سچ تو یہ ہے (۵۶واں حصہ)

منظر۳۹۲
عبدالمجیداپنے کھیتوں میں پہنچتاہے تویہ دیکھ کرحیران ہوجاتاہے اس کی ایک کھال میں اکھاڑے گئے گھاس کی چھوٹی چھوٹی ڈھیریاں رکھی ہوئی ہیں۔ گھاس مرجھائی ہوئی ہے ایسے لگتاہے ایک دن پہلے اکھاڑی گئی ہے وہ چندلمحے گھاس کی ان ڈھیریوں کی طرف دیکھتارہتاہے اس کے بعداس سے آگے جاتاہے توکھال کے ساتھ ساتھ کیاروں کے کنارے بھی ہاتھوں کی مددسے درست ہوئے پڑے ہیں۔ عبدالمجیداپنے آپ سے کہتاہے کون ہے جومیری اجازت کے بغیریہاں آیاہے کس کی اجازت سے اس نے یہ سب کیاہے اس کے بعدوہ وہاں سے ایک اورکھال میں جاتاہے دیکھتاہے کہ وہ کھال صاف ہوچکی ہے اس کھال کے درمیان میں بھی گھاس کی چھ سے سات ڈھیریاں بھی رکھی ہوئی ہیں جوصاف نہیں کی گئیں ایسے لگتاہے کہ تھوڑی دیرپہلے ہی یہ گھاس کاٹی گئی ہے عبدالمجیدگھاس کی ایک ڈھیری کوہاتھ سے ادھرادھرکرتے ہوئے اپنے آپ سے کہتاہے کون ہے یہ کون میرے کھیتوں پرقبضہ کررہاہے اس کے ساتھ ہی اسے ڈھول سے ملتی جلتی آوازسنائی دینے لگتی ہے وہ ادھرادھردیکھ کرآوازکی سمت جاننے کی کوشش کرتاہے تووہ آوازبندہوجاتی ہے عبدالمجیدگھاس ہاتھ میں اٹھاتاہے تووہ آوازپھرآنے لگتی ہے وہ گھاس ڈھیری پررکھ دیتاہے کھڑاہوجاتاہے اپنے کپڑے جھاڑتاہے پھرجاننے کی کوشش کرتاہے کہ آوازیں کہاں سے آرہی ہیں آوازیں آنابندہوجاتی ہیں وہ اپنے کھیتوں کے باہروالے کنارے پررک جاتاہے وہ اپنے کھیتوں میں آنے لگتاہے توپھرسے آوازیں آناشروع ہوجاتی ہیں عبدالمجیدگھرکی طرف جانے لگتاہے توآوازیں بندہوجاتی ہیں
عبدالمجید۔۔۔آوازدے کر۔۔۔۔کون ہے یہ آوازکیسی ہیں کون ہے چھپ کرکیوں بیٹھاہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۹۳
ایک گھرکے صحن میں بچھائی گئی چادروں اورچٹائیوں پرتیس سے ۳۵ خواتین بیٹھی ہیں۔ ایک خاتون قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہے۔ ایک اورخاتون
محمدعلی ظہوری کالکھاہوانعتیہ کلام سناتی ہے اس کے بعداجتماعی دعاکرائی جاتی ہے اس کے بعدگفتگوکاسلسلہ شروع ہوتاہے
پہلی خاتون۔۔۔۔۔میں خواتین کی چاروں کمیٹیوں کی ممبران کومبارک بادپیش کرتی ہوں کہ خواتین کے تمام مقابلے بخیروعافیت ہوچکے ہیں
دوسری خاتون۔۔۔۔ابھی شادی شدہ خواتین کے مقابلے توکرانے ہیں
تیسری خاتون۔۔۔۔۔ہم شادی شدہ خواتین کوبچیوں کی بہترین تربیت کاانعام دیں گی
چوتھی خاتون۔۔۔۔۔ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے اب ہماراکام ختم ہوگیاہے
پانچویں خاتون۔۔۔۔ابھی ہم نے انعام بھی دینے ہیں اس لیے ابھی ہماراکام ختم نہیں ہوا
چھٹی خاتون۔۔۔۔۔انعامات ایک ہی تقریب میں دیں گی یاالگ سے تقریب منعقدکریں گی
پہلی خاتون۔۔۔۔ اس کے لیے خواتین جومشورہ دیں گی اسی پرعمل کیاجائے گا
ساتویں خاتون۔۔۔۔۔ہمیں الگ سے تقریب کرنی چاہیے
پہلی خاتون۔۔۔۔جوخواتین اس مشورہ سے متفق ہیں وہ اپناسرجھکالیں
اجلاس میں موجودتمام خواتین اپناسرجھکالیتی ہیں
دوسری خاتون۔۔۔۔۔۔یہ فیصلہ توہم نے کیاہی نہیں کہ پہلاانعام کس کوملے گا اوردوسراانعام کس کو
تیسری خاتون۔۔۔۔۔یہ مقابلے توصرف دکھاواتھے اصل مقصدتوضرورت مندوں کی امدادکرناہے
آٹھویں خاتون۔۔۔۔۔انعامات کیاکیاہوں گے اورتقریب کے لیے دن بھی مقررکرلیں
پہلی خاتون۔۔۔۔۔پہلے اس فیصلے سے مردوں کی کمیٹی کوآگاہ کیاجائے گا اس طرف سے جواب آنے بعدہم ایک اوراجلاس بلائیں گی اورمزیدمشاورت کریں گی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۹۴
ایک بڑے ہال نماکمرے میں ساٹھ سے سترکرسیوں پرشادی شدہ مردبیٹھے ہوئے ہیں۔ اسٹیج پررکھی ہوئی پندرہ کرسیوں پرمولوی صاحب اوردوسرے معززین بیٹھے ہوئے ہیں۔ کمرے میں شادی شدہ مردوں اوراسٹیج کے درمیان ایک ہی لائن میں آپس میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پرایک چارپائی، لکڑی کاایک سٹول، بازو اوربغیربازووالی ایک ایک کرسی اورلکڑی کاایک بینچ رکھے ہوئے ہیں۔ اخترحسین اوراس کے ساتھی کمرے میں کھڑے ہیں۔
عمیرنواز۔۔۔۔اسٹیج کی طرف آکر۔۔۔۔۔آج پگڑی باندھنے کامقابلہ ہے پہلے تمام افرادباری باری خودپگڑی باندھیں گے اس کے لیے یہ بیٹھنے کاانتظام کیاگیاہے جس پرچاہیں بیٹھ کریاکھڑے ہوکرپگڑی باندھ سکتے ہیں آئینے بھی موجودہیں کسی کوضرورت ہوں تووہ بھی مل جائیں گے
رشیداحمد۔۔۔۔اس کے بعددوافرادکے گروپ بنیں گے اوروہ ایک دوسرے کوپگڑیاں پہنائیں گے اب ترتیب سے آئیں اورپگڑیاں باندھیں
اس کمرے میں کریم بخش، سعیداحمد، جاویداوربشیراحمدبھی موجودہیں ایک شخص بغیربازووالی کرسی پربیٹھ جاتاہے
رب نواز۔۔۔۔درمیانے سائزکاایک بیگ اس کے حوالے کرتے ہوئے۔۔۔۔یہ بیگ آپ کاہے اس میں دوپگڑیاں ہیں ایک آپ خودپہنیں گے اورایک جس کوچاہیں پہناسکتے ہیں جس کوپگڑی پہنائی جائے گی وہ اسی کی ہوگی
وہ شخص بیگ سے پگڑی نکال کراپنے سرپرباندھنے لگ جاتاہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۹۵
نعیم درزی کی دکان میں استری کرنے کے لیے تیاربیٹھاہے اس کے ساتھ سلی ہوئی شلواریں رکھی ہوئی ہیں۔ فیاض استری کاسوئچ بجلی کے بورڈ میں لگاتاہے۔ نعیم کواستری کی گرمائش سیٹ کرکے دیتاہے۔ سجاداحمدیہ سب دیکھ رہاہے۔
سجاداحمد۔۔۔۔۔یہ صرف شلواریں استری کرے گا
فیاض۔۔۔۔استادجی قمیضیں میں کردوں گا
سجاداحمد۔۔۔۔اس کوسمجھادو یہ قمیضیں بھی کردے گا
فیاض۔۔۔۔۔پہلے یہ شلواریں استری کرناتوسیکھ لے
سجاداحمد۔۔۔۔توجواتنے دن دکان پرنہیں آیا اب شلواریں یہی استری کرتاہے اب اس کوقمیض استری کرنابتادے
فیاض ایک قمیض اٹھاکراسے پھیلانے لگتاہے
سجاداحمد۔۔۔۔۔اسے بعدمیں سمجھادینا ابھی اسے شلواریں پریس کرنے دے ادھرمیرے سامنے آ
نعیم قمیض اٹھاکراستری کرنے کے لیے ایک شلوارپھیلادیتاہے اوراستری کرناشروع کردیتاہے فیاض سجاداحمدکے سامنے کھڑاہے
سجاداحمد۔۔۔۔میں دکان میں تجھے اہمیت دیتاہوں تیرے مشوروں کوترجیح دیتاہوں
فیاض۔۔۔۔۔جی استادجی
سجاداحمد۔۔۔۔اس کایہ مطلب نہیں کہ تواپنی من مانی کرتاپھرے
فیاض سرجھکائے خاموش کھڑاہے
سجاداحمد۔۔۔۔چپ کیوں ہے بولتاکیوں نہیں
فیاض۔۔۔۔ہاتھ جوڑ کر۔۔۔۔استادجی میں سمجھانہیں آپ کیاکہناچاہ رہے ہیں
سجاداحمد۔۔۔۔تونے دوچھٹیاں زیادہ کرلی ہیں کیوں
فیاض۔۔۔۔۔دکان پرآتے ہوئے عین وقت پرابونے روک لیاتھا
سجاداحمد۔۔۔۔اتنے دن توگھرمیں رہا اورتیرے ابوکاجی نہیں بھراتجھے دیکھ کر
فیاض۔۔۔۔والدین اپنے بچوں کوجتنی باردیکھ لیں ان کاجی نہیں بھراکرتا
سجاداحمد۔۔۔۔میں پوچھ رہاہوں تیرے ابونے تجھے کیوں روک لیا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۹۶
عبدالمجیداپنے گھرکادروازہ کھولتاہے تواس کے گھرسے چندگزکے فاصلے پرعبدالغفوراورظفراقبال الگ الگ چارپائیوں پرپالتی مارکربیٹھے ہیں ۔ ان کے ساتھ دواورچارپائیاں رکھی ہوئی ہیں۔ عبدالمجیداپنے گھرسے باہرکھڑے ہوکراپنے مہمانوں کودیکھ رہاہے
عبدالغفور۔۔۔۔آوازدے کر۔۔۔۔۔بھائی جان کیادیکھ رہے ہیں آئیں ہم آپ کے پاس ہی آئے ہیں
ظفراقبال۔۔۔۔۔یہ آتے ہی سوال کرناشروع کردے گا کہ یہ چارپائیاں کہاں سے آئی ہیں
عبدالغفور۔۔۔۔۔ہم بھی تویہی چاہتے ہیں یہ ہم سے سوال کرے کوئی بات کرے تاکہ اس کاذہن تبدیل ہو اس کی سوچ بدل جائے
عبدالمجیدان کے قریب پہنچ جاتا ہے۔
عبدالغفور، ظفراقبال۔۔۔۔۔بیک زبان ہوکر۔۔۔۔۔السلام علیکم ہمارے اچھے اورپیارے دوست
عبدالمجید۔۔۔۔وعلیکم السلام سناؤ کیاحال احوال ہیں
ظفراقبال۔۔۔۔۔کھڑے کیوں ہیں بیٹھ جائیں
عبدالمجیدایک چارپائی پربیٹھ جاتاہے ۔اسی دوران ان کے ساتھ ایک رکشہ آکررکتاہے
عبدالغفور۔۔۔۔عبدالمجیدسے ۔۔۔۔۔لگتاہے آپ کے رشتہ دارآگئے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔۔میرے گھرمیں رشتہ دارنہیں آتے
ظفراقبال۔۔۔۔آپ سے آپ کے سارے رشتہ دارناراض ہیں کیا
عبدالمجید۔۔۔۔۔نہ میں کسی رشتہ دارکے گھرجاتاہوں اورنہ ہی کسی کوگھرمیں آنے دیتاہوں
اسی دوران کریم بخش اورعارف ان کے پاس پہنچ جاتے ہیں
کریم بخش۔۔۔۔۔میں توعبدالمجیدسے ملنے آیاتھا
کریم بخش۔۔۔۔عارف سے۔۔۔۔۔ہم چلتے ہیں پھرکبھی آئیں گے
عبدالغفور۔۔۔۔اب آگئے ہیں ہمارے ساتھ بیٹھ جائیں
ظفراقبال۔۔۔۔۔بیٹھ جائیں ہم نے کوئی ایسی بات نہیں کرنی جوآپ نہ سن سکتے ہوں
کریم بخش اورعارف ایک ہی چارپائی پربیٹھ جاتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔۔میں کھانے کاکہہ کرآتاہوں
ظفراقبال۔۔۔۔۔ابھی ٹھہرو
کریم بخش۔۔۔۔۔عارف سے۔۔۔۔۔وہ توہم رکشہ میں ہی بھول آئے جاؤ لے کرآؤ
عارف رکشہ کی طرف چلاجاتاہے
عبدالمجید۔۔۔۔۔یہ چارپائیاں کہاں سے آئی ہیں
عبدالغفور۔۔۔۔۔پہچانو یہ چارپائیاں کس کی ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔۔کیامیرے گھرمیں بیٹھنے کے لیے کچھ نہیں جوآپ نے کسی اوریہ چارپائیاں منگوالی ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۹۷
احمدبخش جاویدکے گھرکے صحن میں بیٹھاہے رحمتاں اس کے پاس کھانااورصابراں کی بہن پانی لے کرآتی ہے صابراں کی بہن احمدبخش کے سامنے پانی کاجگ اورگلاس رکھ کرچلی جاتی ہے رحمتاں اس کے سامنے کھانارکھ کر اس کے سامنے چارپائی پرٹانگیں لہراکربیٹھ جاتی ہے۔
رحمتاں۔۔۔۔احمدبخش سے۔۔۔۔۔کھاناکھالو
احمدبخش۔۔۔۔۔میراکھاناتوامی لے آتی ہیں میں ان کے ساتھ ہی کھاتاہوں
رحمتاں۔۔۔۔۔آج اتنی دیرہوگئی ہے تیری امی نہیں آئیں
احمدبخش۔۔۔۔امی آرہی ہوں گی
رحمتاں۔۔۔۔۔یہ بھی توہوسکتاہے تیرے ابونے اسے کوئی کام بتادیاہو وہ نہ آسکیں
اسی دوران فیاض بھی آجاتاہے اوراحمدبخش کے سامنے بیٹھ جاتاہے
احمدبخش۔۔۔۔۔امی آئیں گی ابھی آئیں گی
فیاض۔۔۔۔آج اس کی امی نہیں آسکیں گی
رحمتاں۔۔۔۔۔کہیں تیرے چچانے اسے
فیاض۔۔۔۔ان کے گھرکے باہرمہمان بیٹھے ہیں جب تک وہ بیٹھے ہیں وہ تونہیں آسکتیں
رحمتاں۔۔۔۔اب توکھاناکھالو ماں کاکب تک انتظارکرو گے
فیاض۔۔۔۔۔کھاناجب سامنے آجائے توکھالیناچاہیے کھانے کوانتظارنہیں کراناچاہیے
رحمتاں۔۔۔۔۔فیاض ٹھیک کہہ رہاہے کھانے سے انتظارنہ کراؤ زیادہ نہیں توتھوڑاکھالو ایک روٹی ہی کھالو
احمدبخش کھاناشروع کردیتاہے۔ فیاض اٹھ کرجانے لگتاہے
رحمتاں۔۔۔۔۔کہاں جارہے ہو آج اس کے ساتھ نہیں کھیلو گے
فیاض۔۔۔۔۔۔میں یہ بتانے آیاتھا کہ اسکے گھرکے باہرمہمان بیٹھے ہیں یہ چچی کاانتظارنہ کرتارہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۹۸
پگڑی باندھنے کامقابلہ جاری ہے۔ ایک شخص سٹول پربیٹھ کرایک اورشخص چارپائی پربیٹھ کراپنے سرپرپگڑی باندھ رہاہے وہ دونوں اٹھ کرکرسیوں پربیٹھ جاتے ہیں
ارشدجمال۔۔۔۔سامنے آکر۔۔۔۔۔کوئی رہ گیاہے توآجائے کسی نے خودکوپگڑی باندھنی ہے توآجائے وہ چندلمحوں کے لیے خاموش ہوجاتاہے
اخترحسین۔۔۔۔ہاتھ کے اشارہ کرکے۔۔۔۔۔ارشدجمال سے۔۔۔۔۔ایک بارپھرپوچھ لو
ارشدجمال۔۔۔۔۔سب نے پگڑیاں باندھ لی ہیں کوئی رہ تونہیں گیا
رشیداحمد۔۔۔۔اب دوسرامرحلہ شروع کرائیں
ارشدجمال۔۔۔۔۔پگڑی باندھنے کے دومراحل تھے پہلامرحلہ ہم مکمل ہوچکاہے اب دوسرامرحلہ شروع کررہے ہیں آپ تمام لوگ دو،دوافرادکے گروپ بن جائیں باری باری آئیں اوراس تخت پرکھڑے ہوکرایک دوسرے کوپگڑی باندھیں
ناصراقبال۔۔۔۔۔ہرگروپ میں دونوں افرادایک دوسرے کوپگڑیاں باندھیں جس کوجوپگڑی باندھی جائے وہ اسی کی ہے کوئی بھی کسی کووہ پگڑی نہیں باندھے گا جووہ پہلے خود کوباندھ چکاہو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351083 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.