وہ سکون سجدہ جسے ڈھونڈتی ہوں اب میں

کمرے سے نکلتے ہوۓ زرمینے کی سماعت سے ماں کا جملہ ٹکرایا تو جیسے اسے یقین ہی نہ آیا کہ یہ اسکی ماں کے ہی الفاظ ہیں۔ "بیٹا! نماز سے فارغ ہو کر مجھے بھی وضو کروا دینا"، زرتاج بیگم نے بھرائ ہوئ آواز میں کہا۔

جی ہاں! یہ وہی زرتاج بیگم تھیں جو کبھی کبھار جمعے کے دن ہی نماز پڑھنے پر اکتفا کرتیں۔ وہ اپنی سوشل لائف میں اس قدر مگن رہتیں کہ انہیں دوستوں، پارٹیز، سیر سپاٹے اور شاپنگ سے فرصت ہی نہ ملتی۔ شوہر چونکہ حکومتی ادارے میں اچھی پوسٹ پر فائز تھے اور باپ دادا کی طرف سے زمیندار، اس لۓ روپے پیسے کی خوب ریل پیل تھی۔ زرمینے ایک نہایت سلجھی ہوئ لڑکی تھی، جو شروع سے ہی دین کی طرف مائل طبیعت رکھتی تھی۔ ماں کے برعکس زرمینے نماز، روزے کی پابند تھی۔ اس نے کبھی اپنے اکلوتے پن کا ناجائز فائدہ نہ اٹھایا۔ دنیا کی تمام آسائشیں اسے میسر تھیں مگر اس نے نہ کبھی اس پر غرور کیا نہ شاہ خرچی۔

ایسا شاذونادر ہی ہوتا کہ زرمینے اور زرتاج بیگم ایک ساتھ کھانا کھاتیں یا گھر پر کچھ وقت اکٹھا گزارتیں۔ اگر کبھی ساتھ ہوتیں اور نماز کا وقت ہوتا تو زرمینے ماں کو بھی نماز پڑھنے کا کہتی۔ کبھی تو زرتاج بیگم ہوں ہاں سے کام لیتیں، مگر جب کبھی بھی وہ نماز کے لۓ کھڑی ہوتیں، ایک عجیب سی کیفیت سے دوچار ہوتیں۔ سکون کا ہالہ انہیں اپنے حصار میں لے لیتا۔ وہ اپنے دل کونہایت مطمئن پاتیں۔ سجود میں آنکھیں نم ہو جاتیں اور وہ اپنے آپ کو اپنے رب سے بہت قریب پاتیں۔ مگر پھر پتہ نہیں کیوں وہ اپنے اس عمل کو جاری نہ رکھ پاتیں اور دنیاوی مصروفیات میں گم ہو جاتیں۔

پھر وقت نے پلٹا کھایا۔ ایک دن زرتاج بیگم اپنے شوہر کے ساتھ شادی کی تقریب میں شرکت کے لۓ جا رہیں تھیں کہ خوفناک حادثے کا شکار ہو گیئں۔ حادثے میں ان کے شوہر موقع پر جاں بحق ہو گۓ جبکہ انہیں بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دو دن انتہائ نگہداشت کے یونٹ میں رکھنے کے بعد انہیں پرائیوٹ کمرے میں شفٹ کر دیا گیا۔

یہ شاید زرمینے کی دعاؤں کا اثر تھا کہ وہ زندہ تھیں کیونکہ حادثہ اتنا شدید تھا کہ اس میں زندہ بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔ زندہ تو وہ تھیں، سانسیں بھی چل رہی تھیں، دل نے دھڑکنا بھی نہ چھوڑا تھا مگر ڈاکٹر کے مطابق وہ کبھی نہ اپنے پیروں پر چل پھر سکتیں تھیں بلکہ بیٹھ بھی نہیں سکتیں تھیں اور یوں انہیں اپنی ساری زندگی بستر پر رہ کر ہی گزارنی تھی۔

جب بستر ان کا زندگی بھر کا ہمسفر بنا تو دنیاوی سب ہی رشتوں نے منہ موڑ لیا۔ اب زرتاج بیگم کو وہ قیمتی لمحات شدت سے یاد آتے جب وہ اپنے رب کے حضور جھک کر سکون پاتیں تھیں مگر اب وقت بدل چکا تھا اور اس نے زرتاج بیگم سے سجدوں کا سکون چھین لیا تھا۔

آج حادثے کے تقریبا" پندرہ دن بعد انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار زرمینے سے کیا تھا۔ گو کہ وہ بخوبی جانتی تھیں کہ ان سے سجدوں کی نعمت چھن چکی ہے مگر زندگی نے انہیں کم از کم اتنا موقع ضرور دیا تھا کہ وہ اپنے رب سے رابطے کو مضبوط کرسکیں۔ چاہے بستر پر رہ کر، اشاروں سے ہی سہی۔

اپنی زندگیوں پر نظر ڈالیں اور وقت کے بے رحم ہاتھوں پر اسے نہ چھوڑئیں۔ اگر اللہ سبحان و تعالی نے آپ کو صحت جیسی نعمت دے رکھی ہے تو رب کا شکر ادا کرتے ہوۓ اپنی پیشانیوں کو سجدوں کے نور سے منور کر لیجۓ کبھی خدانخواستہ ایسا نہ ہو کہ زرتاج بیگم کی طرح آپ کا دل بھی سجدے کی نعمت کو ڈھونڈے اور۔ ۔ ۔

 

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 47 Articles with 48135 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More