اہلِ باغ کے دماغ میں جہالت کے داغ !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورٙةُالقلم ، اٰیت 17 تا 33 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں سے قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
انا
بلونٰھم
کما بلونا
اصحٰب الجنة
اذا اقسموا لیصرمنھا
مصبحین 17 ولا یستثنون
18 فطاف علیھا طائف من ربک
و ھم نائمون 19 فاصبحت کالصرین
20 فتنادوا مصبحین 21 ان اغدوا علٰی
حرثکم ان کنتم صٰرمین 22 فانطلقوا و ھم
یتخافتون 23 ان لا یدخلنہا الیوم علیکم مسکین
24 و غدوا علٰی حرد قٰدرین 25 فلما راوھا قالوا انا
لضالون 26 بل نحن محرومون 27 قال اوسطھم الم اقل
لکم لولا تسبحون 28 قالوا سبحٰن ربنا انا کنا ظٰلمین 29 فاقبل
بعضھم علٰی بعض یتلاو مون 30 قالوا یٰویلنا انا کنا طٰغین 31 عسٰی
ربنا ان یبدلنا خیرا منھا انا الٰی ربنا رٰغبون 32 کذٰلک العذاب ولعذاب
الاٰخرة اکبر لو کانوا یعملون 33
اے ہمارے رسُول ! دشمنوں کا جو بدخصلت نمائندہ دشمن آپ کے پاس آنا چاہتا ہے ہم اُس کے دماغ کے ساتھ بھی وہی معاملہ کریں گے جو اُن اہلِ باغ کے ساتھ کیا تھا جن اہلِ باغ کے دماغ میں اسی جہالت کے داغ تھے ، اُن کی خود بیتی یہ ہے کہ اُن کا باغ جتنا وسیع تھا اُن کا مرضِ تعلّی بھی اتنا ہی قبیح تھا اور اُنہوں نے بڑے یقین سے ایک دُوسرے سے کہا تھا کہ کٙل تو صُبح ہی صُبح ہم اپنے باغ کے پٙھل اُتارنا شروع کر دیں گے ، اُن کے اِس دعوے کے وقت اُن کے ذہن میں اپنا اپنا وقار اور اپنا اپنا خیال تھا کسی مجبور و نادار کا اِک ذرا بھر بھی خیال نہیں تھا تو ہم نے اُن کے اُس باغ میں جانے سے پہلے ہی اُس باغ پر ٹڈی دٙل کا وہ لشکر بہیج دیا جس نے صُبح ہونے سے پہلے ہی اُس باغ کو تاخت و تاراج کرکے ایک چٹیل میدان بنا دیا اور اُن باغ والوں کا حال یہ تھا کہ وہ چلتے ہوئے ایک دُوسرے کو یہ تاکید کرتے جا رہے تھے کہ ہم نے اِس بات کو بہر طور یقینی بنانا ہے کہ کوئی بُھوکا ننگا اور بھکاری ہماری فصل کے قریب بھی نہ پٙھٹکے اور مُنہ اندھیرے جب وہ اپنے باغ میں پُہنچے تھے تو اُنہوں نے اُن اہلِ حاجت کو اپنے باغ سے دُور رکھنے کا بھی پورا انتظام کر لیا تھا مگر جب وہ اپنے باغ کے پاس پُہنچے تو اُس باغ کی ویرانی دیکھ کر یوں لگا کہ وہ راستہ بُھول کر کسی غلط جگہ پر پُہنچ گئے ہیں لیکن جلد ہی معلوم ہو گیا کہ اہلِ حاجت کو بر باد کرنے کے منصوبے بنانے والے خود ہی بر باد ہو چکے ہیں ، تٙب اُن میں ایک زندہ ضمیر کو خیال آیا کہ ہم خُدا کے قانون سے بغاوت کے مرتکب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہم پر خُدا کا یہ عذاب آیا ہے اور پھر اُن سب نے تسلیم کر لیا کہ اُنہوں نے جس ظلم کا ارادہ کیا تھا اُس کا نتیجہ بھی یہی ہونا تھا جو ہوا ہے اِس لئے ہم اپنی سابقہ معصیت پر توبہ کرتے ہیں اور آئندہ کے لئے خُدا سے خُدا کے قوانین کی پاسداری کا عہد کرتے ہیں تاکہ وہ ہمارے اِس بہتر ارادے کے بعد ہمیں اِس سے بہتر رزق دے اِس لئے اہلِ دُنیا پر واضح کر دیا جائے کہ خُدا سے سرکشی کا اٙنجام بُرا ہے اور موت کے بعد ملنے والا عذاب زندگی کے اِس اٙنجام سے کہیں زیادہ بُرا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا یہ دُوسرا مضمون اِس سُورت کے اُسی پہلے مضمون کا تسلسل ہے جس پہلے مضمون میں پہلے اللہ نے اپنے نبی کو اِس اٙمر سے آگاہ کیا تھا کہ مُشرکین نے خیر کے نام پر شر کا یہ منصوبہ بنایا ہے کہ وہ اپنے خیر نُما شر کے ایک اِس منافقانہ منصوبے کے تحت آپ کی طرف دوستانہ پیش قدمی کریں گے تاکہ آپ بھی اُن کی دوستانہ پیش قدمی کو دیکھ کر اُن کی طرف خیر سگالی کا ہاتھ بڑھائیں اور وہ آپ کے قریب آکر ایک ایسا معاشرتی ما حول تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیں جس کے نتیجے میں حق و باطل دونوں ایک جگہ اِس طرح جمع ہو جائیں کہ حق و باطل کا وہ باہمی امتیاز ہی ختم ہو جائے جس امتیاز کے موجُود ہونے سے اُن کے ساتھی تو آپ کی وحی سے متاثر ہو کر آپ کے قریب ہو سکتے ہیں لیکن آپ کا کوئی ساتھی اُن کے کا فرانہ و مُشرکانہ خیالات سے متاثر ہو کر اُن کے قریب نہیں ہو سکتا اِس لئے وہ اپنے فریب کا یہ جال بچھانا چاہ رہے ہیں کہ اگر وہ اِس باہمی دُوری کو کسی طرح باہمی قُربت میں بدل کر ایک دُوسرے کی خوشی و غمی کے بہانے سے پر ایک دُوسرے کے ساتھ شریکِ خوشی و غم ہو نے کی کوئی صورت پیدا کر سکیں تو شاید آپ کے کُچھ ساتھی بھی اُن کی منافقانہ ہمدردی کو دیکھ کر اُن سے متاثر ہو سکیں اور اِس طرح وہ اللہ کے نبی کی تعلیمات سے اپنے ساتھیوں کو بچا سکیں اور شاید نبی علیہ السلام کے ساتھیوں میں سے بھی کسی کو اپنی ظاہری ہمدردی دکھا کر اپنے قریب لا سکیں ، اللہ تعالٰی نے اپنے نبی کو کُفار و مُشرکین کے اِس منصوبے سے آگاہ کرنے کے بعد حق و باطل کے اِس فرق کو بھی واضح کیا ہے کہ حق ایک نُور اور باطل ایک فتُور ہے اور یہ نُور اور فتُور کبھی بھی ایک جگہ پر جمع نہیں ہو سکتے اِس لئے آپ توحید کے اِن مُشرک شکاریوں سے ہُشیار رہیں اور اِن مُشرک شکاریوں کو اپنے اٙصحاب و اٙحباب کے قریب بھی پٙھٹکنے دیں اور اللہ تعالٰی نے اپنے نبی کو کُفار کے اِس منصوبے سے آگاہ کرنے کے بعد یہ اطلاع بھی دے دی ہے کہ اِن کُفار و مُشرکین نے اپنے اِس منصوبے کو قابلِ عمل بنانے کے لئے اپنے ایک انتہائی کمینے ، انتہائی بد زبان اور انتہائی بد فطرت ساتھی کو اپنا نمائندہ بنا کر آپ کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار کر لیا ہے اور اٙب وہ اُس کو آپ کے پاس بہیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں ، اِس سُورت کی اُن اٰیات کے اُس پس منظر کو بیان کرنے کے بعد اِس سُورت کی موجُودہ اٰیات میں اللہ تعالٰی نے اپنے نبی علیہ السلام کو یہ خوش خبری دی ہے کہ مُشرکین کے اُس نمائندے کے ساتھ بھی ہم وہی معاملہ کریں گے جو معاملہ اِس سے پہلے ہم نے باغ کے بد دماغ مالکوں کے ساتھ کیا ہے اور باغ والوں کے ساتھ اللہ تعالٰی نے جو معاملہ کیا ہے وہ اٰیاتِ بالا کے مفہومِ بالا میں جس تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے اُس کا اجمال یہ ہے کہ یہ اُن باغ والوں کا والوں کا واقعہِ عبرت ہے جن کے دماغ میں انسانی معاشرے کے پسے ہوئے اٙفراد کے لئے نفرت کے مکروہ داغ تھے لیکن جب وہ خُدا کی گرفت میں آئے اور اُن کا بٙھرا پُرا باغ شب بھر میں تباہ و بر باد گیا تو اُن کو اپنی اُس غلطی کا احساس ہو گیا جس غلطی کی وجہ سے اُن کا وہ باغ بر باد ہو کر اُن کے سینے کا داغ بن گیا تھا اور پھر اُنہوں نے اُس غلطی کا احساس ہوتے ہی اپنے غریب دشمن رویئے سے توبہ کرلی تھی اور توبہ کے بعد اُنہوں نے اللہ تعالٰی سے غریب پروری کا ایک پُختہ وعدہ بھی کر لیا تھا ، باغ والوں کا یہ واقعہِ عبرت بظاہر تو یہاں پر ختم ہو گیا ہے لیکن اِس واقعے کے ختم ہوتے ہی اللہ تعالٰی کے اعلان کی صورت میں سنائے ہوئے اُس نتیجے کی یہ یاد بھی تازہ ہوگئی ہے کہ ہم مُشرکین کے اُس اُونچی ناک والے شاطر نمائندے کی ناک کو نیچی کر کے اُس کے ساتھ بھی وہی معاملہ کریں گے جو معاملہ اِس سے پلے ہم باغ والوں کے ساتھ کر چکے ہیں اور باغ والوں کے ساتھ اللہ تعالٰی نے یہ معاملہ کیا تھا کہ اُن کی غریب دشمنی کی بنا پر اُن کا باغ ویران کیا تھا اور اُس کے بعد اُن کے دل میں اُن کی غلطی وہ احساس پیدا کیا تھا جس احساس کے بعد انہوں نے رجوع الی الحق کر کے اپنی جان و مال کو خُدا کے غضب سے بچالیا تھا ، قُرآن نے باغ والے انسانوں کے اور اُس شاطر دماغ انسان کے معاملے کو تو بیان نہیں کر دیا ہے لیکن اِن دونوں کے نتائجِ موعظت کو انسانی ذہن پر چھوڑ دیا ہے اور واقعات کی ظاہری صورت سے بظاہر یہی ظاہر ہوتا ہے کہ شاید اُس بد خصلت انسان کے دل میں بھی احساس کوئی دبی چنگاری موجُود رہی ہو اور اللہ تعالٰی نے اُس چنگاری کو ایک شُعلہِ جوالہ بنا کر اُس کو بھی اسی طرح توبہ کی توفیق دے دی ہو جس طرح اِس سے پہلے اُس نے باغ والوں کو توبہ کی توفیق دے دی تھی !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462501 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More