کیا ہمیں فٹنس کا احساس ہے ؟

اس وقت دنیا میں فٹنس سے متعلق نت نئے رجحانات سامنے آ رہے ہیں اور بالعموم لوگوں کی یہ خواہش ہے کہ روزگار کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ کچھ وقت اپنے لیے بھی نکالا جائے اور اپنی صحت اور فٹنس پر بھی توجہ دی جائے۔ ہوتا یہی ہے کہ لوگوں کی اکثریت روزگار کے چکر میں اس قدر الجھ کر رہ جاتی ہے کہ اُن کے پاس ورزش ،چہل قدمی یا دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں کے لیے وقت ہی نہیں نکل پاتا ہے۔لیکن سیانے کہتے ہیں کہ جان ہے تو جہان ہے سو زندگی کی ساری رعنائیاں بہتر صحت سے ہی ممکن ہیں۔اگر آپ توانا ہیں اور صحت مند ہیں تو زندگی کی نعمتوں سے بھرپور لطف اندوز ہو سکیں گے لیکن اگر صحت ہی نہیں یا خدانخواستہ کسی مرض کا شکار ہیں تو پھر تمام مادی وسائل بھی بے کار محسوس ہوتے ہیں۔سو خلاصہ یہی ہے کہ خود کو چاق و چوبند اور فِٹ رکھنا ایک بہتر شخصیت کے لیے لازم ہے اور اس سے مجموعی سماجی رویوں کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔

فٹنس سے جڑے سماجی رویوں کی بات کی جائے تو ابھی حال ہی میں چین میں قومی فٹنس ڈے کی 14 ویں سالگرہ منائی گئی جسے 2009 سےچین کے فٹنس کیلنڈر کا اہم ترین دن سمجھا جاتا ہے۔چین میں مجموعی طور پر لوگوں میں یہ رجحان ہے کہ وہ اپنی صحت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور شام کے اوقات میں آپ کو ہر عمر کے چینی افراد کی ایک بڑی تعداد ورزش یا دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف نظر آئے گی ،نوجوانوں میں جم جانے کا شوق بھی کافی مقبول ہے اور حالیہ عرصے میں سائیکلنگ کے نئے رجحان نے تو چینی نوجوانوں کو اپنی گرفت میں لیا ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ بڑھتے ہوئے وبائی امراض کے خدشات کے ساتھ ساتھ ماحولیات اور صحت سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی نے چینی معاشرے میں فٹنس کے ایک نئے زاویے کو پروان چڑھایا ہے۔ چونکہ بہتر جسمانی اور ذہنی صحت زندگی کی شرط اول ہے لہذا ہر شخص کی کوشش ہے کہ اپنے جسم کا یہ قرض ادا کیا جائے اور خود کو مختلف صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف رکھتے ہوئے فِٹ اور توانا رکھا جائے ۔

چین میں قومی فٹنس ڈے کا اصل مقصد یہی تھا کہ فٹنس کی اہمیت کے لیے پورا دن وقف کیا جائے اور شہریوں کو جسمانی سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی دعوت دی جائے۔ اس دن نے ملک میں صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے کی مہم کے ایک حصے کے طور پر چین بھر میں کئی فٹنس مراکز، کھیلوں کے مقامات اور پارکس کی تعمیر کو آگے بڑھایا ہے جہاں شہری مفت سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ چین نے لوگوں کو جسمانی طور پر مزید متحرک ہونے کی ترغیب دینے کی خاطر گزشتہ سال ہی ایک قومی فٹنس پلان جاری کیاتھا جس کا مقصد 2025 تک ملک کی 38.5 فیصد آبادی کو باقاعدگی سے ورزش کی جانب لانا ہے۔ 2021 سے 2025 تک پھیلے ہوئے اس زبردست منصوبے میں آٹھ اہم مقاصد کا واضح تعین کیا گیا ہے ، جن میں کھیلوں کے مقامات اور سہولیات کی ترقی کو تیز کرنا، مزید کھیلوں اور مقابلوں کی میزبانی کرنا، اور کھیلوں کی صنعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانا شامل ہیں۔اس پلان کی افادیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صرف شنگھائی شہر ہی 6 سے 14 اگست تک تقریباً 242 آن لائن اور آف لائن کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کر رہا ہے اور تقریباً 400 عوامی مقامات اور سہولیات عوام کے لیے مفت دستیاب ہوں گی۔

یہ پہلو بھی خوش آئند ہے کہ فٹنس کو فروغ دینے کے لیے چین کی انتھک کوششوں کے نمایاں ثمرات بھی مسلسل برآمد ہو رہے ہیں ۔ رواں سال جاری ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ہفتے میں کم از کم ایک بار جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے 7 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کا تناسب 67.5 فیصد ہے جو کہ 2014 میں صرف 18.5 فیصد تھا۔ فٹنس مہم کی کامیابی کو بیجنگ اولمپک اور پیرا لمپک سرمائی کھیلوں کی میراث نے بھی نئی طاقت فراہم کی جس کی بدولت 300 ملین لوگوں کو سرمائی کھیلوں میں شامل کرنے کا وژن ایک حقیقت بن گیا ہے، یوں چین نے اولمپک سہولیات کے مسلسل استعمال کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط بنیاد رکھی ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کے تمام آئس وینیوز نے جدید، قدرتی کاربن ڈائی آکسائیڈ کولنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اور یہی اسپورٹس وینیوز اگلے چند سالوں میں آئس اسپورٹس ایونٹس، تیراکی کے ٹورنامنٹ اور وسیع پیمانے پر دیگر اسپورٹس سرگرمیوں کا انعقاد کریں گے۔ درحقیقت، چین نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کھیلوں کی میزبانی عوامی خدمت کی کوششوں سے قریبی ہم آہنگ ہے۔ اسی طرح قومی فٹنس ڈے جسمانی سرگرمی کے لیے مختص ایک دن سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے، یہ قوم کو بہتر اور صحت مندمستقبل کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ایک اجتماعی تحریک ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 619699 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More