|
|
پوری دنیا اس وقت مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اکثر
سفید پوش افراد کا یہ کہنا ہے کہ اس مہنگائی کے طوفان سے سب سے زيادہ متاثر
سفید پوش طبقہ ہوا ہے- مگر حقیقت یہ ہے کہ اس طوفان سے امیر لوگ بھی محفوظ
نہیں ہیں اور وہ بھی اس وقت ہر طریقے سے پیسے بچانے کے جتن کرتے نظر آتے
ہیں- |
|
امیروں کے پیسے بچانے کے
طریقے |
اس حوالے سے بیرون ملک کے ایک ادارے فنانشل انڈيپینڈنس
نے ایک سروے کیا جس میں انہوں نے کئی امیر لوگوں سے اس مہنگائی میں بچت کے
طریقوں کے بارے میں دریافت کیا۔ عام طور پر سب یہی سمجھتے ہیں کہ امیروں کے
پاس پیسے کی کیا کمی اور ان کو بچت کی کیا ضرورت ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ
امیر بھی پیسے بچانے کے لیے مختلف طریقے اختیار کرتے ہیں جن کے بارے میں ہم
آپ کو اس سروے کی رپورٹ کے حوالے سے بتائيں گے- |
|
1: برتن دھونے کے اسفنج
کی بچت |
ایک امیر خاتون کا یہ کہنا تھا کہ بچت کے
لیے وہ برتن دھونے کےاسفنج کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کر لیتی ہیں تاکہ اس طرح
سے کچھ پیسے بچائے جا سکیں- اس جواب کو سن کر تو ہم جیسے لوگ یہ سوچنے پر
مجبور ہو گئے ہیں کہ اگر امیر افراد اسفنج کے دو حصے کر کے کام چلا سکتے
ہیں تو ہمیں تو پھر اس کے چار حصے ہی کر لینے چاہیے ہیں۔ آپ اس حوالے سے
کیا کہیں گے |
|
|
2: ایک ہی چکر میں سارا
سامان لے آؤ تاکہ پٹرول کی بچت ہو |
ایک اور امیر آدمی کا پیسے بچانے کے طریقے کے حوالے سے
یہ کہنا تھا کہ وہ اپنی بیوی سے سارے سامان کی لسٹ ایک ہی بار بنوا لیتا ہے
اور اس کے بعد آفس سے واپسی پر سارا سامان راستے میں سے خرید لیتا ہے تاکہ
اس کو بیوی کے ساتھ شاپنگ کے لیے نہ نکلنا پڑے- اس طرح سے وہ ڈبل بچت کر
لیتا ہے ایک جانب تو پٹرول کی بچت اور دوسری جانب بیوی کی شاپنگ کے اخراجات
کی بچت- تو ثابت ہوا کہ بیوی کی شاپنگ کی عادت سے صرف غریب پریشان نہیں ہیں
بلکہ امیر بھی تنگ ہیں۔ ویسے بچت کا یہ طریقہ زيادہ اچھا نہیں ہے؟؟ |
|
|
3: پرانی چیزیں بیچ کر
بچت |
ایک امیر آدمی کا یہ کہنا تھا کہ وہ کپڑوں، جوتوں اور
پرس کی خریداری کا بہت شوقین ہے اور ہمیشہ یہ تمام اشیا اچھی اور مہنگے
برانڈ کی ہی خریدتا ہے مگر جب اس کا ان چیزوں سے دل بھر جاتا ہے تو وہ یہ
تمام اشیا اٹھا کر ایک تھیلی میں بند کر کے ایسی دکان پر جا کر فروخت کر
دیتا ہے جو استعمال شدہ اشیا خریدتی ہیں اور اس سے ملنے والے پیسوں سے نئی
چیزیں خرید لیتا ہے- اس طرح سے شوق بھی پورا ہو جاتا ہے اور بچت بھی ہو
جاتی ہے- ویسے ایسا کرتے تو غریب اور سفید پوش لوگ بھی ہیں مگر یہ الگ بات
ہے کہ وہ ایسا کر کے اسطرح سے کسی کو بتاتے نہیں ہیں- |
|
|
4: شام کے وقت
خریداری |
ایک اور صاحب کا یہ کہنا تھا کہ ان کی قریبی
مارکیٹ میں جمعہ اور اتوار کے دن مختلف اسٹور اپنی بچی ہوئی سبزیاں یا پھل
انتہائی کم قیمت میں فروخت کرتی ہیں تو وہ ایسی چیزوں کی خریداری کے لیے
اتوار کی شام کو جاتے ہیں تاکہ ان کو سستی اشیا مل سکیں اور وہ ایسی چیزيں
زيادہ مقدار میں خرید کر اس کو فریز کر لیتے ہیں اور پھر آرام سے استعمال
کرتے رہتے ہیں- ہم تو سمجھے تھے کہ جمعہ بازار اور اتوار کے بچت بازار صرف
ہمارے ملک ہیں میں ہوتے ہیں۔ اور شام کے وقت سستی سبزياں خریدنا صرف ہمارا
ہی کام ہے مگر یہ جان کر خوشی ہوئی کہ گورے بھی ایسا ہی کرتے ہیں- |
|
|
5: کپڑے ڈرائیر
کرنے کے بجائے دھوپ میں سکھائيں |
جب باہر گرمی ہو اور دھوپ نکلی ہو تو پھر کچھ
امیر خواتین کا یہ کہنا ہے کہ ایسے وقت میں وہ ڈرائیر میں کپڑے سکھانے کے
بجائے براہ راست دھوپ میں سکھاتی ہیں تاکہ بجلی کی بچت کر سکیں- ہمارے ہاں
تو بجلی آتی ہی نہیں صرف اس کا بل آتا ہے تو استعمال کریں یا نہ کریں بات
تو ایک ہی ہے- |
|
|
6: پرانے ماڈل کے فون اور کمپیوٹر کا
استعمال |
ایک صاحب کا یہ کہنا تھا کہ جب بھی مارکیٹ میں کسی فون کا نیا ماڈل آتا ہے
تو وہ بہت مہںگا ہوتا ہے تو اس وقت وہ اس کی خریداری نہیں کرتے بلکہ تین
سال پہلے آئے ماڈل کو خرید لیتے ہیں اس سے ان کو کم قیمت پر اچھی چیز مل
جاتی ہے- ویسے یہ اگر ہم پاکستانیوں کو دیکھ لیں تو خوش ہو جائيں ہم تو اب
بھی دس سال پرانے موبائل فون بھی دل سے لگا کر رکھتے ہیں اور جب تک کوئی
موبائل چور ہمیں اس فون سے محروم نہ کرے نیا خریدنے کا سوچتے تھی نہیں ہیں- |
|
|
پس ثابت ہوا کہ امیر بھی ہماری طرح کے ہی لوگ ہیں جو چھوٹی چھوٹی چیزوں پر
بچت کرتے ہیں یہ ایک علیحدہ بات ہے کہ اس بچت کو کر کے وہ اور امیر ہو جاتے
ہیں جب کہ ہم اس بچت کو کر کے گھر چلانے کے لیے کچھ پیسے بچا لیتے ہیں- |