اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

بجھایا ایک دیاشہہ نے بہترہوگئے روشن
اندھیراخودپریشاں ہے بجھا کیا تھا جلا کیا ہے
حسین کی جیت ہوئی اور یزید ہمیشہ کیلئے لعنت کا حقدارٹھہرااسی وجہ سے آج بھی اگرکوئی کسی پرظلم ڈھائے براکام کرتا ہے تواسے یزیدکہا جاتا ہے آج بھی گناہ کا حصہ یزید کو جارہا ہے اورتاقیامت لعنتیں برستیں رہیں گی حسینؓ نے دین اسلام کے نام پرقربان ہوں کر شہادت نوش فرما کے ہمیشہ کیلئے زندہ ہوگئے اسی لیے کسی شاعرنے کیا خوب کہا ہے :
قتل حسینؓاصل میں مرگی یزید ہے
اسلام زند ہ ہوتا ہے ہرکربلا کے بعد

اسلام نے کئی امتحاں لیے مگرہم نے اپنی زندگی میں ایسا امتحان نہ سنا نہ دیکھا اور نہ دیکھیں گے اﷲ پاک کی کیسی قدرت ہے کہ اسلام کا آخری مہنہ قربانی اور پہلا مہنیہ بھی قربانی ہے آخری مہینہ اﷲ کے خلیل نے قربانی دی پہلے مہنے میں محمدﷺ کی آل نے اسلام کوبچانے کیلئے شہادت کو خوشی خوشی گلے لگا لیانواسہ رسولﷺ جگرگوشہ بتولؓحضرت سیدناحسینؓ نے ہادی عالم کی سرپرستی وآغوش میں پرورش پائی اوراسی پرورش نے آپ ؓ کو علم وفضل تقویٰ سخاوت حلم فضائل وکمالات کا منبع بنا دیاآپؓ کا نام نام خودامام الانبیانے آپ کا نام حسینؓ رکھا آپ کے کام میں آذان بھی آپ ﷺ نے دی اور شہدبھی چٹایااورلعب دہن مبارک منہ میں ڈالاآپﷺ کو آپ ؓ سے بے پناہ محبت تھی آپﷺ حسین ؓ کو اپنی گود میں اٹھاتے،سینے پرکھلاتے،ہونٹوں پربوسا دیتے اور رخسار چومتے تھے ۔آپ ﷺ نے فرمایاحسن وحسین میرے لیے دنیا کی خوشبوہیں ایک اور جگہ ارشادفرمایاحسین میراہے اور میں ﷺ حسین کا ہوں اور جوحسین سے پیار کرتا ہے اﷲ اس سے پیار کرتا ہے۔چودہ صدیان گزرجانے کے بعد بھی غم حسین اور عشق حسین میں رتی برابربھی فرق نہیں آیا آج بھی یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ سانحہ ابھی ابھی گزرا ہے شہداء کربلا کے سروں سے موج خون کے قطرے ابھی تک ٹپک رہے ہیں جہاں کہیں ظلم کی آندھی چلتی ہے یزیدیت تازہ ہوجاتی ہے اور لوگ یزید کو لعنتیں بھیجنا شروع کردیتے ہیں دین مبین کا سایہ داردرخت آج بھی حسینؓابن علی کی خوشبوسے مہک رہا ہے گردش ماہ سال دوش پہ سوار کرب کی لہروں اور رنج علم کوبڑھاوادینے کیلئے پھرسے یوم عاشورہ آگیا ہے فضائی سوگوارسسکیوں کی گونج اور نہ ہی قلم کے الفاظوں میں وہ طاقت کہ اپنے غم کا عالم لکھ کر کربابلا بھیج سکوں جب سے اہل بیت کیلئے پانی بند ہوا ہے دریا بھی سوچتا ہوگا اگریہ پانی اہلبیت کیلئے نہیں تو پھریہ خشک کیوں نہیں ہوجاتا اب اسے کون سمجھائے کہہ کربلا کے شہزادے نے پیاس بجھانی ہوتی زمین کا سینہ چاک کرے پانی نکال لیتا مگرمقصدتھا امت مسلمہ کی اسلام سے پیاس بجھانا 10محرم کی صبح (صبح بے نور)شام (شام غریباں)ہے آقادوجہاں ﷺ نے پیارے نواسے کا سرجیسے ہی نیزے پر پہنچا توکوفیوں نے خوشی کے شادیانے بجائے۔ بظاہر تو یہی نظرآرہا تھا کہ ابلیسیت کامیاب ہوگئی سب سمجھ رہے تھے حق کی ہارہوئی اور باطل جیت گیااسی لیے کوفیوں کے دلوں کانوں اور آنکھوں پرلگی جہالت کی مہروں نے آسمان سے اترتے فرشتوں کی منادی سننے ہی نہ دی :
شاہ است حسینؓ بادشاہ است حسینؓ
دین است حسینؓدین پناہ است حسینؓ
سرداد،ناداددست دردست یزید
حقاکے بنائے لاالہ است حسینؓ

آپؓ بھلا کیسے میدان کربلا سے پیچھے ہٹ رہ سکتے تھے جن کے نانا ﷺ کا شوق شہادت کی سربلندیوں کو چھورہا تھا اسی وجہ سے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایامجھے اس خداکی قسم جس کے قبضے میں محمدﷺ کی جان ہے میری تمنا ہے کہ میں اﷲ کی راہ جہاد کیلئے نکلوں اور شہید ہوجاؤں پھرزندہ کی جاؤں پرشہیدہوجاؤں پھرزندہ کیاجاؤں پھرسے شہید کردیا جاؤں جب نانا ﷺ کا شہادت کیلئے یہ جذبہ تھا تو آپ ؓ بھی تو انہی کے نواسے تھے ۔حضرت امام حسین ؓ نے کربلا کے میدان میں بسالت،بہادری اوردلیری کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوگئے وہ بھی جنگ سے لیس ہتھیاروں ،لشکرجرارکے ساتھ نہیں بلکہ چندجانبازوں فدائیوں اومجاہدوں کے ساتھ پوری جواں مردی سے مقابلہ کیااورقیامت تک دنیا کو یہ پیغام دے گئے کہ حق پرجمنے کیلئے طاقت یافوج کی ضرورت نہیں ہوتی صرف دل مومن کاہوناچاہیے ۔چناننچہ سیدناحسینؓ نے آل بیت ﷺ کی عظمتوں اوررفعتوں کی لاج رکھی پرنبوتﷺ کے آئینہ شجاعت پر خراش تک نہ آنے دی اور شہادت نوش کرکے اﷲ کے حضورسرخرو ہوگئے حضرت امام احمدنے حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت کیاکہ آپ ﷺ نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو فرمایا کہ آج میرے گھرمیں ایسافرشتہ آیا ہے جوآج تک نہیں آیا اورآکے آپﷺ سے سے عرض کی کہہ آج آپ کے نواسے حسین ؓ شہادت نوش فرما جائیں گے اورکہا کہ آپ چائیں تو وہ جگہ اور سرمٹی پر دکھلا سکتا ہوں تواس فرشتے نے آپکو سرخ رنگ کی مٹی نکال کردکھلائی جس پرآپ ؓ کا خون تھا اورپھروہی ہوا جس کی آپ ﷺ کوخبرملی تھی چنانچہ اکسٹھ ہجری کوحضرت امام حسین کو شہیدکردیا گیاآپ کوشہیدکرنے والے سازشیوں کواﷲ اوراسکے رسول سے ذرابھی شرم نہ آئی جب آل بیت کی حرمت پامال کیں شہادت سے پہلے کوفیوں نے آپکے سامنے دوشرطیں رکھیں کہ یاتو گرفتاری دے دیں یا لڑکرشہید ہوجائیں۔گرفتاری کوآپؓ نے آل بیت کی حرمت و عظمت کے خلاف محسوس کرتے ہوئے لڑکرشہادت کو سینے سے لگانا تسلیم کیاچنانچہ ان نامرادوں نے آپؓ کواور دیگرآل بیت کے عظیم فرزندوں کو بے دردی کے ساتھ شہیدکردیا گیا۔واقعہ کربلا کے بعدحضرت بی بی زینب کو یزید کے دربار میں پیش کیا گیا تو حضرت بی بی زینب نے نہایت فصیح وبلیغ خطبہ دیا:(خلاصہ) تمام تعریفیں اﷲ کیلئے جوتمام جہانوں کوپالنے والا ہے درودوسلام نبی کریم ﷺ اوراہل بیت پراﷲ رب العزت کا فرمان ہے ان لوگوں کا انجام براہوگاجو برے کام کرتے ہیں اوجوان کے احکامات کوجھٹلاتے ہیں اوران کا تمسخراڑاتے ہیں۔اے یزیدتونے ہمارے لیے زمین تنگ کردی ہمیں قیدکیاتوتوکیا سمجھتا ہے تیری جیت ہوئی تونے آل رسول ﷺ کا بے گناہ خون بہایا تیراانجام دردناک ہوگااور جو اﷲ کی راہ میں شہید ہوئے ان کیلئے خوداﷲ کا فرمان ہے کہ وہ زندہ ہیں روز آخرت تواپنے کیے کی سزا پائے گایہ تیری سلطنت عارضی ہے ہمارے لیے اﷲ ہی کافی ہے وہ بہترین کارساز ہے۔اس حقیقت سے کوئی منہ نہیں موڑ سکتا کہ کروڑوں دل عشق حسین سے منورہوتے ہیں اﷲ پاک میرے قارئین کو غم حسین کے باقی تمام غموں سے محفوظ فرمائے۔
 

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 30855 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.