صدقِ مال و صدقِ مقال اور صدقِ اعمال !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙةُالحدید ، اٰیت 16 تا 19 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
الم یان
للذین اٰمنوا ان
تخشع قلوبھم لذکر
اللہ ومانزل من الحق ولا
یکون کالذین من قبل فطال
علیھم الامد فقست قلوبہم و
کثیر منھم فٰسقون 16 اعلموا ان
اللہ یحی الارض بعد موتھا قد بینالکم
الاٰیٰت لعلکم تعقلون 17 ان المصدقین و
المصدقٰت واقرض اللہ قرضا حسنا یضٰعف
لھم ولھم اجر کریم 18 والذین اٰمنوا باللہ و
رسلہ اولٰئک ھم الصدقون والشھداء عند ربھم
لھم اجرھم و نورھم والذین کفروا وکذبوا باٰیٰتنا
اولٰئک اصحٰب الجحیم 19
جو لوگ قُرآن پر ایمان لا چکے ہیں اُن پر وہ ابرِ بہار آچکا ہے کہ اُن کے دل قُرآن کی نرمی سے نرم ہو جائیں اور وہ اُن سابقہ حاملینِ کتاب کی طرح نہ ہو جائیں جو طویل عرصے تک اٙحکامِ نازلہ سے دُور ہوتے رہے یہاں تک کہ اُن کے دل اتنے سخت ہو گئے کہ اُن میں سے اکثر لوگ بدکاری میں مُبتلا ہو گئے اور یہ بات بھی یاد رہے کہ جو لوگ اپنی سخت دلی کو نرم دلی میں بدلنا چاہتے ہیں تو قُرآن کا ابرِ رحمت اُن کے آتش بار دلوں کو اِس طرح گُل بار بنا دیتا ہے جس طرح رحمٰن کا ابرِ کرم مُردہ زمین کو گُل و گُلزار بنا دیتا ہے اور جو اہلِ ایمان صدقِ مال و صدقِ مقال اور صدقِ اعمال سے اپنے ایمانِ دل کا اظہار کر رہے ہیں وہ اللہ کو وہی قرضہِ حسنہ دے رہے ہیں جس قرضہِ حسنہ کا اجرِ حسن بھی لٙمحہ بہ لٙمحہ بڑھتا رہتا ہے اور جو اہلِ ایمان اپنے نبی کی نبوت کی تصدیق کے ساتھ سابقہ اٙنبیاء و رُسل کی نبوت و رسالت کی بھی تصدیق کرتے ہیں تو وہ اٙگلے اور پِچھلے سارے زمان و مکان کے اہلِ صداقت و شہادت کے ساتھ شریکِ صداقت و شہادت ہو جاتے ہیں اور اُن کو اُن کے سفرِ حیات کے لئے وہی نُورِ راہ دیا جاتا ہے جس کا پہلے ذکر کیا جاچکا ہے اور جو لوگ اللہ کے اِن اٙحکامِ نازلہ کے انکار و تکذیب پر ڈٹے رہتے ہیں تو اُن کو بھی وہی سزا دی جاتی ہے جس کا اِس سے پہلے ذکر ہوا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا کے اِس مضمون کا اُس انکاری سوال کے ساتھ آغاز ہوا ہے جس انکاری کا سوال کا عقلی و مٙنطقی جواب اسی طرح کا ایک اقرار ہوتا ہے جس طرح کہ کوئی بھری دوپہر میں کسی سے سُورج طلوع ہونے کے بارے میں سوال کرتا ہے تو اُس کا عقلی و مٙنطقی جواب سُورج کا طلوع ہونا ہی ہوتا ہے اِس لئے اِس انکاری سوال کا مقصد یہ نہیں ہے کہ اہلِ ایمان کے دل قُرآن کی نرمی سے ابھی تک نرم ہی نہیں ہوئے ہیں بلکہ اِس سوال کا مُدعا اِس کا یہ مٙنطقی جواب ہے کہ اِن اہلِ ایمان کے دل قُرآن کی نرمی سے اتنے نرم ہو چکے ہیں کہ اٙب وہ وقت آچکا ہے کہ قُرآن کی یہ نرمی پوری سر گرمی کے ساتھ ایک دل سے دُوسرے دل اور دُوسرے دل سے تیسرے دل تک مُنتقل کی جائے کہ رُوح و دل کی تبدیلی کی یہ تحریک ایک ایسی عالٙم گیر تحریک بن جائے کہ یہ اُمت اپنے ایمان و اعتقاد کے جُملہ حوالوں کے ساتھ ماضی کی اُس اُمت سے الگ نظر آئے جس اُمت کے پاس حق آیا تھا لیکن اُس اُمت نے ایک طویل عرصے تک اُس حق سے ایسے اعراض کا مظاہرہ کیا تھا کہ پہلے پہل اُس اُمت کے اکثر اٙفراد سنگ دلی میں مُبتلا ہوئے تھے اور بعد ازاں بد کار و راندہ درگاہ ہو کر مر گئے تھے اِس لئے کہ جس قوم کے دروازے پر حق مُسلسل دستک دیتا رہتا ہے اور وہ قوم خوابِ غفلت سے باہر نہیں آتی ہے تو وہ اپنے اسی تساہل کے ساتھ اُس جہان میں جاتی ہے جس جہان میں اُس کے تساہل کا ازالہ نہیں ہوتا بلکہ اُس کے تساہل کی اُس سزا میں اضافہ ہوتا رہتا ہے جس سزا کی وہ قوم اپنی موت سے پہلے ہی مُستحق ہو چکہ ہوتی ہے ، قُرآن نے انسان کی اِس غفلت و تساہل کا یہ علاج تجویز کیا ہے کہ جو انسان اِس تساہل و تغافل سے آزاد ہو کر ایک مُثبت حرکت و عمل کے ساتھ زندہ رہنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے وہ اِس تساہل سے باہر آنے کا ارادہ کرے اور پھر اپنے اِس ارادے پر عمل کرنے کا عزم بھی کرلے تو اِس قُرآن کا ابرِ رحمت اُس کے آتش بار دل کو اِس طرح گُل بار و گُل بہار بنا دیتا ہے جس طرح رحمٰن کا ابرِ کرم ایک مُردہ زمین کو گُل و گُلزار بنا دیتا ہے لیکن شرط یہی ہے کہ انسان خود کو بدلنے کا خود ارادہ کرے کیونکہ اللہ تعالٰی بذاتِ خود نہ تو کسی انسان کو زور زبردستی کے ساتھ ہدایت دیتا ہے اور نہ ہی کسی انسان کو زور زبردستی کے ساتھ گُم راہ کرتا ہے لیکن جہاں تک انسان کے اِس تساہل سے باہر آنے کی توفیق کا تعلق ہے تو اُس کے لئے قُرآن نے صدقِ مال و صدقِ مقال اور صدق اعمال کے جو تین نسخے تجویز کئے ہیں اُن میں سے پہلا نُسخہ صدقِ مال ہے جس سے مُراد انسان کا وہ مال ہے جو مذہبی پیشوائیت کی تجوری میں جانے کے بجائے انسان کی اجتماعی فلاحی و بہبود کے کام آتا ہے ، دُوسرا نُسخہ صدقِ مقال ہے جس سے مُراد قُرآن کی وہ تعلیم ہے جو تعلیم انسان خود بھی پاتا ہے اور دُوسرے انسانوں تک بھی پُہنچاتا ہے اور تیسرا نُسخہ صدقِ اعمال ہے جس سے انسان کے وہ اٙچھے اعمال مُراد ہیں جو فرد کی ذات سے اٙفراد تک جاتے ہیں اور اٙفراد کے درمیان پھیل کر ایک عالمی تحریک بن جاتے ہیں ، یہ تینوں کام اللہ تعالٰی کے نزدیک وہ عظیم کام ہیں جو اللہ تعالٰی کو دیئے ہوئے قرضہِ حسنہ کے زُمرے میں آتے ہیں اور انسان کے مالِ خیر و اعمالِ خیر کو بڑھاتے چلے جاتے ہیں ، مزید براں یہ کہ جو لوگ قُرآن کے اِس اصلاحی انقلاب میں شریک ہوتے ہیں وہ دُنیا و عُقبٰی میں اللہ تعالٰی کے وعدے کے مطابق اللہ تعالٰی کے صداقت کار و شہادت کار اور صلاحیت کار بندوں میں شامل ہو جاتے ہیں جو اُن کے لئے ایک قابلِ فخر خُدائی اعزاز ہوتا ہے ، اِن اٰیات کے اِس سلسلہِ کلام کی آخری بات قُرآن کی یہ ہدایت ہے کہ جو لوگ قُرآن اور صاحبِ قُرآن پر ایمان لائے ہیں وہ اپنی اِس کتاب اور اپنے اِس رسول پر ہی ایمان لانے کے پابند نہیں ہیں بلکہ وہ سابقہ اٙنبیاء کی تصدیق کرنے کے بھی پابند ہیں کیونکہ اُس ہدایتِ ماضی اور اِس ہدایتِ حال کا یہ سلسلہِ ہدایت باہم جڑا ہوا ہے اور توحید کے اِس سلسلے کی دعوت بھی باہم جڑی ہوئی ہے ، ہر چند کہ کوئی انسان ماضی میں جاکر اللہ کے کسی نبی کی تائید و تصدیق نہیں کر سکتا لیکن وہ اپنے حال میں رہ کر کم از کم توحید کی وحدتِ اٙدیان کے لئے اتنی کوشش تو بہر حال کر ہی سکتا ہے کہ اُس کی اِس تصدیق سے اٙدیانِ عالٙم کے درمیان افہام و تفہیم کی وہ راہ کُھلے جس راہ پر چلنے والے اٙدیانِ عالٙم کے پیروکار اِس آخری دین کو قریب سے دیکھ سکیں اور قریب ہو کر سمجھ سکیں ، جو اہلِ ایمان اِس ہدایت پر عمل کریں گے اُن کو اِس سفرِ حیات میں زادِ سفر کے طور پر وہی نُورِ راہ دیا جائے گا جس نُورِ راہ کا اِس سُورت کی اٰیت 12 میں ذکر کیا گیا ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 557862 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More