رضیہ بیگم ایک خوبصورت پنجابن درزن تھی عمر قریب 50 سال
ہوگی ایک لمبا پراندہ پہن کر پورے محلے میں چکر لگاتی تھی اور پورے محلے کی
خبریں لیتی لیکن پورے محلے میں اُنہیں لوگوں کی خبروں سے زیادہ اپنی خبریں
ملتی وہ باتیں جو اُنہیں خود بھی نہیں پتہ تھی . رضیہ تھوڑی چخویری ,تھوڑی
کھٹی مییھو سی تھی.
رضیہ بیگم کو ایک بات سے بہت چڑتھی اور وہ بات یہ تھی کے رضیہ بیگم کو سب
رضیہ بیگم ہی کہیں اگر کسی نے رضیہ درزن کہہ دیا تو رضیہ سے برا کوئی نہیں
.رضیہ بیگم نے ہونٹوں پر گہری لپسٹک لگائی ہوتی تھی اور کسی کی مجال نہیں
تھی جو اُنہیں یہ کہہ جائے کے رضیہ بیگم چار بچوں کی بوڑھی ماں ہوكر کنواری
لڑکیوں کی طرح تیار رہتی ہے رضیہ بیگم کے میاں کا انتقال 10 سال پہلے ہو
چکا تھا . . رضیہ بیگم کی کم عمری میں ہی شادی ہوئی تھی . . 15 سال کی عمر
میں 30 برس کے آدمی سے شادی ہوئی. شادی کے بعد شوہر نے تیار ہونے پر خوب
پابندی لگا رکھی تھی لیکن شوہر کے مرنے کے بعد تیار ہونے کا شوق پُورا کر
رہی تھی . رضیہ کی ایک بری عادت یہ بھی تھی کے کسی کے ساتھ بھی چپک جاتی
تھی کسی بھی پڑوسن یا سات محلے آگے رہنے والی عورت کو اپنا کہہ کر اسے لوٹ
لیتی تھی اور اگلی بیچاری شرمشاری میں ہی خسارے میں رہتی تھیں.
لوگوں نے رضیہ بیگم کے بارے میں بہت سی جھوٹی سچی باتیں بنا رکھی تھی کوئی
کہتا تھا کے رضیہ کی شادی بھاگ کر ہوئی تھی کوئی کہتا تھا کے اِس بڑھاپے
میں جب رضیہ کے بچے کماتے ہیں کوئی باہر پڑھنے تو کوئی کمانے چلا گیا ہے
رضیہ گھر میں اکیلی رہتی ہے …آج رضیہ کو بیٹے کی کال آئی بڑے بیٹے کا نام
زبیر ہے اور وہ دو بچوں کا باپ دبئی میں رہائیش پزیر ہے کہتا ہے " اماں خرچ
کے لیے پیسے بھیجوں"رضیہ بیگم اپنے کڑک لہجے میں صاف منہ پر انکار کر کے
کہتی ہیں کہ " کوئی ضرورت نہیں ہے مجھے کسی کے ٹکڑوں پر پلنے کی میں اپنا
کماتی ہوں اپنا کھاتی ہوں اللہ کا شکر ہے رضیہ بیگم فشنے ڈیزائنر بہت مشہور
ہے ". زبیرکہتا ہے. "اماں رضیہ درزن ہیں آپ ڈیزائنر نہیں ". رضیہ بیگم کہتی
ہے. "شٹ اپ اور یہ زیادہ اماں اماں نا بولا کر تو جانتا ہے میری عمر تجھ سے
بھی چھوٹی لگتی ہے ابھی عمر ہی کیا تھی میری جب تیرے باپ نے مجھے میرے گھر
سے چرا لیا تھا جیسے میں کوئی حیرا ہوں ".
"اماں چوری والی بات کی وجہ سے لوگوں کو لگتا ہے کے تیری بھاگ کر شادی ہوئی
نا ذلیل کر میرے مرحوم باپ کی روح کو ".
"تیرے باپ نے تو ناجانے کیا کیا گل کھلائے ہمیں میک اپ کی بھی اِجازَت نہیں
تھی اب جا کر رضیہ بیگم مشوںر ہوئی جب تیرے باپ کے کالے بَادَل میرے اوپر
سے جھٹ گئے" .
"اماں عزت سے".
"چل کیا منحوس ٹاپک اٹھایا تونے باپ کا چمچہ وہ تھالی جیسے منہ والا تو
رخصت ہو گیا لیکن تو اسکا چمچہ نا ہی کیا کر کال مجھے" .
"اماں دیکھ"
"آواز نہیں آ رہی اللہ حافظ"
رضیہ اکیلے بیٹھ سوچتی ہے
"کیسا منحوس آدمی ہے بجلی ہی چلی گئی ایسے کرتی ہوں كریمن کے گھر جاتی ہوں
سنا ہے آج کل خبر نامہ بنی ہوئی ہے وہ ویسے ہی میرے منہ کا ذائقہ آج کل
خراب سا ہو گیا ہے کوئی چٹپٹی خبر سن آؤ ں".
رضیہ گلی سے گزرتی ہے تو 4 لڑکے جو 20 25 سال کے ہونگے رضیہ کی طرف دیکھتے
ہیں لال سرخی لمبا پراندا . . رضیہ کی پتلی سے کمر چلے تو بل کھائے رضیہ
اُنہیں دیکھ کر شرماتی ہے رضیہ کی آنکھوں میں کاجل آنکھیں شرم سے جھکتی ہیں
پِھر اٹھتی ہیں پِھر جھکتی ہیں .
4 لڑکے دور کھڑے یہ سوچتے ہیں کے" اماں جی ہمیں دیکھ کر یہ کیسی چھچھوری
حرکتیں کر رہی ہیں"
رضیہ ابھی جا ہی رہی تھی کے كریمن سے ٹکراتی ہے
"میں بھی تیرے ہی گھر آ رہی تھی" [ گھبرا کر ]
كریمن :" بعض آجا بعض آجا وہ بچے پریشان ہوگئے ہیں. کے اماں ہماری عزت خراب
کریں گی ".
كریمن رضیہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے گھر لے جاتی ہے .
كریمن کی ایک بیٹی جس کا نام ساجدہ ہے رضیہ کے آتے ہی کھڑی ہوتی ہے .
ساجدہ: "ارے رضیہ آنٹی میں آپ کوہی یاد کر رہی تھی خوبصورت لگ رہی ہیں آپ
اچھا مجھے نا آپ سےمیک اپ کرنا سیکھنا ہے ".
رضیہ: ہاں ویسے بہت منحوس لگتی ہے بغیر میک اپ کے تو
ساجدہ: اب ایسا بھی نہیں ہے آنٹی درزن .
رضیہ: دوبارہ نا بولنا درزن کی ماں . میں مشہور فشنص ڈیزائنر رضیہ بیگم ہوں
.
كریمن :تو اتنی دیر سے کیوں کھڑی ہے جا چائے بنا .
ساجدہ : آنٹی رضیہ کے لیے
كریمن : نہیں وہ پی کر آئ ہے چائے ایک کپ بس
ساجدہ : ٹھیک ہے
رضیہ : میرے لیے 2 چمچ چینی ڈالنا . میں میٹھی ہوں نا بہت .
ساجدہ حیران ہوكر کہتی ہے
ساجدہ:جی
ساجدہ چائے بنانے چلی جاتی ہے اور رضیہ بیگم چارپائی پر لیٹ جاتی ہے .
كریمن اندر ہی اندر آگ بگولہ ہورہی تھی لیکن اسے بھی رضیہ کو اپنے قابو میں
کرنا تھا کیوں کے رضیہ کا سب سے چھوٹا بیٹا لندن میں پڑھنے گیا تھا .
كریمن اب بڑی مشکل سے لہجے کو دِل پر پتھر رکھ کر میٹھا کرتی ہے اور رضیہ
سے کہتی ہے "وہ تمہارا بیٹا عزیز لندن میں پڑھنے گیا ہے نا ". . رضیہ فوراً
سے اٹھ کر بیٹھتی ہے اور کہتی ہے . "ہیں تجھے کس نے کھا ہے ". كریمن حیرانی
سے کہتی ہے "تونے ہی تو سارے محلے میں اپنے بچوں کے قصے بتا بتا کے عزت بنا
رکھی ہے اپنی" .رضیہ پریشان ہوکر اچانک کہتی ہے . ." ھ . ہا . ہاں یاد آیا
میں سوچ رہی تھی کے کس کو بتایا ایک تو میری ایک ایک بات کسی خبر کی طرح
پھیل جاتی ہے ".
كریمن کہتی ہے …" ہاں ویسے بات تو کچھ ایسے ہے رضیہ بیگم تمہارے چرچے سارے
شہر میں ہیں" . ویسے کونسی یونیورسٹی میں پڑھتا ہے صاحبزادہ
رضیہ کنفیوز سی ہوجاتی ہے پِھر اچانک کہتی ہے . . آفورڑ انی یرسیتی
ساجدہ چائے لے کر آتی ہے اور کہتی ہے آفورڑ انی یرسیتی نہیں رضیہ آنٹی
آکسفورڈ یونیورسٹی .
رضیہ چٹخارے انداز میں کہتی …" ہاں وہی چار جماعتیں پڑھ کر رضیہ بیگم سے
ٹکر لینے کی ضرورت نہیں ہے"
رضیہ بیگم کو کال آتی ہے رضیہ بیگم فوراً کال کاٹ دیتی ہے پِھر کال آتی ہے
تو رضیہ اُٹھ کر کمرے سے باہر جاتی ہے پِھر کال اُٹھاتی ہے اور غصے میں
کہتی ہے …"کمبخت آج ماں کی یاد کیسے آگئی 2 سال پہلے تجھے دھکے دےکر نکالا
تھا نکمے منہ اُٹھا کے نا اآجائیو کالونی بَدَل لی ہے میں نے" . پِھر غصے
میں کال کاٹ دیتی ہے .دو دن بعد كریمن کے دروازے پر دستک ہوتی ہےساجدہ
دروازہ کھولتی ہے . . سامنے ایک نوجوان جو تقریباً 24 25 سال کا ہو گا ٹی
شرٹ اور شلوار میں کھڑا ہاتھ میں ایک چھوٹا ساسامان کا بیگ لیے بدمعاش
لڑکوں کی طرح مسکراتا ہے اور ساجدہ کو سر سے پاؤں تک دیکھتا ہے .
ساجدہ غصے میں لڑکے سے کہتی ہے . ." ایسے کیا پٹر پٹر دیکھ رہے ہو .تمہارے
گھر میں کوئی ماں بہن نہیں ہے ". .
لڑکا کہتا ہے . . "یہ تو گھر جا کر پتہ چلے گا ".
ساجدہ کہتی ہے "یہ بتاؤ یہاں کیا کرنے آئے ہو"
لڑکا کہتا ہے رضیہ درزن سے ملنے . . ساجدہ ڈرکر پیچھے دیکھتی ہے پِھر لڑکے
سے منہ پر انگلی رکھ کر کہتی ہے" آہستہ اندر ہیں درزن نا کہنا رضیہ فشنا
ڈیزائنر بولو".
لڑکا تنگ آکر کہتا ہے "اچھا اچھا ہٹو مجھے ملنا ہے اندر آتا ہے اور کہتا ہے
اماں اماں "
ساجدہ حیران ہوتی ہے اور کہتی ہے "ابے کون اماں بڑی خاتون ہیں انکے چرچے ہر
جگا مشہور ہیں"
رضیہ فوراً سے باہر آتی ہے اور کہتی ہے" ارے کمبخت کون اماں میں تیری کوئی
اماں نہیں لگتی نکل یہاں سے"
لڑکا گھبرا کر کہتا ہے" اماں میں عزیز اپنے بیٹے کو بھول گئ کیا تو" .
ساجدہ کے سارے خواب چوروچور ہوجاتے ہیں اور کہتی ہے "تم لندن میں نہیں
پڑھتے" …
عزیز کہتا ہے" کونسا لندن موچی چوک پر کسی کی دکان سنبھا لتا ہوں اللہ کا
شکر ہے قسائی ہوں باٹک ہوں انکا ".
رضیہ گھبرا کر کہتی ہے" ارے الزام لگا رہا ہےبدنام جو ہونگے تو کیا نام نا
ہو گا ". . کمبخت بنی بنائی عزت خراب کردی .
ساجدہ غصے میں دکھ کی حالت میں روتے ہوئے کہتی ہے کے "آپنے میری زندگی خراب
کردی میرے خواب چورچور ہوگئے . لڑکے اپنی ماں کو لے کر جاؤ یہاں سے" .
كریمن رضیہ کی طرف دیکھ کر کہتی ہے "رضیہ ایسی عزت کا کیا فائدہ جو جھوٹ
بول کر بنائی ہو کوئی بیٹا چاند پر کوئی لندن توبہ توبہ رضیہ" .
آج تو رضیہ شرم سے پانی پانی تھی کاش رضیہ نے جو عزت بنا رکھی تھی اپنے سچ
کے بل پر بنائی ہوتی . نا کے جھوٹ بول کر |