کھڑک سنگھ کے کھڑکنے سے کھڑکتی ہیں کھڑکیاں، ماضی کا یہ کردار کون تھا اور کیوں مشہور تھا؟

image
 
کھڑک سنگھ کے کھڑکنے سے کھڑکتی ہیں کھڑکیاں، کھڑکیوں کے کھڑکنے سے کھڑکتا ہے کھڑک سنگھ، بچپن میں جب اسکول میں زبان دانی کے مقابلے میں کچا پپیتا پکا پپیتا ازبر ہو جاتا تو اگلے مرحلے میں اس شعر کو پڑھنے کا ٹاسک ملتا- یہی وجہ ہے کہ ماضی کے اکثر افراد اس شعر سے نہ صرف واقف ہوں گے بلکہ اکثر افراد کو یہ ازبر بھی ہو گا۔
 
مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ صرف ایک شعر نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک سبق آموز قصہ بھی پوشیدہ ہے۔ آج ہم آپ کو اس تاریخی واقعے کے بارے میں بتائيں گے جس کو جاننے کے بعد آپ بھی یہ دعا کرنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ کاش یہ کھڑک سنگھ اس دور میں بھی پیدا ہو جائے
 
کھڑک سنگھ کون تھا؟
ویسے تو تاریخ میں کئی کھڑک سنگھ گزرے ہیں جن میں سے ایک سکھ راجہ تھے جب کہ ایک افسانہ نگار تھے مگر یہ کھڑک سنگھ کا شعر جسٹس کھڑک سنگھ آف پٹیالہ کے حوالے سے مشہور تھا-
 
کھڑک سنگھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انگریزوں کا جب ہندوستان پر قبضہ تھا اس وقت پٹیالہ کے نواب کھڑک سنگھ کے بھانجے تھے اور کھڑک سنگھ خود بھی ایک بڑی جاگیر کے مالک تھے۔ جس وجہ سے اکثر لوگوں کے پنچائت میں فیصلے وغیرہ بھی کروا دیتے تھے-
 
image
 
جاگیر داری سے جج بننے کا سفر
ایک دفعہ کھڑک سنگھ کے علم میں یہ بات آئی کہ پٹیالہ میں سیشن جج کی کرسی خالی ہے۔ تو ان کو شوق چڑھا کہ کیوں نہ وہ اس کرسی پر بیٹھیں۔ اس وقت میں ہندوستان میں سیشن جج کی بھرتی انگریز وائسرائے کی اجازت سے ممکن ہوتی تھی۔ کھڑک سنگھ نے اپنے بھانجے سے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا-
 
ماموں کے احترام میں راجہ نے وائسرائے کے نام ایک خط لکھ کر ماموں ک حوالے کر دیا اور کھڑک سنگھ وائسراۓ کے پاس سفارشی خط لے کر چلے گئے-
 
تعلیم کے بغیر جج کی کرسی پر بیٹھنے کا حکمنامہ
وائسرائے کے پاس جب کھڑک سنگھ خط لے کر پہنچے تو وائسرائے نے ان سے ان کا نام پوچھنے کے بعد ان کی تعلیم کے بارے میں دریافت کیا۔ کھڑک سنگھ پڑھے لکھے تو تھے نہیں مگر اس سوال سے بھڑک اٹھے-
 
انہوں نے وائسرائے سے پوچھا کہ سیشن جج کا تعلیم سے کیا کام، انہوں نے بچوں کو تو پڑھانا نہیں ہے جو ان سے ان کی تعلیم دریافت کی جا رہی ہے-
 
وائسرائے نے ان سے دریافت کیا کہ پھر وہ غلط اور صحیح کو کیسے پہچانیں گے تو اس کے جواب میں کھڑک سنگھ کا کہنا تھا کہ ساری عمر وہ پنچائت کے فیصلے کرتے رہے ہیں ان کو اچھے اور برے میں فرق بہت اچھی طرح سے کرنا آتا ہے-
 
تنگ آکر وائسرائے نے ان کو پٹیالہ کا جج بنا کر بھجوا دیا اور سوچا کہ راجہ جانے اور اس کا ماموں جانے-
 
جسٹس کھڑک سنگھ کی عدالت کا پہلا مقدمہ
جب پہلے دن کھڑک سنگھ عدالت پہنچے تو ان کے سامنے ایک عورت کے شوہر کے قتل کا مقدمہ پیش کیا گیا۔ اس عورت کے ساتھ چار ملزمان کو بھی پیش کیا گیا جن پر الزام تھا کہ انہوں نے اس عورت کے شوہر کو ڈنڈوں، چاقو سے مار دیا-
 
کھڑک سنگھ کے سامنے پولیس نے کیس کی فائل پیش کی تو کھڑک سنگھ نے عورت سے کیس کے بارے میں دریافت کیا عورت نے ملزمان کی طرف اشارہ کر کے بتایا کہ اس کے شوہر کے قتل کا واقعہ اس کے سامنے ہی پیش آیا اور ان ملزمان میں سے اس نے ڈنڈے سے اس نے چاقو سے اس نے کسی سے اور اس نے نوکدار نیزے سے اس کے شوہر کو مار مار کر ہلاک کر دیا-
 
جب کھڑک سنگھ سے ملزمان سے اس بارے میں دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک کے پاس بیلچہ تھا دوسرے کے پس کدال تھی جب کہ دو کے پاس گھاس کاٹنے کی درانتی تھی اور یہ عورت غلط بیانی کر رہی ہے-
 
image
 
کھڑک سنگھ نے بات کو سمیٹتے ہوئے ان سے دریافت کیا کہ کیا واقعی اس عورت کا شوہر مر گیا ہے تو انہوں نے اس کا اقرار کر لیا-
 
کھڑک سنگھ جب فیصلہ لکھنے لگا تو اسی دوران کالے کوٹ میں ایک وکیل سامنے آیا جو ان ملزمان کی جانب سے وکیل صفائی تھا اور اس نے کھڑک سنگھ سے درخواست کی کہ کیس ان لوگوں کے درمیان زمین کے جھگڑے کی وجہ سے ہوا۔ اور مقتول کے نام پر زمین نہیں تھی زمین تو ملزمان کے نام تھی اور مقتول ان کی زمین پر جھگڑے کی نیت سے آیا تھا-
 
وکیل صفائی بھی ملزمان کا ساتھی
وکیل صفائی کے بارے میں کھڑک سنگھ نے پولیس والے سے دریافت کیا کہ یہ کون ہے تو پولیس والے نے بتایا کہ یہ ملزمان کی جانب سے وکیل ہے تو کھڑک سنگھ نے کہا کہ یعنی یہ بھی ان کا ہی ساتھی ہوا نا-
 
ایک ہی دن میں مقدمہ کا فیصلہ
کاروائی کے بعد اسی وقت کھڑک سنگھ نے فیصلہ سنایا کہ کل صبح ان چاروں افراد کے ساتھ اس وکیل کو بھی پھانسی دے دی جائے-
 
فیصلے کے اثرات
ایسا فیصلہ جس میں ملزمان کے ساتھ ساتھ اس کے وکیل کو بھی پھانسی دے دی گئی اس نے کھڑک سنگھ کے انصاف اور دبدبے کی دھوم مچا دی۔ اس کا ایسا خوف بیٹھ گیا کہ اس کے بعد کھڑک سنگھ کے علاقے میں دوبارہ قتل کی کوئی واردات نہیں ہوئی۔ یہاں تک کہ فوری انصاف کے سبب دور دور سے لوگ کھڑک سنگھ کی عدالت میں انصاف کے لیے آنے لگے-
 
موجودہ دور میں بھی کھڑک سنگھ آجائے تو ۔۔۔
ہمارا نظام انصاف طریقہ کار کے چکر میں اتنا پھنس گیا ہے کہ مظلوم کو انصاف ملنا دشوار اور ظالم کا ظلم کرنا آسان ہو گیا ہے اگر موجودہ دور میں بھی کھڑک سنگھ آجائے تو شائد عوام کا عدالتوں پر اعتبار پھر سے قائم ہو جائے-
YOU MAY ALSO LIKE: