شکر کرنا سیکھئے

جب سے میرا اس سے تعارف ہوا تب سے اب تک میں نے اسے کبھی شکوہ کرتے نہیں دیکھا۔ ایسا تو ہر گز نہیں کہ اسے اپنی جسمانی کیفیت اور کمی کا احساس نہیں ۔۔۔ ایسا بھی نہیں کہ گردو پیش والے بظاہر ہمدردی جتاتے ہوئے اسے اس کی اس کمی کا احساس نہ دلاتے ہوں گے جس کا وہ شکار لڑکپن کی عمر سے ہو چکی تھی۔۔۔ لڑکپن کی عمر تو مکمل صحت مند افراد کے لئے بھی بہت پیچیدہ ہوتی ہے۔
 
یقیناً اسے اپنی کیفیت سے مکمل آگہی ہے ۔ اچانک بیماری سے ہڈیوں کی بڑھوتری کا رک جانا، سپائنل کارڈ میں نقص پیدا ہو جانا اور پھر جسمانی ہیئت میں تبدیلی کوئی معمولی مسائل تو نہیں ہوتے۔۔۔ اور لڑکیاں تو یوں بھی پر کشش نظر آنے کے لئے کوئی حربہ نہیں چھوڑتیں۔ مگر اس نے یقیناً تقدیر کے سامنے سر تسلیم خم کر لیا تھا ۔۔۔ تقدیر سے شکوہ تو ایک طرف، اس نے تو اوروں کو بھی اس ناگہانی مصیبت کیلئے قصوروار نہیں ٹھہرایا تھا۔۔۔

اس میں خاص بات یہ بھی ہے کہ وہ زندگی کی ہر سر گرمی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔ زندہ دل ایسی کہ صحت مند اعضاء رکھنے والے دل میں پچھتاتے رہ جائیں اپنے ناشکرے پن پر۔۔۔ ہاں مگر ایسے بھی کم طرفوں سے اسے پالا پڑا جاتا ہے جو اپنے اندر کے احساس کمتری کو چھپا نہیں پاتے اور اس کی معذوری کا احساس دلا کر اسے دکھی کر جاتے ہیں۔ بعض اپنے صحتمند اعضاء کو اپنا کارنامہ سمجھتے ہوئے بات بات میں اپنی برتری جتا کر اسے افسردہ کرتے ہیں مگر وہ شکر گزار لڑکی ان ذہنی بیمار لوگوں سے الجھنا پسند نہیں کرتی۔

بظاہر ایک لڑکی کی اس داستان میں کتنی ہی باہمت اور زندہ دل داستانیں پوشیدہ ہیں۔ اپنے نا شکرے پن کا علاج کرنے کے لئے ان بلند قامت لوگوں کی طرف توجہ کیا کیجئے ۔ اپنی محرومیوں کا رونا رو کر انہیں اس محرومی پر کڑھنے پر نہ ابھاریے جسے وہ اللہ کی طرف سے آئی ایک آزمائش کے طور پر قبول کر چکے ہیں۔ان نعمتوں پر شاکر رہنا سیکھئے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطاء کی ہیں۔ قدردان بنئے ان عطاؤں کا جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے نیازی سے عطا کی ہیں،یقینا آپ کا کوئی زور نہ تھا کہ آپ اللہ تعالیٰ کو مجبور کر کے مکمل اعضاء اور ان نعمتوں کو حاصل کرتے جو اس نے محض اپنی غنایت سے اور مہربانی سے آپ کو عطا کی ہیں۔

شکر ایک جذبہ بھی ہے اور بجائے خود ایک عطاء بھی ہے۔۔۔ مگر یہ عطا وہ "غنی" ہر ایک ، بے کس و ناکس کو عطا نہیں کیا کرتا ۔ یہ وہ جذبہ ہے جو اس کی توفیق سے صرف انہی لوگوں کو ملتا ہے جو قدردان بننا چاہتے ہیں ۔۔۔ بے قدری سے نعمتوں کو ٹھکرا کر تہی داماں رہ جانے سے ڈرتے ہیں اور شکر کر کے نعمتوں میں بڑھوتری کے طالب رہتے ہیں۔ شکر کی حکمت کو سمجھ لینے سے شکر گزار بننا آسان ہو جاتا ہے ۔ اور مالک کائنات کے ساتھ ساتھ انسان کا دل ہر اس انسان کے لئے بھی تشکر سے لبریز رہتا ہے جس نے اس پر معمولی بھی احسان کیا ہو۔ نتیجتاً، شکر گزار بندوں میں اس کا شمار کر لیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ مزید نعمتوں سے اسے نوازتے ہیں۔۔۔
 

Nida Islam
About the Author: Nida Islam Read More Articles by Nida Islam: 99 Articles with 53469 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.