انتہائی موسم: اچانک بہت زیادہ گرمی کیوں ہوجاتی ہے؟ پاکستان کے بعد یورپ بھی نشانے پر

image
 
دنیا بھر میں لوگ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ڈرامائی گرمی کی لہروں، مہلک سیلابوں اور جنگل کی آگ کا سامنا کر رہے ہیں۔ شدید گرمی کی لہر کے باعث منگل کے روز مغربی یورپ کے بیشتر حصوں کو تیز درجہ حرارت نے شدید متاثر کیا ساتھ ہی جنگل کی آگ نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔
 
میٹ آفس کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 40.3 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہےاور پیشن گوئی کی گئی ہے کہ درجہ حرارت مزید بڑھ سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے نقل و حمل میں دشواری پیش آرہی ہے اور پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
 
میٹ آفس نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ ہیٹ ویوز صرف گرم ہی نہیں ہیں وہ زیادہ عرصہ تک بھی چلتی ہیں۔ پچھلے 50 سالوں میں ان لہروں کا دورانیہ دوگنا سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔ فرانس، پرتگال، اسپین اور یونان کے جنگلات میں لگنے والی مہلک آگ نے ہزاروں افراد کو اپنے گھر خالی کرنے پر مجبور کر دیا ہے جنگل کی آگ کے باعث پورا یورپ ایک سرمئی دھوئیں کی لپیٹ میں ہے جو الرجی کا باعث بن رہا ہے۔
 
image
 
گرمی کی لہروں کے باعث ایک اور موسمی رجحان بن رہا ہے ماحول میں یہ گرمی طویل ہونے کے باعث ایک بڑے علاقے یعنی پورے براعظم میں ایک ہیٹ ڈوم بنا لیتی ہے وہ اس طرح کہ زیادہ دباؤ والے علاقے میں گرم ہوا نیچے کی طرف آکر پھنس جاتی ہے جس کی وجہ سے پورے براعظم میں درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔
 
یہ لہریں ہر چیز کو سست کرنے کا سبب بنتی ہیں اور موسمی نظام انہی علاقوں میں کئی دن تک پھنس جاتا ہیں- جیسا کہ اس سال کے شروع میں ہندوستان اور پاکستان میں دیکھا گیا تھا۔ ہندوستان اور پاکستان کو اس سال پہلے ہی لگاتار پانچ ہیٹ ویوز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان میں جیکب آباد میں مئی میں ایک موقع پر 49 ڈگری سینٹی گریڈ درج کیا گیا تھا۔ جنوبی نصف کرہ میں، ارجنٹینا، یوراگوئے، پیراگوئے اور برازیل سبھی نے جنوری میں ایک تاریخی ہیٹ ویو دیکھی- بہت سے علاقوں میں ریکارڈ توڑ گرم ترین دن کا سامنا کیا گیا۔ اسی مہینے میں مغربی آسٹریلیا میں 50.7C تک پہنچ گیا جو کہ جنوبی نصف کرہ میں ریکارڈ کیا گیا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔
 
پچھلے سال شمالی امریکہ بھی طویل گرمی کی لہروں کی زد میں رہا تھا۔ مغربی کینیڈا کا شہر لٹن اس وقت جل گیا جب درجہ حرارت 49.6 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جس نے گزشتہ ریکارڈ کو تقریباً 5 ڈگری سینٹی گریڈ توڑ دیا۔ جیسے جیسے گرمی کی لہریں زیادہ شدید اور لمبی ہورہی ہیں، خشک سالی میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
 
image
 
اس صورتحال کو کس طرح قابو کیا جائے؟
صنعتی دور شروع ہونے کے بعد سے دنیا پہلے ہی تقریباً 1.1 سینٹی گریڈ تک گرم ہو چکی ہے اور جب تک دنیا بھر کی حکومتیں اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں بنائیں گی درجہ حرارت ایسے ہی بڑھتا رہے گا۔ مثلا گرین ہاؤس گیسس کا استعمال کم کیا جائے۔ حیاتیاتی ایندھن یعنی فوسل فیولز کے استعمال میں کمی لائی جائے۔ قابل تجدید وسائل Renewable resourcesکو توانائی کی پیداوار کے لئے استعمال کیا جائے۔ زیادہ سے زیادہ درخت لگانے پر ذور دیا جائے۔ دنیا بھر میں مختلف تنظیمیں اس طرح کی کوششوں میں یکجا ہیں لیکن تبدیلی اس وقت آئے گی جب تمام ممالک ایک قانون کے طور پر ان تجاویز پر سختی سے عمل پیرا ہوں ۔۔۔۔۔
 
شواہد بی۔بی۔سی سے لئے گئے ہیں
YOU MAY ALSO LIKE: