پیر صاحب مانکی شریف محمدامین الحسنات،تحریک پاکستان اور قائد اعظم سے خط وکتابت
(Muhammad Ahmed Tarazi, karachi)
آپ کا شمار قائد اعظم کے قابل فخر ساتھیوں میں ہوتا تھا۔آپ نے مطالبہ وطن کی حمایت میں "جمیعت اصفیاء" قائم کرکے سرحد میں رائے عامہ ہموار کی۔اور سرحدی عوام کی اکثریت نے پیر مانکی شریف کی پیروی کرتے ہوئے مسلم لیگ سے وابستگی اختیار کی۔ صوبہ سرحد کی ریفرنڈم کمیٹی کے ایک رکن کی حیثیت سے آپ نے نمایاں خدمات انجام دیں۔تحریک سول نافرمانی کے دوران آپ کے ہزاروں مریدوں نے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کیا۔اس دوران آپ کی بھی گرفتاری عمل میں آئی۔ آپ نے آل انڈیا سنّی کانفرنس بنارس میں شرکت کی اور خصوصی اجلاس میں نظریہ پاکستان کی توثیق وتائید میں نہایت سرگرمی سےقرار داد منظور کروائی اور کھلے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہوگا اور قائد اعظم نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہاں اسلامی نظام رائج ہوگا۔ |
|
|
پیر صاحب مانکی شریف محمدامین الحسنات،تحریک پاکستان اور قائد اعظم سے خط وکتابت انتخاب:۔محمداحمد ترازی
صوبہ سرحد کے روحانی پیشوا اور پیر طریقت محمد امین الحسنات پیر صاحب مانکی شریف(1923-1960ء)کا شمار تحریک پاکستان کے ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے قیام پاکستان کے لیے نہ صرف شب وروز جدوجہد کی بلکہ نہایت مختصر عرصے میں قائد اعظم کے قابل فخر ساتھیوں میں شمار ہونے لگے۔پیر مانکی شریف نے تحریک آزادی کے آخری عشرے میں اس وقت سیاست میں حصہ لینا شروع کیا جب مطالبہ پاکستان مسلمانان برصغیر کا حتمی موقف قرار پاچکا تھا۔مگر اس کے باوجود صوبہ سرحد میں مسلم لیگ کی تنظیمی صورت حال ناگفتہ بہ تھی۔
کانگریس،کانگریس کے آلہ کار علماء اور دیگر رہنما اس صوبہ میں نہ صرف کانگریس کے موقف کو تقویت دے رہے تھے بلکہ انہوں نے سیاسی تشدد کی راہ اختیار کرتے ہوئے محب وطن کو مسلم لیگ کی حمایت میں کھل کر سامنے آنے سے بڑی حد تک روک دیا تھا۔ایسے حالات میں پیر مانکی شریف نے"جمیعت اصفیاء" کے نام سے ایک تنظیم قائم کی اور مسلمانان برصغیر کے حقوق کی بازیافت کے لیے سرگرم عمل ہوگئے۔
مانکی شریف نوشہرہ کے قریب مشہور قصبہ ہے اور روحانی فیوض وبرکات کی بنا پر اس مقام کو صوبہ سرحد کے عوام میں خصوصی مقبولیت حاصل ہے۔پیر مانکی شریف مخلص قومی ومذہبی رہنما تھے۔قبائلی علاقہ اور صوبہ سرحد میں آپ کے بے شمار مریدین موجود تھے۔(1)سرحد میں آپ کے مریدوں کو "شیخ"کہا جاتا تھا اور ان کی تعداد کئی ہزار تھی۔یہ شیخ اپنے مرشد کے اشارے پر ہروقت اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہتے تھے۔
پیر مانکی شریف برصغیر میں آزدی کی تحریک کا بغور جائزہ لیتے رہے اور۔۔۔کانگریس کے عزائم کو بھانپتے ہوئے آپ نے برصغیر کے اہم سجادہ نشینوں اور مشائخ سے رابطہ قائم کیا تاکہ باہمی صلاح ومشورہ سے کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے ہندوستان کے مسلمانوں کا مستقبل تابناک ہوسکے۔وہ انگریزوں کی غلامی کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کے دام فریب سے بھی نجات حاصل کرسکیں۔(2) پیر مانکی شریف نے نومبر 1945ء میں پشاور میں ایک عظیم الشان کانفرنس کا اہتمام کیا۔اس کانفرنس میں تمام علماء ومشائخ کو شرکت کی دعوت دی گئی اور متفقہ طور پر طے کیا گیا کہ تمام مسلمانوں کو قائد اعظم کی قیادت میں مسلم لیگ کے پرچم کے نیچے متحد ہوجا چاہیئے تاکہ مسلمان اپنے لیے علیحدہ وطن"پاکستان" کے حصول کے لیے جدوجہد کرسکیں۔
پیر مانکی شریف نے نومبر 1945ء میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور قیام پاکستان تک مسلسل دن رات حصول پاکستان کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔یہ درست ہے کہ خان عبدالقیوم خان کے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد کانگریسی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی تھی لیکن واقعہ یہ ہے کہ سرحدی عوام کی اکثریت نے پیر مانکی شریف کی پیروی کرتے ہوئے مسلم لیگ سے وابستگی اختیار کی۔
تحریک سول نافرمانی کے دوران آپ کے ہزاروں مریدوں نے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کیا۔اس دوران آپ کی بھی گرفتاری عمل میں آئی لیکن 3جون 1947ء کو رہائی کے فوراً بعد آپ ایک مرتبہ پھر تحریک پاکستان کو مقبول بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہوگئے۔صوبہ سرحد کی ریفرنڈم کمیٹی کے ایک رکن کی حیثیت سے آپ نے نمایاں خدمات انجام دیں۔
آل انڈیا سنّی کانفرنس بنارس میں شرکت کی اور خصوصی اجلاس میں نظریہ پاکستان کی توثیق وتائید میں نہایت سرگرمی سےقرار داد منظور کروائی اور کھلے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے مسلمانوں کو یقین دلایا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہوگا اور قائد اعظم نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہاں اسلامی نظام رائج ہوگا۔(3)
قیام پاکستان کے بعد آپ مسلسل اسلامی نظام کے نفاذ پر زور دیتے رہے۔1955ء میں ارباب سیاست کی روش کے پیش نظر کوچہ سیاست کو خیرباد کہہ کر صوبہ سرحد کے عوام کی روحانی پیشوائی پر اپنی تمام توجہ صرف کردی۔5جنوری 1960ء کو خالق حقیقی سے جاملے۔
قائد اعظم سے آپ نے تحریک پاکستان کے دوران خط وکتاب کے ذریعے بھی رابطہ قائم رکھا۔یہاں قائد اعظم اور پیر مانکی شریف کی جو خط وکتابت درج کی جارہی وہ شمس الحسن کلیکشن سے لی گئی ہے۔(4)
بحوالہ:۔قائد اعظم محمد علی جناح خطوط کے آئینے میں۔خواجہ رضی حیدر،ص155 تا 162،پیش پبلی کیشنز،لاہور 2015ء
|