|
|
دنیا بھر کا موسم تبدیل ہو رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ کے
نتیجے میں اب ہونے والی گرمی انسان کے لیے برداشت کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
ماضی میں اے سی ان لوگوں کے گھروں میں ہوتا تھا جو امیر ہوتے تھے اور اے سی
کا بل برداشت کر سکتے تھے مگر موسمی تبدیلی کے سبب اب غریب کے لیے بھی
پنکھے تلے وقت گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے- |
|
اے سی اب عیاشی نہیں
بلکہ ضرورت بن گیا ہے |
یہی وجہ ہے کہ ماضی میں اے سی کو عیاشی تصور کیا جاتا
تھا مگر اب اے سی ہر گھر کی ضرورت بن گیا ہے مگر اے سی میں ملنے والی ٹھنڈک
جسم کو تو ٹھنڈا کر دیتی ہے مگر اس کا بل انسان پر بم کی طرح گرتا ہے- اس
وجہ سےاکثر گھروں میں اے سی لگایا بھی جاتا ہے تو بار بار نظر میٹر کی تیز
رفتار کی طرف اٹھ رہی ہوتی ہے اور بے ساختہ انسان ٹائمر لگا کر اے سی
استعمال کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں - |
|
دنیا کا پہلا بغیر بجلی
کے چلنے والا اے سی |
اس بات کا خیال سائنسدانوں کو بھی تھا اس وجہ سے ایک
طویل وقت سے اس بات کی کوشش کی جارہی تھی کہ ایسے اے سی تیار کیے جائیں جو
بغیر بجلی کے چل سکیں تاکہ بل میں کمی واقع ہو سکے- |
|
|
|
اس حوالے سے کمپنی گرین کینوکو نے کینشو نامی ایک ایسا
اے سی تیار کیا ہے جو کہ بجلی کے بغیر سیال نائٹروجن کو استعمال کرتا ہے۔
بغیر کسی تار کے چلنے والا یہ اے سی سیال نائٹروجن کو ٹھنڈا کر کے باہر
خارج کرتا ہے- |
|
نائٹروجن ہماری ہوا میں شامل ایک اہم گیس ہے جس کی
موجودگی انسان کے لیے خطرے کا سبب نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے یہ ٹھنڈی
نائٹروجن بے ضرر ہونے کے ساتھ ساتھ کمرے کے درجہ حرارت کو بھی کم کر سکتی
ہے- |
|
عام طور پر سیال نائٹروجن کا استعمال صنعتوں میں مشینوں
کو ٹھنڈا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ مگر گھریلو صارفین کے لیے اس کے استعمال
کا یہ پہلا تجربہ ہے۔ |
|
یہ اے سی مارکیٹ میں کب
سے دستیاب ہوگا؟ |
کمپنی کے ذمہ داروں کا یہ کہنا ہے کہ اس اے سی کا تجربہ
کامیاب رہا ہے اور ان کو امید ہے کہ 2023 تک وہ اس کو فروخت کے لیۓ مارکیٹ
میں پیش کر دیں گۓ تاہم اب تک اس کی قیمت کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے ۔ |
|
ایسے وقت میں جب بجلی کے بل ادا کرنا انسان کے لیے دشوار
ہوتا جا رہا ہے ایسے اے سی کی ایجاد توانائی کے دوسرے ذرائع کی ایک بہترین
مثال ثابت ہو سکتا ہے۔ |
|
|
|
لیکن خوف یہ ہے کہ اس اے سی کے مارکیٹ میں آنے
کے بعد شائد ہمارے ملک میں سیال نائٹروجن کو بھی مہنگا کر دیا جائے جیسا کہ
ہمیشہ ہمارے سرمایہ دار کرتے ہیں- |