فرمان ِ نبی ؐ شانِ عثمانِ غنی ؓ
(Dr Tasawar Hussain Mirza, Lahore)
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ کو اپنی طرف بلا
بھیجا جب وہ آئے تو حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف بڑھے
اور آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ جو آخری کلام فرمایا: وہ یہ
تھا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے کندھے پر (ہاتھ) مارا اور
فرمایا: اے عثمان بے شک اﷲ تعالیٰ تمہیں (خلافت کی) قمیص پہنائے گا اگر
منافقین اس کو اتارنے کا ارادہ کریں تو اس کو ہرگز نہ اتارنا یہاں تک کہ تم
مجھ سے آ ملو پس آپ نے تین مرتبہ ایسا فرمایا اس حدیث کو امام احمد بن حنبل
نے روایت کیا ہے۔‘‘
٭: أخرجہ أحمد بن حنبل فی المسند، 6 / 86، الحدیث رقم: 24610، والہیثمی فی
مجمع الزوائد، 9 / 90، و أحمد بن حنبل فی فضائل الصحابۃ، 1 / 500، الحدیث
رقم: 816. ۔
ایک اور فرمانِ مصطفےٰ ﷺ پڑھیے
’’حضرت انس رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
کوہِ اُحد پر تشریف لے گئے۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر،
حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اﷲ عنھم تھے، تو اسے وجد آگیا (وہ خوشی سے
جھومنے لگا) پس آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اُحد! ٹھہر جا۔
راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اسے قدم
مبارک سے ٹھوکر بھی لگائی اور فرمایا کہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو
شہیدوں کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا
ہے۔‘‘
٭: أخرجہ البخاری فی الصحیح، کتاب فضائل الصحابۃ، باب مناقب عثمان بن عفان،
3 / 1353، الحدیث رقم: 3496، والترمذی فی الجامع الصحیح، کتاب المناقب، باب
فی مناقب عثمان بن عفانص، 5 / 624، الحدیث رقم: 3697، و أبوداؤد فی السنن،
کتاب السنۃ، باب فی الخلفاء، 4 / 212، الحدیث رقم: 4651، و النسائی فی
السنن الکبری، 5 / 43، الحدیث رقم: 8135.
اﷲ کے پیارے نبی کریم ﷺ کا فرمانِ عالی شان ہے کہ
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم حرا پہاڑ پر تشریف فرما تھے اور آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر، حضرت
عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اﷲ عنھ تھے اتنے
میں پہاڑ لرزاں ہو گیا تو آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ٹھہر جا،
کیونکہ تیرے اوپر نبی، صدیق اور شہید کے سوا کوئی اور نہیں ہے۔ اِس حدیث کو
امام مسلم اور امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ
حدیث صحیح ہے اور اس باب میں اسی مضمون کی احادیث عثمان، سعید بن زید، ابن
عباس، سہل بن سعد، انس بن مالک اور بریدہ اسلمیٰ سے مذکور ہیں۔‘‘
٭ أخرجہ مسلم فی الصحیح، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل طلحۃ والزبیر
رضی اﷲ عنہ، 4 / 1880، الحدیث رقم: 2417، والترمذی فیالجامع الصحیح، کتاب
المناقب، باب فی مناقب عثمان بن عفان، 5 / 624، الحدیث رقم: 3696، و ابن
حبان فی الصحیح، 15 / 441، الحدیث رقم: 6983، و النسائی فی السنن الکبریٰ،
5 / 59، الحدیث رقم: 8207.
سنیئے اور اپنے ایمان کو پختہ کریں
’’حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم نے فتنہ کا ذکر کیا اور حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کے
متعلق فرمایا کہ اس میں یہ مظلوماً شہید ہو گا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے
روایت کیا ہے اور کہا: یہ حدیث حسن ہے۔‘‘
٭أخرجہ الترمذی فی الجامع الصحیح، کتاب المناقب، باب فی مناقب عثمان، 5 /
630، الحدیث رقم: 3708.
عاشق ِ رسول خدا حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ نے فرمایا
’’حضرت ابو سہلہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ نے مجھ
سے محاصرہ کے دن فرمایا: کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے
ایک وصیت فرمائی تھی اور میں اسی پر صابر ہوں۔ اس حدیث کو امام ترمذی اور
ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اورامام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح
ہے۔‘‘
٭: أخرجہ الترمذی فی الجامع الصحیح، کتاب المناقب، باب فی مناقب عثمان، 5 /
631، الحدیث رقم: 3711، و ابن ماجہ فی السنن، 1 / 42، الحدیث رقم: 113، و
ابن حبان فی الصحیح، 15 / 356، الحدیث رقم: 6918، و ابن أبی شیبۃ فی
المصنف، 7 / 515، الحدیث رقم: 37657.
سبحان اﷲ کیا شان و فضیلت ہے !’’حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کے خادم
حضرت مسلم (ابو سعید) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ نے بیس غلاموں
کو آزاد کیا اور ایک پاجامہ منگوایا اور اسے زیب تن کر لیا، اسے آپ نے نہ
تو زمانہ جاہلیت میں کبھی پہنا تھا اور نہ ہی زمانہ اسلام میں، پھر انہوں
نے بیان کیا کہ میں نے گذشتہ رات حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو
خواب میں دیکھا ہے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ابو بکر و عمر رضی اﷲ
عنہ بھی ہیں، ان سب نے مجھے کہا ہے (اے عثمان) صبر کرو پس بے شک تم کل
افطاری ہمارے پاس کرو گے پھرآپ رضی اﷲ عنہ نے مصحف منگوایا اور اس کو اپنے
سامنے کھول کر تلاوت فرمانے لگے اوراسی اثنا میں آپ رضی اﷲ عنہ کو شہید
کردیا گیا اور وہ مصحف آپ کے سامنے ہی تھا۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل
نے روایت کیا ہے۔‘‘
٭ أخرجہ أحمد بن حنبل فی المسند، 1 / 72، الحدیث رقم: 526، و الہیثمی فی
مجمع الزوائد، 9 / 96، و المناوی فی فیض القدیر، 1 / 110.
حضرت عثمان غنی کیا شان پائی ہے آپ نے رسالت مآب ﷺ سے ’’حضرت ابن حوالہ رضی
اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا
جب کہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم دومہ درخت کے سائے تلے بیٹھے ہوئے تھے اور
آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا کاتب بھی
بیٹھا ہوا تھا جس کو آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم املاء کروا رہے تھے تو حضور
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ کیا میں تمہیں لکھ
نہ دوں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ! معلوم نہیں کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا اختیار کر رکھا ہے؟ تو حضور نبی اکرم
صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے میری طرف سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اسماعیل کہتے
ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی مرتبہ فرمایا اے ابن
حوالہ کیا ہم تمہیں لکھ نہ دیں؟ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول
اﷲ! مجھے نہیں معلوم کس معاملے میں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ
وسلم نے مجھ سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اپنے کاتب کو املاء کروانے میں
مشغول ہوگئے۔ پھر آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ ہم
تمہیں لکھ نہ دیں تو میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ! میں نہیں جانتا کہ اﷲ اور
اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا اختیار کر رکھا ہے حضور
نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اپنے
کاتب کو املا لکھوانے میں مشغول ہوگئے پھر میں نے اچانک دیکھا کہ حضرت عمر
رضی اﷲ عنہ کا نام لکھا ہوا ہے اس پر میں نے کہا عمر کا نام ہمیشہ بھلائی
میں لکھا ہوگا پھر حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن
حوالہ ہم تمہیں لکھ نہ دیں تو میں نے عرض کیا ہاں یا رسول اﷲ! تو آپ صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ تو اس فتنہ میں کیا کرے گا جو زمین
کے چاروں اطراف سے نکلے گا گویا وہ گائے کے سینگ ہیں۔ میں نے عرض کیا میں
نہیں جانتا کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا
اختیار کر رکھا ہے۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم
اس دوسرے فتنے میں کیا کرو گے جو پہلے فتنے کے بعد ہوگا گویا پہلا فتنہ
خرگوش کے نتھنے کے برابر ہوگا میں نے عرض کیا کہ میں نہیں جانتا کہ میرے
لئے اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے کیا اختیار کر رکھا ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے (اشارہ کر کے)فرمایا: اس شخص کی
پیروی کرنا اور وہ شخص اس وقت پیٹھ پھیر کر جا چکا تھا۔ راوی بیان کرتے ہیں
میں چلا اور تیزی سے دوڑا اور اس شخص کو کندھے سے پکڑ لیا اور اس کا چہرہ
حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف موڑا اور میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم! کیا یہی وہ شخص ہے (جس کی پیروی کرنے کا آپ نے حکم
فرمایا ہے)؟ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جب میں
نے دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ تھے۔ اس حدیث کو احمد بن
حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
٭ الحدیث رقم 50: أخرجہ أحمد بن حنبل فی المسند، 4 / 109، و الہیثمی فی
مجمع الزوائد، 7 / 225، و المقدسی فی الأحادیث المختارۃ، 9 /
یااﷲ اپنے پیار حبیب خاتم النبیین ﷺ کا واسطہ ہمیں مقدس ہستیوں کی تعلیمات
پر عمل اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرما۔
|
|