کرونا نے جینے کا ڈھنگ ہی بدل دیا۔۔۔ لاک ڈاؤن کے 4 ایسے تحفے جو پاکستان سمیت دنیا کے ہر ملک نے ہمیشہ کے لیے اپنا لیے

image
 
COVID-19 کے بعد دنیا کی اپنے پرانے طریقے پر واپسی کسی حد تک ناممکن ہے۔ اس بیماری نے کرہ ارض پر زندگی کے تقریباً ہر پہلو کو متاثر کیا جس سے ہمیں توقف کرنے اور اس پر غور کرنے کا ایک نادر موقع ملا کہ ہم کیسے رہتے ہیں۔ اس مشکل کے وقت دنیا کے کام تو رک نہیں سکتے تھے تو بہت سی نئی راہیں نکلیں تاکہ زندگی کی گاڑی چلتی رہے اور یہ حل ظاہر ہے فائدہ مند تھے جبھی تو بیماری ختم ہونے کے بعد بھی ان سہولیات کو برقرار رکھا گیا ہے۔
 
1۔ آن لائن کلاسز:
یہ کہنا کوئی مبالغہ آرائی نہیں کہ CoVID-19 تعلیم کے میدان میں ایک زلزلہ انگیز تبدیلی رہی ہے۔ جیسے ہی وبائی بیماری پھیلی 192 حکومتوں نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش میں اپنے اسکول بند کردیئے۔ اب سب سے بڑا چیلنج طالبعلموں کی تعلیم جاری رکھنی تھی اس مقصد کے لئے ترقی یافتہ ممالک پہلے ہی آن لائن سیشنز کو ٹیسٹ کر رہے تھے ۔ اب جب آن لائن کلاسز کی بات آئی تو تیسری دنیا کے ممالک نے بھی اپنے اساتذہ کو آن لائن کلاسز لینے کی ٹریننگ دی اور یہ سہولت ابھی تک جاری ہے۔ یعنی تعلیم کے میدان کو اس بیماری نے ترقی دی۔
image
 
2۔ ہائبرڈ ورک:
آفسز کے لئے گھر سے کام کا ٹرینڈ پڑ گیا اب پاکستان سمیت زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک میں اس سہولت کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ کمپنیز بڑے بڑے آفسز میں بجلی کی کھپت اور بلڈنگ پر ہونے والے اخراجات کو روکنے کے لئے گھر سے کام کو ترجیح دینے لگ گئی ہیں۔ وہ ہفتے میں ایک دفعہ یا مہینے میں ایک دفعہ پورے اسٹاف کو بل نے کو ترجیح دیتے ہیں اس طرح وہ اپنے بہت سارے خرچوں سے بچتے ہیں۔ دور دراز علاقوں سے جاب پر آنے والے لوگوں کے لئے یہ ایک بہت بڑی سہولت ہے کیونکہ پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے وہ سفر پر ہونے والے خرچے اور وقت کی بچت کرتے ہیں ۔
image
 
3۔ بڑی بڑی تقریبات کو سمیٹ کر چھوٹے پیمانے پر کرنے کا رجحان:
شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کورونا سے پہلے انتہائی شاہانہ انداز اختیار کر گئی تھیں۔ لوگ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں بہت فخر محسوس کرنے لگ گئے تھے- لیکن لاک ڈاؤن کے وقت ان کی سوچ میں کچھ سادگی آئی اور لوگوں کو محسوس ہوا کہ یہ تقریبات سادگی کے ساتھ بھی انجام دی جا سکتی ہیں اور وقت کی پابندی کا بھی خیال رکھا جانے لگ گیا۔ رات گئے تک ہونے والی یہ تقریبات بعض مہمانوں کے لئے دردسر بھی ہوتی تھیں لیکن شاید سادہ طریقے سے زندگی گذاررنے کا ڈھنگ صحیح معنوں میں اس بیماری نے سکھایا۔ اور اب پاکستان میں بھی بہت حد تک محدود مہمانوں اور مخصوص اوقات کے ساتھ یہ مختلف تقریبات سرانجام دی جارہی ہیں-
image
 
4۔ صحت عامہ کا خیال:
ہاتھ دھونا، اپنی صحت کا خیال رکھنا، صاف ستھرے ماحول میں کھانے کا رجحان اور کافی حد تک فاسٹ فوڈ کلچر میں کمی بھی دیکھنے میں آئی۔ لوگ ماسک پہننے لگ گئے جس سے بیماریوں کے تبادلے سے کسی حد تک بچا جا سکتا ہے۔ بیماریوں سے بچاؤ کے لئے ٹیکے لگوانے کا رجحان بڑھا۔ لوگ اس سے پہلے اس بات پر یقین نہیں رکھتے تھے کہ یہ ٹیکے ہمارے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔ لوگ اپنی صحت کے لئے مستعد ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اب عام لوگوں میں بھی روٹین چیک اپ کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
image
 
غرض اس بیماری نے دنیا کے عام لوگوں کو بھی ڈیجیٹلائزد کر دیا۔ جو کہ یقیناً اچھی بات ہے اور ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال ہے۔ آن لائن شاپنگ نہ صرف آپ کے وقت کو بچاتی ہے بلکہ گھر میں بیٹھے بیٹھے آپ دنیا کے کسی بھی حصے سے اپنے مطلب کی چیز منگوا سکتے ہیں- اس مقصد کے لئے آن لائن شاپنگ کی کمپنیز نے اپنے آپ کو مزید ایڈوانس کیا اور اپنے معیار کو بھی بہتر بنایا کیونکہ اب ان کو ساری دنیا کے کسٹمرز کا سامنا تھا۔ ریموٹ ورکنگ اینڈ لرننگ اور ٹیلی میڈیسن رویے عروج پر پہنچے۔ لاک ڈاؤن کے وقت لوگوں کے درمیان ایک جذباتی لگاؤ محسوس کیا گیا جس نے انھیں کسی حد تک مادیت پرستی سے دور کیا۔ ایک گھر میں رہنے والے افراد اپنی مصروف زندگی کے باعث ایک دوسرے کو وقت نہیں دے پاتے تھے شاید یہ کسی بچے یا بزرگ کی خواہش تھی کہ ان کے اپنے ان کو ٹائم دیں ۔ لاک ڈاون کے وقت ایک مضبوط خاندان کا نظام دیکھنے کو ملا۔
YOU MAY ALSO LIKE: