بے روزگاری کا گھمبیر مسئلہ اور چین کی ترجیحات

چین میں روزگار کے نئے مواقع ہمیشہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور چینی نوجوان بھی صرف سرکاری یا پرائیوٹ ملازمت پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں بلکہ خودروزگاری یا اپنا کاروبار بھی ان کی اہم ترین ترجیح ہے۔اسی پالیسی کو مزید مضبوط کرتے ہوئے ابھی حال ہی میں چینی حکومت نےیہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں روزگار اور نئے کاروبار کے آغاز کے لیے پالیسی اسپورٹ میں اضافہ کیا جائے گا، روزگار کے مزید مواقع پیدا کیے جائیں گے، مارکیٹ اداروں کو ابھرنے اور بڑھنے میں مدد فراہم کی جائے گی، اور ترقی کے نئے ڈرائیورز کو فروغ دیا جائے گا۔چینی قیادت کے نزدیک لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے روزگار کی بنیادی اہمیت ہے، مستحکم ترقی بنیادی طور پر مستحکم روزگار کی تخلیق سے وابستہ ہے اور نئے کاروبار کے قیام سے مارکیٹ اداروں کی تعداد میں اضافہ اور روزگار کو فروغ مل سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مقامی حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری لگن سے ادا کریں اور روزگار اور نئے کاروبار کے آغاز کے لیے تعاون کو بڑھائیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ دیگر ترقی پزیر ممالک کی طرح چین میں بھی نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ہر گز کوئی آسان بات نہیں ہے۔رواں سال کی ہی بات کی جائے تو ملک میں کالج سے فارغ التحصیل نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع اور امیدواروں کی تعداد کے درمیان عدم توازن ، غیر معمولی چیلنجز ہیں۔رواں سال کالج سے فارغ التحصیل نوجوانوں کی تعداد تقریباً 10.76 ملین ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.67 ملین زائد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لیبر مارکیٹ پر بہت زیادہ دباؤ محسوس کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ، کووڈ۔19 کے باعث بھی جاب مارکیٹ کو اضافی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہی حقائق کے پیش نظر، حکومت کی کوشش ہے کہ مزید موثر اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے روزگار کے مزید مواقع پیدا کیے جائیں ۔ساتھ ہی، مجموعی روزگار کو ترجیح دینے اور جاب مارکیٹ کے ساختی مسائل کو دور کرنے کی کوششیں کی جائیں۔چین کو اس بات کا کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ وبائی صورتحال کے دوران جہاں دنیا بھر کی معیشتوں کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے اور بے روزگاری کا مسئلہ بھی گھمبیر ہوتا جا رہا ہے ، وہاں چین نے گزشتہ برس بھی ملک بھر کے شہری اور دیہی علاقوں میں 12.07 ملین نئی ملازمتیں پیدا کیں جو کہ سالانہ ہدف سے زیادہ رہی ہیں۔

ملک میں کاروباری اداروں کی پیداوار اور آپریشن کے امور میں نسبتاً استحکام نے روزگار کی طلب اور روزگار کی ترقی کے لئے بنیادی مدد فراہم کی ہے جبکہ روزگار کی ترجیحی پالیسیوں کا ایک سلسلہ مکمل طور پر نافذ کیا گیاہے تاکہ مستحکم روزگار کی صورتحال کو آگے بڑھایا جا سکے۔چین میں روزگار کی فراہمی میں انوویشن انٹرپرینیورشپ روزگار کی ترقی کے لیے ایک پائیدار محرک کا کردار ادا کر رہی ہے۔چین کے نزدیک اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ میں روزگار کے ترجیحی رجحان کی مضبوطی اور معاشی ترقی کے لیے روزگار کی محرک قوت میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔

چین کی کوشش ہے کہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول کے لیے "جاب فرسٹ پالیسی" کے نفاذ کو مضبوط بنایا جائے اور روزگار کے فروغ میں اقتصادی ترقی کے کردار کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے۔اس مقصد کی خاطر ملک میں مالیاتی، سرمایہ کاری، صنعتی اور دیگر پالیسیوں کی ضرورت پر مزید زور دیا جا رہا ہے تاکہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں، معاشی ترقی کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے اور کم اور درمیانی آمدنی والے گروہوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اسی باعث نوجوانوں بشمول کالج گریجویٹس کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور لچکدار روزگار اور سماجی تحفظ کی پالیسیوں کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔چین کی کوشش ہے کہ "سپلائی اور سروسز " کو بہتر بناتے ہوئے مزید ملازمتیں پیدا کی جائیں، جبکہ کیریئر کی رہنمائی اور پیشہ ورانہ تربیت کو فروغ دیا جائے جس سے پرائمری سطح کی کمیونٹیز میں ملازمتوں میں اضافہ ممکن ہے۔

چینی قیادت سمجھتی ہے کہ روزگار ، غربت کے خاتمے اور دیہی احیاء کو فروغ دینے میں کلیدی عنصر ہے ۔اس ضمن میں غربت سے نجات پانے والے لوگوں کے مستحکم روزگار کے لیے طویل مدتی طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے ، دیہی لوگوں کے لیے روزگار کی تلاش ، ان کی آمدنی بڑھانے، کاروبار شروع کرنے میں ان کی مدد کرنے، اور دیہی احیاء کے لیے حوصلہ افزائی جاری ہے۔اسی طرح شہری اور دیہی علاقوں میں ای کامرس جیسے جدید منصوبوں سے بھی روزگار کے مسئلے کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد ملی ہے ۔یوں وبا جیسی مشکل صورتحال میں لوگوں کو مستحکم روزگار کی فراہمی سے چین کی عوام دوست پالیسیاں مزید کھل کر سامنے آئی ہیں ، جو یقیناً قابل تعریف اور قابل تقلید ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 417906 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More