|
|
کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کے خلاف شہریوں نے
ایک انوکھا احتجاج کیا ہے۔ کراچی میں شہریوں نے منہ پر ٹیپ لگا کر اسٹریٹ
کرائمز کے خلاف احتجاج کیا- شہریوں کا کہنا ہے کہ جب تک انھیں انصاف نہیں
ملتا یہ احتجاج ایسے ہی جاری رہے گا ۔ کراچی شہر میں پولیس اور رینجرز
دونوں ہی امن وامان قائم رکھنے کے ذمہ دار ہیں لیکن ان حالات کو کیوں نہیں
کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرے پر نظر آنے والے ان جرائم پیشہ
افراد کی کوئی پکڑائی کیوں نہیں ہوتی؟ |
|
شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے مسلح
ڈاکوؤں نے جمعے کے روز شہر کے مختلف علاقوں میں ڈکیتی کی کوششوں کے خلاف
مزاحمت کرنے پر ایک ہیومن ریسورس مینیجر کو اس کے اہل خانہ اور ایک نوجوان
کے سامنے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ |
|
گلستان جوہر کے ایس ایچ او پرویز بھٹو نے بتایا کہ 41
سالہ ذیشان افضل نے منور چورنگی کے قریب بن ہاشم سپر اسٹور سے کچھ خریداری
کی اور جمعرات کی رات جب وہ اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ بلوچ آئس کریم
کی دکان پر گئے اور خوشگوار موڈ میں اہل خانہ آئس کریم کھا رہے تھے کہ موٹر
سائیکل پر سوار دو مسلح ڈاکو وہاں گھس آئے۔ ان میں سے ایک نے افضل کو اپنی
پستول دکھائی جس پر اس نے مسلح ڈاکو سے نمٹنے کے لیے اس کا ہاتھ پکڑنے کی
کوشش کی تو ڈاکو نے ان پر فائرنگ کی اور پروفیسر غفور احمد روڈ پر واقع
ریستورانوں اور کھانے پینے کی اشیاء کے لیے مشہور مصروف علاقے سے اپنے
ساتھی سمیت فرار ہو گئے۔ |
|
|
|
افضل کو سر میں گولی لگنے سے شدید زخم آیا اور اسے قریبی
دارالصحت اسپتال لے جایا گیا، جہاں پہنچنے پر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے
دیا۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ متاثرہ شخص برطانیہ میں رہتا تھا اور اس وقت
کڈنی سنٹر میں انسانی وسائل کا منیجر تھا۔ واقعہ سے علاقہ مکین مشتعل ہوگئے
اور انھوں نے مین روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔گلستان جوہر کے مکینوں نے بھی
قتل کے خلاف جوہر چورنگی پر ریلی نکالی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں
میں ڈکیتی کی وارداتوں میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے پولیس جائے وقوعہ پر بہت
تاخیر سے پہنچتی ہے۔ |
|
جمعرات کی رات کورنگی انڈسٹریل ایریا میں مزاحمت کرنے پر
مسلح ڈاکوؤں نے ایک 17 سالہ لڑکے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ ایریا کے ایس
ایچ او پیر شبیر حیدر نے بتایا کہ طلحہ اسلم کے ڈی اے اللہ والا ٹاؤن میں
اپنے گھر کے باہر کھڑا تھا جہاں کے الیکٹرک معمول کے مطابق لوڈشیڈنگ کر رہی
تھی۔ دو مسلح موٹر سائیکل سوار اس کے قریب آئے اور اس کا موبائل چھیننے کی
کوشش کی۔ نوجوان نے مزاحمت کی جس پر ڈاکوؤں نے اس پر فائرنگ کر دی اور
چھینا ہوا موبائل لے کر فرار ہو گئے۔ نوجوان لڑکے کو سینے میں گولی لگنے سے
شدید زخم آئے اور اسے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر لے جایا گیا جہاں
پہنچنے پر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ |
|
٭ جمعہ کی شام اورنگی ٹاؤن میں مختلف واقعات میں مزاحمت
پر مسلح ڈاکوؤں نے تین افراد کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ بلوچ گوٹھ میں
ڈکیتی کی کوشش میں مزاحمت کرنے پر دو افراد جن کی شناخت 20 سالہ عبدالحسیب
اور 40 سالہ ملک ظفر کے نام سے ہوئی کو گولی مار کر شدید زخمی کر دیا گیا۔ |
|
٭اورنگی ٹاؤن سیکٹر 11 ½ کی رئیس امروہی کالونی میں ایک
اور واقعے میں 20 سالہ رضوان کو ڈکیتی کی مزاحمت پر گولی مار کر زخمی کر
دیا گیا۔ تمام زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا ہے۔ |
|
|
|
ان واقعات پر قابو نہ پانے کی صورت میں ڈپٹی
انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایسٹ کے حکم پر اضلاع کورنگی کے تین ایس ایچ اوز
کو معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام ضلع کورنگی میں تین تھانوں کی حدود میں
ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔ |
|
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان افسران کی معطلی
سے لواحقین کے خاندانوں کو اپنے پیارے واپس مل جائیں گے، کسی کی معطلی اور
بھرتی سے شہریوں کو کیا لینا دینا کیا یہ گارنٹی ہے کہ نیا بھرتی ہونے والا
اہلکار اپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے انجام دے گا ۔ کراچی شہر مظلومیت کی ایک
داستان رقم کر رہا ہے یہ ریکارڈ توڑ زیادتیاں ہیں جن کا ازالہ ممکن ہی نہیں۔
کیا ہمیں نہیں پتا کہ پولیس یا رینجرز کیوں قائم کی گئی ہیں آخر یہ کس بات
کی تنخواہ لیتے ہیں۔ دنیا کے دوسرے ممالک جرائم پیشہ افراد کے لئے پولیس
ایک دہشت کی نشانی ہوتی ہے اب شہریوں کو بس امن چاہئے۔ عوام کی حکومت سے
گزارش ہے کہ ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے پولیس میں موجود کرپشن کو قابو
میں لایا جائے ۔ شہریوں کو تحفظ چاہئے پہلے ہی ملک سیلاب کی تباہ کاریوں،
بیماریوں، مہنگائی، بے روزگاری اور ان جیسی ان گنت مسائل کا سامنا کر رہا
ہے۔ |