پاپا جی، ہم کون ہیں؟ بیٹا، کیا مطلب؟ پاپا جی ہمار ا کون
سا مذہب ہے؟ بیٹا، ہم مسلمان ہیں۔ نہیں پاپا جی ہم کون ہیں؟ مطلب ہم بریلوی
ہیں؟دیوبندی ہیں؟ شیعہ ہیں یا پھر وہابی؟بیٹا اس طرح نہیں کہتے، ہم صرف
مسلمان ہیں،اگر کوئی آپ سے دوبارہ پوچھے تو آپ نے صرف یہی کہنا ہے کہ ہم
مسلمان ہیں۔ اچھا پاپا جی !! ویسے بیٹا آپکو یہ سب کیسے پتا؟ پا پا جی،
میری کلاس میں میرا دوست مجھ سے یہ پوچھ رہا تھاکہ آپ لوگ کون ہیں؟بریلوی
ہیں، دیوبندی ہیں شیعہ ہیں یا پھروہابی؟ گزشتہ دنوں درج بالا سوال و جواب
کی نشست بندہ ناچیز اور اسکے انگلش میڈیم سکول میں جماعت چہارم میں پڑھنے
والے بیٹے محمد احمد ریاض کے درمیان ہوئی۔ بہرحال اس تحریر میں بندہ
ناچیزکا اپنی اُس کیفیت کا یہاں بیان کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے
کہ جس وقت میرا ننھا شہزادہ یہ سوالات پوچھ رہا تھا۔آپ اندازہ لگائیں کہ
فرقہ پرستی ہمارے ہاں کس حد تک پہنچ چکی ہے۔ کہ ننھے مُنھے بچے جنہوں نے
پاکستان کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے ان بچوں کے ابھی کھیلنے کودنے، شرارتیں
کرنے کے دن ہیں اور قرآن مجید و فرقان حمید سیکھنے اور اسکے ساتھ ساتھ دین
اسلام کی پیاری پیاری باتیں اور دعائیں سیکھنے کے دن ہیں ان ننھے منھے
ذہنوں میں یہ فرقہ پرستی کون ڈال رہا ہے؟ اس حقیقت سے بھی آنکھیں نہیں
چُرائی جا سکتیں کہ کلمہ طیبہ کے نام پر بننے والی اسلامی ریاست پاکستان
میں فرقہ پرستی سے نہ ہی ہماری مساجد و مدارس محفوظ ہیں بلکہ گھر، محلے،
بازار، فیکٹریاں، رشتہ داریاں، سول سوسائٹی، اسکول، کالج اور یونیورسٹیز
بھی محفوظ نہیں ہیں۔ بالفاظِ دیگر زندگی کے ہر شعبہ کے افراد اس مسئلے کا
شکار ہوچکے ہیں۔ اپنے بیٹے سے اس تکلیف دہ نشست کے بعد میں نے اﷲ کریم کا
کروڑہاکروڑ شکر ادا کیا کہ اﷲ کریم کی ذات نے بہت عرصہ پہلے ہی اِن مسائل
سے بالا تر ہوکر ایک مسلمان کی حیثیت سے زندگی گزار کر اتحادِ اُمت کے لئے
کام کرنے کی مجھے توفیق عطا فرمائی ۔ الحمدﷲ، میں تمام مسالک کے ساتھیوں کو
مسلمان سمجھتا ہوں۔ الحمدﷲ،میں بہت عرصہ سے مسلمانوں کے ہر مسلک کی مسجد
میں نماز ادا کرلیتا ہوں۔ چاہے وہ مسجد بریلوی مکاتبِ فکر کی ہو یا دیوبندی
یا پھراہلحدیث ۔ ہر مسلک کے امام کے پیچھے نماز ادا کرلیتا ہوں۔الحمدﷲ میں
اﷲ کریم کی ذات پر پختہ ایمان و یقین رکھتے ہوئے نماز ادا کرتا ہوں کہ ان
شاء اﷲ ہر مسلمان کے پیچھے میری نماز قبول ہوگی۔ اپنے ننھے شہزادے کیساتھ
اس چھوٹی سی گفت وشنید کے بعد میں نے اﷲ کریم کا اس بات پر بھی شکر ادا کیا
کہ میں نے اسی کی توفیق اور عطا ء سے اپنے ننھے شہزادے کو مسلک پرستی اور
فرقہ پرستی کے مسائل سے محفوظ رکھا ہوا ہے۔ میں اپنے ننھے شہزادے کو اپنے
علاقہ کے ہر مسلک کی مسجد میں نماز کے لئے لیکر چلا جاتا ہوں۔نماز کے لئے
جاتے ہوئے میرا بیٹا جس مسجد کی طرف اشارہ کرتا ہے میں اسکو اسی مسجد میں
لیکر چلا جاتا ہوں۔کیونکہ جس دن میں نے ننھے شہزادے کو کہا کہ بیٹا اس مسجد
میں نماز پڑھنے کے لئے نہیں جانا تو اس ننھے شہزادے کے دماغ میں طرح طرح کے
سوالات آئیں گے، جیسا کہ پاپا جی اس مسجد میں نماز پڑھنے کیوں نہیں جانا؟
تو یقینی بات ہے مجھے یہ کہنا پڑے گا کہ بیٹا اس مسجد میں ہماری نماز نہیں
ہوتی۔ بیٹے نے پھر اگلا سوال داغ دینا ہے کہ پاپا جی اس مسجد میں ہماری
نماز کیوں نہیں ہوتی؟ اس سوال کے بدلے میرے پاس کوئی اور جواب نہیں ہوگا کہ
بیٹا یہ مسجد بریلویوں کی ہے یا پھر دیوبندیوں یا وہابیوں کی ہے۔ ننھے دماغ
نے پھر اگلا سوال کرنا ہے کہ پاپا جی یہ بریلوی، دیوبندی اور وہابی کون
ہوتے ہیں؟ پھر یقینی بات ہے کہ میرے پاس ہر مسلک کے بارے میں منفی باتیں
کرنے کے سوا کوئی محفوظ راستہ نہ ہوگاکہ بچپن ہی میں اس ننھے دماغ میں
مسلمانوں کی ہر جماعت کے بارے میں زہرآلود مواد کو کوٹ کوٹ کر بھر دیا جائے
۔میرا ننھا شہزادہ کسی مسجد میں اونچی آواز میں آمین کی آوازیں بھی سنتا ہے
تو کسی جگہ پر کلمہ طیبہ اور درود و سلام کا باآواز بلند ورد بھی سنتا
ہے۔کہیں پر سینے پر ہاتھ رکھے اور کہیں پر زیر ناف ہاتھ باندھے، کہیں پر
رفع یدین کیساتھ تو کہیں پر بغیر رفع یدین کیساتھ فرزندان توحید کو نماز
پڑھتے دیکھتا ہے۔یاد رہے مسلمانوں کے درمیان نماز و دیگر عبادات کی ادائیگی
میں اختلاف رائے صدیوں سے جاری ہے، لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ان
اختلافات کی بناء پر دشمنی، نفرت، عداوت، دوریاں اور پھر اس سے بڑھ کر قتل
و غارت گری جیسے فتنوں کو جنم دیا جائے۔ بندہ نا چیز برصغیر پاک و ہند کے
جید علماء کرام سے چند ادنیٰ سے سوالات کرنے کی جسارت کرے گا کہ قرآن و
احادیث کی کس مقدس کتاب میں بریلوی، دیوبندی یا وہابی مسلک کا ذکر درج ہے؟
کیا دِین اسلام کی تعلیمات ہمیں فرقہ پرستی سے روکتی ہیں یا پھر فرقہ پرستی
کو پروان چڑھانے کی ترغیب دیتی ہیں؟ہونا تو یہ چاہئے کہ برصغیر پاک و ہند
کے تمام علماء کرام اپنی تمام تر توانیاں ہمارے ہاں پائی جانے والی خرافات،
شرک و بدعات کا قلع قمع کرنے اور غیر مسلم افراد کو دین اسلام کی طرف راغب
کرنے میں صرف کریں ناکہ اپنے اپنے مسالک کے دفاع میں دن رات ایک
کردیں۔انتہائی ادب واحترام سے یہ بات کرنے کی جسارت کررہا ہوں کہ بدقسمتی
سے برصغیر پاک و ہند میں اپنے آپکو مسلمان کہلوانے سے زیادہ بریلوی،
دیوبندی اور اہلحدیث کہلوانے میں زیادہ فخر محسوس کیا جاتا ہے۔ اﷲ کریم مجھ
سمیت پوری امت مسلمہ کو فرقہ پرستی سے بالا تر ہوکر مسلمان کی حیثیت سے
اُمت کے اتحاد کے لئے جدوجہد کرنے کی ہمت، توفیق و استقامت عطا فرمائے اور
باہمی محبت و الفت نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین
|