آخرکار بہت انتظار کے بعد اسے وہ سفید گاڑی اپنے قریب آتی دکھائی دی۔ اس نے
انتظار ختم ہونے پر سکون کا سانس لیا اور نزدیک آتی گاڑی کے قریب جا پہنچی۔
یہی وہ گاڑی تھی جس کا وہ بے صبری سے انتظار کر رہی تھی۔ رات کے اس پہر اسے
اس سنسان سڑک پر کھڑے قریباً آدھا گھنٹہ ہو گیا تھا اور اس کی بُک کی ہوئی
گاڑی آنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔ اس نے گاڑی میں بیٹھتے ہی اپنے بیگ
میں سے موبائیل نکالا اور اس کی جلتی اسکرین پر انگلیاں چلانے لگی۔ شاید
کسی کو اپنے آنے کا پیغام دے رہی تھی۔ اس نے موبائل بند کرکے اپنی گود میں
رکھا اور گاڑی کی کھڑکی سے نظروں کا رخ باہر کی جانب کر دیا۔
باہر کا منظر کافی پرسکون تھا۔ اسٹریٹ لائٹس کی ہلکی روشنی اس سڑک پر پڑ
رہی تھی اور سوائے ایک خوبصورت گفٹ شاپ کے اسے اردگرد کچھ دکھائی نہیں دیتا
تھا۔ وہ گفٹ شاپ نہایت خوبصورت بنی ہوئی تھی اور اس میں موجود چیزیں بھی ہر
آنے جانے والے کو متاثر کرسکتی تھیں۔ گفٹ شاپ کے دروازے شیشے کے تھے جس سے
اندر کا منظر واضح دکھائی دے رہا تھا اور اندر جلتی بجھتی لائٹس میں رکھے
تحائف کافی اچھے لگ رہے تھے۔ سڑک کافی سنسان تھی اور حیرت کی بات یہ تھی کہ
اس گفٹ شاپ کے علاوہ اس سڑک پر اور نہ ہی کوئی دکان تھی اور نہ ہی کوئی
انسان وہاں سے گزرتا دکھائی دے رہا تھا۔
گاڑی مسلسل اپنی درمیانی رفتار سے سڑک سے گزر رہی تھی۔ اسے یہ دیکھ کر کافی
حیرانگی ہوئی کہ بالکل اسی طرز کی بنی گفٹ شاپ آگے بھی موجود تھی۔ تحائف کی
وہ دکان بھی ہو بہو اس جیسی ہی تھی۔ دوسری حیرت کا جھٹکا اسے جب لگا جب اس
نے ویسی ہی گفٹ شاپ تیسری دفعہ دیکھی اور اس بار اس نے صرف گفٹ شاپ پر ہی
غور نہیں کیا بلکہ اس سڑک پر بھی غور کیا…. یہ سڑک بھی بالکل ویسی ہی تھی
جیسی سڑک سے وہ دو دفعہ گزر چکی تھی۔ اسے اس بات کا اندازہ بہت اچھی طریقے
سے ہو گیا تھا کہ وہ کسی دوسری یا تیسری سڑک پر سے نہیں بلکہ ایک ہی سڑک سے
بار بار گزررہی تھی۔
کافی دیر ہو چکی تھی اور اب وہ آٹھویں دفعہ وہ گفٹ شاپ دیکھ رہی تھی۔ اس نے
الجھن اور خوف سے کار ڈرائیور سے معلوم کیا کہ یہ کون سی جگہ ہے۔ جواب نہ
ملنے پر اس نے اپنی گردن آگے کی اور دوبارہ وہی سوال دہرانے لگی…. اس کے
بات مکمل ہوئی ہی نہ تھی کہ اسے حیرت کا ایک شدید جھٹکا لگا... اس نے جو
دیکھا اسے شاید اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا۔ گاڑی اس وقت بھی سڑک پر سے گزر
رہی تھی…. گفٹ شاپ دسویں دفعہ آچکی تھی... لیکن…. لیکن ڈرائیونگ سیٹ پر
کوئی بھی موجود نہ تھا۔
|