کبھی ہم عربوں کو امداد دیا کرتے تھے مگر آج وہاں نوکری کرتے ہیں۔۔۔ کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے، وجوہات جانیں

image
 
اگر ملک کی سیاسی حالت اور معیشت کو نہ سنبھالا گیا تو ملک سری لنکا کی طرح دیوالیہ کی جانب بڑھ سکتا ہے، پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں روز بروز گرتی قیمت، زرمبادلہ کے خالی ہوتے ذخائر، پٹرول اور ڈيزل کی بڑھتی قیمتیں اور مہنگائی کا طوفان ایسی ہی بہت ساری خبریں عوام کو بے بسی کا شکار کر رہی ہیں-
 
عوام کے بس میں اس وقت ہاتھ ملنے کے سوا کچھ نہیں ہے ان کی نظریں حکومت اور مقتدر حلقوں کی طرف اٹھ رہی ہیں یا پھر بے ساختہ دعا کے لیے اٹھ رہے ہیں کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی اس ریاست کو صرف اللہ ہی بچا سکتا ہے ورنہ تو حکمرانوں نے اس ملک کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے-
 
دوسروں کو امداد دینے والا آج خود امداد لینے پر مجبور
آج جب کہ پاکستان کو اپنی معیشت سنبھالنے کے لیے دوست ملکوں کی ضرورت ہے اور پاکستان میں اقتدار سنبھالنے والا وزيراعظم سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کرتا ہے تاکہ ان سے ملک کے خالی خزانے کو سنبھالا دینے کے لیے امداد مانگتا ہے اور اس کے بعد اس کا دوسرا دورہ چین کا ہوتا ہے تاکہ اپنے اس دوست ملک سے مدد مانگ سکے- لیکن 60 کی دہائی میں ایوب خان کے دور میں پاکستان کی معیشت اتنی مستحکم تھی کہ اس سے عرب ممالک کے شہریوں کے لیے مالی امداد دی جاتی تھی اور حکومتی ذرائع کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام بھی اپنے بھائيوں کی مدد کرتے تھے جس کا ثبوت یہ ایک یادگار اشتہار ہے-
image
 
پاکستانی کرنسی ایک طاقتور کرنسی تھی
پاکستانی معیشت کی گراوٹ کا سب سے بڑا ثبوت اس وقت پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قیمت ہے جس نے مہنگائی کا ایک طوفان مچا رکھا ہے اور ہر روز اشیا ضرورت کی قیمت میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے- لیکن قیام پاکستان کے ابتدائی دور میں پاکستانی ایک روپیہ بھی کس حد تک طاقتور تھا اس کو آپ خود دیکھ لیں- آج کے دور میں ایک روپیہ کا سکہ بھی ندارد ہو چکا ہے اور اس کی کوئی قیمت نہیں رہ گئی ہے-
image
 
پھر یوں ہوا کہ جمہوریت آگئی
ملک ترقی کی دوڑ میں تیزی سے آگے کی طرف بڑھ رہا تھا لیکن پھر اس ملک میں جمہوریت کا بیچ لگا دیا گیا جس سے ایک جانب تو ملک دو لخت ہوا اور مشرقی اور مغربی پاکستان میں تقسیم ہو گیا اور دوسری جانب ملک پر عوام کے ووٹوں سے ایسے حکمران مسلط ہو گئے جنہوں نے خود کو قوم کا خادم سمجھنے کے بجائے بادشاہ سمجھنا شروع کر دیا- جس کی جھلک ماضی کے ایک رسالے کے سرورق میں آپ خود دیکھ لیں
image
 
جمہوریت کے اخراجات جو حکمرانوں کی تعیشات کی صورت میں قومی خزانے پر پڑے تو ملک نے ترقی کرنے کے بجائے تنزلی شروع کر دی۔ خزانہ بھرنے کے بجائے خالی ہونے لگا جس کو بھرنے کے لیے دھڑا دھڑ نوٹ چھاپے جانے لگے جس سے روپے کی قدر کم ہوتی گئی اور امداد دینے والا ملک امداد مانگنے پر مجبور ہو گیا-
 
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت ذرخیز ہے
مایوسی کفر ہے پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہونے والا واحد نظریاتی ملک ہے جس کو اللہ نے خصوصی نعمتوں سے نوازہ ہے کمی ہے تو صرف ایسے حکمرانوں کی ہے جو اس کے وسائل کو بہترین ترین انداز میں استعمال کر سکے۔ یہاں کے لوگ محنت کرنا جانتے ہیں اور اگر ان کو مواقع میسر ہوں تو وہ اس ملک کو دنیا کے طاقتور ترین ممالک میں تبدیل کر سکتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: