوں کو بڑھانے/ تحفظ فراہم کرنے میں سب سے آگے ہے۔ کان کنی کی جگہوں پر مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کی جاتی ہے۔ امن و امان اور دیگر پہلوؤں سے متعلق ان کے مسائل کو مطلوبہ بنیادوں پر حل کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ کان کنی کے کچھ پراجیکٹس جن کی ایف سی کی طرف سے حفاظت کی جا رہی ہے ان میں سیندک، ریکو ڈیک، ڈڈر، دکی کول مائنز، کوہ دلیل وغیرہ ہیں۔اگرچہ غیر ملکیوں کو سیکورٹی فراہم کرنا سول انتظامیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن ایف سی نے ہمیشہ انتظامیہ کی مدد کی ۔ قومی شاہراہوں پر تعینات ایف سی پیکیٹس نقل و حرکت کے دوران عام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہیں۔قومی اہمیت کے دنوں میں تقریبات کی منصوبہ بندی اور انعقاد اور علاقے کے نوجوانوں پر مشتمل کھیلوں کے مقابلوں کا اہتمام ایف سی بلوچستان کی ایک باقاعدہ خصوصیت رہی ہے۔ صوبے کے لوگوں کے لیے تقریری مقابلے، کراٹے، امن واک وغیرہ جیسی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ کمانڈنٹ/ونگ کمانڈر مختلف علاقوں میں گشت کے دوران علاقے کے مقامی لوگوں میں کھیلوں کی اشیاء کتابیں، مٹھائیاں وغیرہ تقسیم کرتے ہیں۔ اس وقت بلوچستان ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے اور ایف سی بلوچستان، جسے ملک اور بلوچستان کے عوام کی خدمت کے لیے کھڑا کیا گیا، عوام کی مدد کے لیے ہمیشہ پیش پیش ہے۔ بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ ایف سی بلوچستان کی خدمات کا اعتراف کیا ہے ۔ایف سی بلوچستان صوبے کے لوگوں کی خدمات کیلئے ہمہ وقت تیار ہے ۔

Naseem Ul Haq Zahidi
About the Author: Naseem Ul Haq Zahidi Read More Articles by Naseem Ul Haq Zahidi: 193 Articles with 138745 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.