چین میں معاشی سرگرمیوں کا فروغ پاتا ایک نیا زاویہ

شہروں میں روزگار کی تناؤ بھری نوعیت اور تیز رفتار شہری زندگی کے پیش نظر، کام کے بعد کے اوقات لوگوں کے لیے دباؤ کو کچھ دور کرنے اور اپنی سماجی اور تفریحی ضروریات کو پورا کرنے کا ایک اہم وقت بن چکا ہے۔بالخصوص جیسے جیسے موسم گرما کا درجہ حرارت بڑھتا ہے، اُسی قدر رات کے وقت کی معیشت بھی فروغ پاتی ہے۔ رات کے وقت کی معیشت بنیادی طور پر شہری لوگوں کی شام 6:00 بجے سے اگلی صبح 6:00 تک کی کھپت ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شہری علاقوں میں روزگار اور پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کے بعد کے اوقات کار "اہم وقت" ہے۔ مثال کے طور پر، شام 6 بجے سے رات 10 بجے تک بڑے شاپنگ مالز کی فروخت پورے دن کی مجموعی فروخت سے کہیں زیادہ ہے۔
 
اسی طرح ای کامرس پلیٹ فارمز جیسے "تاوباو" پر ، لین دین کا سب سے پسندیدہ وقت رات 9 سے رات 10 بجے کے درمیان ہے، جس میں رات کے وقت کی کھپت پورے دن کی مجموعی کھپت سے 36 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ نیز ٹک ٹاک اور "کی وائے" جیسے مختصر ویڈیو پلیٹ فارمز پر سب سے زیادہ وزٹ کے اوقات رات 9 بجے سے رات 11 بجے تک ہیں۔اسی طرح رات 10 بجے سے 1 بجے کے درمیان کھانے پینے کی اشیاء کے آرڈرز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چین کے بڑے شہروں نے حالیہ برسوں میں رات کے وقت کی معیشت کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات متعارف کروائے ہیں۔ اس ضمن میں بیجنگ، شنگھائی، گوانگ جو، تھیان جن اور چھونگ چھنگ نے کئی پالیسیاں جاری کی ہیں اور رات کے وقت کی معیشت کو فروغ دینے کے لیے عالمی معیار کے مراکز تیار کیے ہیں۔دیگر شہروں میں ہانگ جو ، نان جنگ ، ہیفے ،شی آن ،چھنگ دو اور ووہان وغیرہ شامل ہیں جنہوں نے رات کے وقت کی کھپت کو بڑھانے کے لیے مختلف پروموشنل سرگرمیاں متعارف کروائی ہیں۔

اس وقت چونکہ چین میں صارفین کی منڈی مضبوطی سے بحالی کے راستے پر ہے، ایسے میں رات کے وقت کی معیشت لوگوں کی سماجی اور تفریحی ضروریات کو پورا کر سکتی ہے، خدمت کے شعبے کی ترقی کو آسان بنا سکتی ہے اور گھریلو طلب میں اضافہ کر سکتی ہے۔صارفی کھپت کو اپ گریڈ کرنے کی بدولت ثقافتی، کھیلوں، تفریحی اور سیاحتی خدمات کی کھپت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ رات کے وقت کی معیشت نہ صرف شہریوں کے لیے خریداری، ملاقات کی جگہوں اور تفریحی مقامات جیسے کھپت کے بڑھتے ہوئے رجحانات میں مددگار ہے بلکہ صارفین کے مختلف طبقوں کی متنوع ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پرفارمنس اور ایونٹس جیسے منفرد تجربات بھی فراہم کرتی ہے۔

یوں رات کے وقت کی معیشت نہ صرف شہر کے متحرک پن کو ظاہر کرتی ہے بلکہ شہر کی معاشی قوت کے لیے بھی ایک اہم بیرومیٹر بن چکی ہے۔چین جیسے ملک میں تو صورتحال باقی دنیا سے اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ یہاں ایک ارب چالیس کروڑ عوام بستے ہیں اور اتنی بڑی آبادی کی مختلف ضروریات کو پورا کرنا یقیناً کسی چیلنج سے کم نہیں ، ایسے میں نائٹ اکانومی جیسے نئے تصورات ملک کی معاشی ترقی اور صارفی منڈی کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔نائٹ اکانومی وسیع پیمانے پر کاروبار اور کھپت کے متنوع منظرناموں کا احاطہ کرتی ہے جبکہ ثقافت اور کھیلوں کا شعبہ بھی اس میں شامل ہے ۔اس کے علاوہ فٹنس ، محافل موسیقی ، آرٹ نمائش اور رات گئے بک اسٹورز سے متعلق نمایاں مصنوعات پر مشتمل ایک سیریز ہے۔ اس وقت چین میں شہریوں کے معیار زندگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، زیادہ سے زیادہ صارفین ایسی ثقافتی کھپت کی قدر کرتے ہیں جو انہیں تفریح یا خوشی کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ صارفین کی اپ گریڈنگ مانگ کو پورا کرنے کے لیے مقامی حکام رات کے وقت کی معیشت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔آرٹ پرفارمنس ، میوزک فیسٹیولز ، تھیٹر اور نائٹ لائف ایریاز میں ٹاک شوز کی حمایت کی جا رہی ہے۔اکثر شہروں نے شام کے اوقات میں صارفین کو تھیٹرز ، بک اسٹورز اور جمز وغیرہ کی جانب راغب کرنے کے لیے نقد کوپن بھی جاری کیےہیں۔ بک اسٹورز نے مشترکہ طور پر رات کے وقت مطالعے کی مہم کا آغاز کیا ہے جس میں تھیم پر مبنی کتب کی نمائشیں ، ثقافتی لیکچرز ، کتابوں کا اجراء اور دیگر فیملی سرگرمیاں شامل ہیں۔روایتی کاروبار جیسے کیٹرنگ ، شاپنگ اور نائٹ ٹورز صارفین کی مانگ کو پورا کر رہے ہیں جبکہ تفریح ، ثقافت اور صحت کے شعبے آہستہ آہستہ نائٹ اکانومی کا اہم ترین حصہ بنتے جا رہے ہیں۔

یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ موسم گرما میں نائٹ اکانومی کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکومتیں اور کاروباری ادارے کھپت کے ماحول کو مسلسل بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کھپت کو بڑھانے کے لیے اختراعی ذرائع کو عمدگی سے استعمال میں لا رہے ہیں جس سے کاروبار اور صارفین دونوں کو بے پناہ فائدہ پہنچ رہا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 407487 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More