حیاتِ دُنیا و صفاتِ دُنیا اور خواہشاتِ دُنیا !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙةُالحدید ، اٰیت 20 تا 24 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
اعلموا
انما الحیٰوة
الدنیا لعب و
لھو وتفاخر بینکم
وتکاثر فی الاموال و
الاولاد کمثل غیث اعجب
الکفار نباتہ ثم یھیج فترٰہ
مصفرا ثم یکون حطاما و فی
الاٰخرة عذاب شدید و مغفرة من
اللہ و رضوان وماالحیٰوة الدنیا الا
متاع الغرور 20 سابقوا الٰی مغفرة من
ربکم وجنة عرضہا کعرض السماء والارض
اعدت للذین اٰمنوا باللہ ورسلہ ذٰلک فضل اللہ
یوؑتیہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم 21 مااصاب
من مصیبة فی الارض ولا فی انفسکم الا فی کتاب من
قبل ان نبراھا ان ذٰلک علی اللہ یسیر 22 لکیلا تاسوا علٰی
ما فاتکم ولا تفرحوا بمااٰتٰکم واللہ لایحب کل مختال فخور 23
الذین یبخلون و یامرون الناس بالبخل و من یتول فان اللہ ھوالغنی
الحمید 24
اے ساکنانِ زمین ! جان لو کہ حیاتِ دُنیا خوب صورت سا وہ وقتی کھیل تماشا ہے جس وقتی کھیل تماشے میں انسان شریک ہو کر ایک دُوسرے کے ساتھ اپنے اپنے جس کثرتِ مال و کثرتِ اولاد کا مقابلہ کرتے ہیں اُس کی مثال اُس بارش کی طرح ہے جس کا برس کر فصلِ زمین پیدا کرنا اہلِ زمین کو بٙھلا لگتا ہے مگر اُس ابتدا کی انتہا یہ ہوتی ہے کہ ایک دن اُن کی وہ فصل خشک و زرد ہو کر بُھس بن جاتی ہے لہٰذا تُم یہ بات جان لو کہ جو لوگ اِس دُنیا کے خالق کا انکار کرتے ہیں وہ اِس دُنیا کے وقتی نقصان کے بعد آخرت کے ایک دائمی نقصان کے بھی مُستحق ہو جاتے ہیں ، سو لازم ہے کہ تُم اللہ کی اُس دائمی جنت کی آس و اُمید لگاوؑ اور اُس دائمی جنت کی طرف قدم بڑھاوؑ جس کا طول و عرض زمین و آسمان کے برابر ہے اور وہ جنت اُن لوگوں کے لئے ہے جو اِس دُنیا میں اللہ و رسول کی فرمان برداری کرکے اللہ کے اِس فضلِ عظیم کے مُستحق ہو جاتے ہیں کہ وہ اِس دُنیا سے نکلنے کے بعد اللہ کی اُس دائمی حیات والی دائمی جنت میں داخل ہو جاتے ہیں اور یہ بات بھی یاد رکھو کہ زمین کے جسم و اہلِ زمین کی جان تک کوئی بھی نقصان نہیں پُہنچ پاتا جب تک کہ نظامِ فطرت میں اُس نقصان کا کوئی سبب پیدا نہیں ہو جاتا ہے اور کتابِ فطرت میں وہ سبب لکھ نہیں دیا جاتا اِس لئے اُس فطری سبب کے تحت انسان سے جو کُچھ لیا جاتا ہے اُس پر اُس کو درد مند ہو کر کو تنگ دل نہیں ہونا چاہیئے اور اِس فطری سبب کے تحت انسان کو جو کُچھ دیا جاتا ہے اُس پر بھی اُس کو خود پسند ہو کر تنگ دست نہیں ہونا چاہئے ، اِس فطری اصول کے مطابق جو انسان جس انسان کے ساتھ جو سخاوت و بُخل کرتا ہے اُس کا نفع بھی اُس کی ذات کے ساتھ خاص ہوتا ہے اور اُس کا نقصان بھی اُس کی ذات کے ساتھ ہی مُختص ہوتا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی اِن پانچ اٰیات میں جو تین بڑے مضامین بیان ہوئے ہیں اُن تین بڑے مضامین میں پہلا بڑا مضمون انسان کا ایک اعلٰی دُنیا سے ایک ادنٰی دُنیا میں اس طرح وارد ہونا ہے جس طرح کبھی کبھی اِس دُنیا کا کوئی انسانی قافلہ اِس دُنیا میں بُھول بہٹک کر اپنی مانوس زمین سے نکل کر ایک اجنبی زمین میں داخل ہوجاتا ہے اور پھر کُچھ عرصے کے بعد وہ اپنا قدیم گھر دٙر اور اُس میں آنے جانے کے سارے راستے بھی بُھول جاتا ہے ، قُرآنِ کریم کی سابقہ مُتعدد اٰیات کے سابقہ مُتعدد بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ موجُودہ دُنیا کا موجُودہ انسان بھی ایک اٙعلٰی جہان سے نکل کر اِس اٙدنٰی جہان میں آیا ہے اور یہاں پر آنے کے بعد وہ اپنے اُس حسین جہان کو بُھول کر زمین کے اِس جہان سے دل لگا کر بیٹھ گیا ہے جس جہان سے اِس نے واپس جانا ہے اور اللہ تعالٰی جو اِس انسان کا خالق و مُربی ہے اُس کو ہر بات کی طرح یہ بات بھی پہلے ہی معلوم رہی ہے کہ انسان نے اپنے اُس جہان سے نکلنے کی جو غلطی کی ہے اُس غلطی کے بعد وہ خود بخود ہی اپنے اُس جہان میں کبھی نہیں پُہنچ سکتا اِس لئے اُس نے انسان کو اپنی اِس زمین میں ایک مُدت تک رہنے کی ایک عارضی جگہ دی ہے اور انسان کی اِس زمین سے واپسی کے لِئے انسان پر موت کی ایک بیہوشی مقرر کردی ہے تاکہ اِس بیہوشی کے دوران اِس کو اِس جہان سے نکال کر اُس جہان میں واپس پُہنچایا اور بسایا جائے ، قُرآن نے اِن اٰیات کے اِس پہلے مضمون میں بھی اُسی پہلے مضمون کی تکمیل کرتے ہوئے انسان کو یہ بتایا ہے کہ جس طرح تُم اِس زمین میں کبھی کبھی ایک جگہ سے دُوسری جگہ پر ایک وقتی کھیل تماشے کے لئے آتے اور جاتے رہتے ہو اسی طرح اِس دُنیا میں اپنے رہنے کی اِس مُدت کو بھی ایک وقتی کھیل تماشے کی طرح اُس وقت تک گزار دو جس وقت ہم تُم پر موت کی بیہوشی طاری کر کے تُم کو تُمہاری اِس دُنیا سے نکال تُمہاری اُس دُنیا میں نہ پُہنچادیں ، اٰیاتِ بالا کا دُوسرا بڑا مضمون یہ ہے کہ موجُودہ زمین چونکہ تُمہاری مُستقل جائے رہائش نہیں ہے اِس لئے اِس اجنبی زمین کی آب و ہوا بھی تُمہارے لئے موافقِ حال نہیں ہے اور اِس زمین کے بعد تُم نے جس زمین پر جانا ہے وہ اگرچہ اِس زمین کی طرح ایک وسیع جنت کی زمین ہے لیکن اُس زمین پر وہ اٙمراض موجُود نہیں ہیں جو اٙمراض تُمہاری اِس زمین پر موجُود ہیں اِس لئے اِس دُنیا سے نکل کر اُس دُنیا میں جانے سے پہلے تُم کو اِس دُنیا کے سارے اٙمراض سے نجات حاصل کرنی ہوگی تاکہ تُم اِس دُنیا کے اٙمراض اُس دُنیا میں پُہنچانے کا باعث نہ بنو ، اِس سلسلہِ کلام کے یہاں تک پُہنچنے کے بعد انسان کے دل میں قُدرتی طور پر یہ سوال پیدا ہو جاتا ہے کہ اِس دُنیا سے اُس دُنیا میں جانے سے پہلے انسان اپنے اُن زمینی اٙمراض سے کس طرح نجات پائے اور کس طرح ایک پاک باز ہستی بن کر اِس ادنٰی جہان سے اُس اعلٰی جہان میں جائے اِس لئے اٰیاتِ بالا کے اِن تین بڑے مضامین کا تیسرا بڑا مضمون یہ لایا گیا ہے کہ ہماری اِس زمین میں ہمارا جو نظامِ فطرت کار فرما ہے اُس نظامِ فطرت کے تحت جسمِ زمین و جانِ اہلِ زمین کو اُس وقت تک کوئی نقصان نہیں پُہنچ سکتا جب تک کہ اِس فطری نظام میں اُس نقصان کا کوئی سبب پیدا نہیں ہو جاتا اور وہ فطری سبب ہماری کتابِ فطرت میں درج ہو کر نافذ العمل نہیں ہوجاتا اِس لئے جب تک انسان اُن غیر فطری اٙسباب کو روکتا ر ہے گا تب تک وہ اٙسباب رُکتے ر ہیں گے اور اُن اٙسباب کے نتائج بھی معطل رہیں گے تاہم اگر انسان کی ماحول دوست کوششوں کے باوجود بھی زمین پر جو سیلاب و زلزلے آئیں گے یا انسانی جان میں جو اٙمراض جگہ بنائیں گے تو عالٙم کے اہلِ علم کو نظامِ فطرت میں اُن کے آثار بھی نظر آجائیں گے اور جن اہلِ علم کو عالٙم میں یہ آثار نظر آئیں گے تو اُن کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ اُن اٙسباب کا سدِ باب کریں جو انسان کی انفرادی یا اجتماعی حیات کے لئے ہلاکت کا باعث بن رہے ہوں اور خالقِ فطرت کا یہ بھی وعدہ ہے کہ انسان جب تک خوش دلی کے ساتھ ایک دُوسرے کی مدد کرتا رہے گا تب تک اُس کو خالقِ فطرت اور نظامِ فطرت کی طرف سے کبھی خاموش اور کبھی ایک پُرجوش مدد ملتی رہے گی !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462901 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More