|
|
انسان کی زندگی میں سب سے پہلے وہ جس رشتے سے متعارف
ہوتا ہے وہ رشتہ اس کے ماں باپ کا ہوتا ہے۔ یہ وہ رشتے ہوتے ہیں جن کی محبت
بغیر کسی شرط کے انسان کو ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ جب بھی انسان کوئی کامیابی
حاصل کرتا ہے یا کسی دکھ میں ہوتا ہے سب سے پہلے اپنے ماں باپ کے ساتھ
بانٹنا چاہتا ہے- |
|
مگر اس دنیا میں کچھ بدنصیب لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے
کسی حادثے کی وجہ سے یہ رشتے دور ہو جاتے ہیں اور ان کے لیے بڑی سے بڑی
کامیابی بھی اپنے ان رشتوں کے بغیر ادھوری ہوتی ہے- |
|
بڑی کامیابی مگر خوش ہونے والا کوئی نہیں
|
سوشل میڈیا ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے انسان کسی بھی دوسرے انسان سے جڑ
جاتا ہے فاصلہ کتنا بھی زیادہ ہو مگر سوشل میڈيا کے ذریعے انسان نہ صرف ایک
دوسرے کی خوشیوں کو محسوس کر سکتا ہے بلکہ خوشیوں کی طرح ایک دوسرے کے دکھ
کو بھی محسوس کوسکتا ہے- |
|
|
|
ایسی ہی ایک دکھ بھری خوشی ایک معصوم بچی ردا کی بھی ہے
جس کی تصویر نے ہر دیکھنے والے کے دل کو پسیج کر رکھ دیا ہے اور ہر فرد بے
ساختہ اس بچی کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھنے کو مچلنے لگا ہے- |
|
ردا نامی اس بچی کا تعلق ایبٹ آباد کے گاؤں بکوٹ سے ہے
اس بچی نے نہم جماعت کے بورڈ کے پرچوں میں 505 میں سے 505 نمبر یعنی سو
فیصد نمبر حاصل کیے جو کہ ایک ریکارڈ ہے- مگر سوشل میڈیا پر موجود تصویر سے
پتہ چلتا ہے کہ اس کی ماں سفینہ بی بی اور والد سراج الحق اپنی بیٹی کی ان
خوشیوں کو بانٹنے کے لیے موجود نہ تھے اور اس معصوم بچی کو چھوڑ کر منوں
مٹی تلے دفن تھے- |
|
خوشیاں بانٹنے بیٹی
والدین کے پاس پہنچ گئی |
ردا کو جب اپنی اس کامیابی کا پتہ چلا تو بے ساختہ اس کے
قدم اس خوشی کی اطلاع دینے کے لیے اپنے والدین کی جانب بڑھ گئے قبرستان میں
اپنے والدین کے ساتھ اپنی کامیابی کو بانٹتے ہوئے ردا کی تصاویر جب سوشل
میڈیا کی زینت بنیں تو ردا کی اس خوشی کو دیکھ کر دیکھنے والوں کی آنکھیں
نم ہو گئیں- |
|
|
|
والدین کی قدر
کریں |
عام طور پر ردا کی عمر کے بچے والدین جیسی نعمت
کی اہمیت سے نا واقف ہوتے ہیں اور ان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ والدین کی روک
ٹوک اور ہر وقت کی نصیحتیں ان کو قید کر کے رکھتی ہیں۔ ان کو پڑھائی مصیبت
لگتی ہے- |
|
مگر ردا جیسی بچی ان تمام لوگوں کے لیے ایک
مثال ہے جو کہ والدین کو ایک بوجھ سمجھتے ہیں اور ردا کی یہ تصویر اس بات
کا ثبوت ہے کہ والدین بھلے منوں مٹی تلے بھی پہنچ جائیں والدین کا سب سے
مضبوط سہارا ہوتے ہیں- |