14 اگست 194 کو صدیوں سے غلام قوم نے قائد اعظم
محمد علی جناح کی جدوجہد سے آزادی حاصل کی. اس دن ہم آزاد قوم کی حیثیت سے
دنیا کے نقشے پر ابھرے.1947 سے لیکر اب تک ہماری اجتماعی خوشیوں کا محور و
مرکز یہی دن ہے. وطن عزیز پاکستان وہ ملک نہیں جو اس کے بسنے والوں کو
وراثت میں ملا ہو بلکہ پاکستان کی بنیاد متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کی
ہڈیاں، اینٹوں کی جگہ، خون پانی کی جگہ اور گوشت بطور گارا استمعال ہوا.ملا
نہیں وطنِ پاک ہم کو تحفے میں
جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا
اتنی گراں قدر تکلیف کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے. جس نے تعمیر پاکستان میں
تن دھن ، بیوی ، بچے، بہن بھائی اور عزیز اقارب سب قربان کیے ہوں. پاکستان
یونہی آزاد نہیں ہو گیا تھا اس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش
کیا لاکھوں ماوں کے سامنے ان کے لخت جگر زبح ہوئے اور نہ جانے کتنے بچے
یتیم ہوئے جو ساری عمر والدین کی شفقت کے لیے ترستے رہے. ملک پاکستان سرسید
کی نگاہ دوربین، علامہ اقبال کے افکار، قائد اعظم محمد علی جناح کی جہد
مسلسل اور دوسرے اکابرین کے آثار شامل ہیں. ان سب کا مقصد ایک تھا آزاد اور
خودمختار اسلامی مملکت کا حصول 14 اگست کا دن تاریخ کا مبارک اور سنہرا دن
تھا کے پاکستان پوری آب تاب کے ساتھ معرض وجود میں آیا. قائد اعظم کے دست
راست مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل لیاقت علی خان صاحب کو قائد اعظم نے پاکستان
کا پہلا وزیر اعظم منتخب کیا. 1947 سے 1958ء تک 7 شخصیات وزیر اعظم کے عہدے
پر فائز رہیں اور ان کے بعد صدر پاکستان اسکندر مرزا نے 1958ء میں اس عہدے
کو ختم کردیا. صدر اسکندر مرزا سے ایوب خان کے اختلافات بڑھتے گئے اور بلا
آخر ایوب خان نے پاکستان کی صدارت سنبھال لی اوراسکندر مرزا کو معزول کر
دیا۔ قوم نے صدر ایوب خان کو خوش آمد ید کہا کیونکہ پاکستانی عوام اس دور
میں غیر مستحکم جمہوریت اور بے وفا سیاست دانوں سے بیزار ہو چکی تھی. ایوب
خان کے دور میں پہلی بار ہمیں آئی ایم ایف کی غلامی قبول کرنا پڑی. مورخ
لکھتے ہیں کے1947 میں اپنے قیام کے بعد گیارہ سالوں تک آئی ایم ایف کی
بارہا پیشکش کے باوجود پاکستان نے آئی ایم ایف سے کوئی قرضہ نہیں لیا.
1958ء میں جنرل ایوب خان کے دور میں آئی ایم ایف نے پہلا قرضہ پاکستان کو
دیا. اس قرض کی رقم 37.5 ملین امریکی ڈالر تھی. پاکستان گذشتہ 69 برسوں میں
قرضے کے حصول کے لیے 21 مرتبہ آئی ایم ایف جا چکا ہے. 1988سے پہلے پاکستان
اور آئی ایم ایف کے مابین ہونے والے معاہدے قلیل مدتی بنیادوں پر ہوتے تھے
جن میں عمومی طور پر قرض معاشی اصلاحات سے مشروط نہیں ہوتے تھے.
تاہم سنہ 1988 کے بعد ’اسٹرکچلرل ایڈجسمنٹ پروگرامز` شروع ہو گئے.
’اسٹرکچلرل ایڈجسمنٹ پروگرامز‘ یعنی ایس اے پی وہ ہوتے ہیں جن میں قرض دینے
والا ادارہ شدید معاشی مشکلات کے شکار قرض حاصل کرنے والے ممالک کو مخصوص
شرائط کے تحت نیا قرض دیتا ہے. قائد اعظم محمد علی جناح نے ہمیں ہندوستان
اور انگریزوں سے آزادی دلا دی لیکن ہمارے سیاستدان ہمارے خیر خواہ ہمیں آئی
ایم ایف کی غلامی میں دے کر ہم پر احسان جتاتے رہتے ہیں. نام نہاد عوامی
لیڈروں نے خوشحال خود مختار پاکستان کے جھوٹے نعرے لگا کر ہمیں رسوا کیا.
آج ہمارا بجٹ IMF بنا رہا ہے. ہماری روزمرہ کی اشیاء تک کا ریٹ امریکی
ادارہ آئی ایم ایف کی مرضی سے طے ہوتا ہے.ہمارے آزاد خودمختار پاکستان کے
وزیر آئی ایم ایف کے نمائندے بن کر پریس کانفرس کر رہے ہوتے کے پاکستان کی
معیشت تباہ ہو گی پاکستان بلیک لسٹ ہو جائے گا اگر ہم نے ملک کو بچانا ہے
تو آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنی ہو گی. آج پاکستان میں غریب ایک وقت کی
روٹی کو ترس رہے ہیں لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں. ہمارے سیاستدانوں کو
غریب سے کوئی سروکار نہیں انہیں آزادی نہیں آئی ایم ایف کی غلامی کرنی ہے.
دعا ہے کہ اللہ تعالی پاکستان کو قائد اعظم ثانی عطا کرے جو ہمیں آئی ایم
ایف سمیت تمام ممالک کی غلامی سے نجات دلائے اور پاکستان کو ترقی یافتہ
حقیقی آزاد خودمختار اسلامی ملک بنائے. نوٹ پاکستان نور ہے اور نور کو زوال
نہیں آپ اپنی سیاست بچانے کے لیے جو مرضی کہیں جتنا مرضی پاکستان کو مقروض
کر لیں انشاءاللہ پاکستان رہتی دنیا تک مکمل آب و تاب کے ساتھ جگمگاتا رہے
گا انشاءاللہ.
تم ہو اک زندہ جاوید روایت کے چراغ !
تم کوئی شام كا سورج ہو کہ ڈھل جاؤ گے
|