پاکستان کی سالمیت اور دفاع کے تقاضے

چمن میں گل بھی ہے ،بہار بھی ہے مگر باغباں ہی نہیں
راہی بھی ہے ،راہرو بھی ہےمگر داستاں ہی نہیں
پتہ نہیں کس راہ کے مسافر ہیں ہم
رستہ بھی ہے ،منزل بھی ہے مگر احساس زیاں ہی نہیں
ساحل بھی ہے،سمندربھی ہے مگر کشتیاں ہی نہیں
حساب بھی ہے،کتاب بھی ہے مگر سمجھتا دل ناداں ہی نہیں
قومی سلامتی اور دفاع کو مضبوط بنانا ہر ملک کی اولین ترجیح بھی اور ضرورت بھی ہوتی ہے۔ ملک کی دفاعی صلاحیت کاانحصار سب سے پہلے معیشت پر اس کے بعد یہ ضروری ہے کہ ملک میں ظلم ،استبداد،انسانی استحصال نہ ہو،ملک کا معاشرہ انسانی حقوق کی پاسداری کرنے والا ہو، عدالتوں میں انصاف ہو،سماجی اور معاشی ترقی کاضامن ہو،ہر طرح کی معاشرتی برائیوں سے پاک ہو ،آج کے دور میں ہر ملک، ہرخطہ جنگ سے محفوظ رہنا چاہتا ہے ،ہر ملک اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن فضا چاہتا ہے،یہ اتنی آئیڈیل صورت حال ہے کہ ہر حکومت اپنے ملک یہ صورت حال ہی دیکھنا چاہتے ہیں ،لیکن ہر ملک میں ایسا نہیں ہے،اس کی مثال آئے روز یورپیئن ممالک میں ہونے والے دہشت گردی کے اٹیک ہیں ،کہنے کو تو بہت کچھ ہے ،لیکن چونکہ ہم نے یہ جاننا ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور دفاع ہم سے کیا تقاضا کرتے ہیں اس لیے اصل مدعے کی طرف آتے ہیں ،…
،ففتھ جنریشن وار کا وقت چل رہا ہے

دو بڑی جنگوں سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا اب تیسری کی طرف بڑھ رہے ہیں ،ہر طاقت ور کمزور کو دبانے کی کوشش میں ہے اس کی مثال بھارت ہے، اب جنگ کے طریقے بدل گیے ہیں اب روایتی جنگوں کا دور تو نہیں ہے ،لیکن پھر بھی بھارت ہماری افواج کو ادھر ادھر ،مصروف رکھنے کے لیے پاکستان کے اندر دہشتگردی اور فتنہ فسادکو فروغ دیتا ہے، جب سے پاکستان بنا ہے اپنی قومی سلامتی کے حوالے سے جن زہر ناک حالات رہا ہے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ،ہمارے قومی وجود کے درپے بھارت کے ساتھ اب تک بہت سی جنگیں ہوچکیں ہیں جس کے نتیجے میں ہمارا آدھا ملک ٹوٹ چکا ہے ،باقی ملک میں بھی انتشار پھیلانے کا کوِئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا…،،

باقی کسر اس وقت کی قیادت نے پوری کردی ہے ،آئے روز سینٹ اور اسمبلی میں ہونے والے ڈراموں نے ملک کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے ،رہی سہی کسر کرپشن اور مہنگائی نے پوری کر دی ہے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے غریب کا چولہا ٹھنڈا ہو چکا ہے ،باپ اپنے بچوں کو بھوک کے ہاتھو ں مجبور ہوکر زبح کر رہے ہیں ،ہر طرف افراتفری کی سی صورتحال ہےلوگ صرف اپنے پیٹ کو پالنے کی فکر میں ہیں کسی اور طرف دھیان ہی نہیں ،تن اوردھن نے برے بھلے کی تمیز بھلا دی ہے حکومتی ایوانوں میں کیا ہورہا ہے عوام اس سے بے خبر نہیں ،لیکن ان کو مہنگائی کے جال میں اس طرح پھنسا دیا ہے کہ وہ صرف خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہے ہیں ،ہر محکمہ غیر زمہ داری کا ثبوت دے رہا ہے ،کرپشن کی بیماری ہر طرف بڑی تیزی سے سرائیت کر گئی ہے اس کا ایک ہی حل ہے ،…

ایماندار ،بااخلاق،باکردار،سچے اور کھرے لوگ قیادت میں ہوں جب ان سے کہا جائے کہ do more وہ ڈنکے کی چوٹ پہ کہیں no more جب بھی کہیں کسی مسلمان پر ظلم ہو وہ اس کی داد رسی کرنے کے لیے یہ نہ سوچیں کہ یہ مسلمان فلاں ملک کا مسلمان ہے ،بلکہ صرف مسلمان ہے یہ دیکھیں یہ تب ہی ممکن ہے جب قیادت میں صالحین اور باصلاحیت لوگ ہوں گے
ان شاء اللہ
یہ ملک جگمگائے کا نور لاالہ سےعاصمہ طارق ۔ فیصل آباد

 

Asma Tariq
About the Author: Asma Tariq Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.