توصیف پیمبر ہے توفیق خداوندی

دوستان محترم آپ جانتے ہیں کہ جب خزاں کا مہینا جاتا ہے اور بہار کا موسم آتا ہے تو درخت جشن بہاراں مناتے ہیں آج تک تاریخ میں ایک بار بھی ایسا رونما نہیں ہوا کوئی ایک مثال بھی ایسی موجود نہیں ہے کہ موسم بہار تو آیا ہو اور درختوں نے جشن بہار نہ منایا ہو یعنی کے جب بھی موسم بہار آیا تو بس پھر درختوں پہ یہ واجب ہو گیا کہ اپنی اپنی استطاعت کے مطابق جشن منا کر بہار کو خوش آمدید کہیں احباب جس طرح درختوں کا جشن بہار ہوتا ہے اسی طرح مسلمان خوش بختوں کا بھی ایک بہار ہے جیسے درخت جشن بہار مناتے ہیں ویسے ہیں مسلمان بھی جشن مناتے ہیں موسم بہار جب درختوں کا ہو آپ کو کوئی درخت اجڑا ہوا نظر نہیں آئے گا کوئی روٹھا ہوا نظر نہیں آئے گا کسی کے ہاں صف ماتم نہیں بجھا ہو گا بلکہ ہر درخت جشن منا رہا ہو گا اگر کہیں بہت ڈھونڈھنے کے بعد مشکل سے کوئی ایسا درخت آپ کو مل بھی جائے جس پہ نہ پتہ ہو نہ کوئی پھول ہو تو وہ درخت منکر بہار نظر آئے گا یعنی وہ درخت اپنے رویے سے بہار کا انکار کر رہا ہوتا ہے جب آپ قریب جا کر اس کا معائنہ کرتے ہیں تو آپ کو پتہ چلتا ہے کہ یہ بچارا بہار کیا مناتا اس کی تو جڑیں ہی مری ہوئی ہیں یہ اندر سے کھوکھلا ہو چکا ہے اس کو سینہ زمین سے فیض ہی نہیں مل رہا تو اس نے بہار کہاں سے منانی بس اسی طرح جس درخت میں جان ہوتی ہے تو وہ درخت اپنی بہار مناتا ہے اور جس خوش بخت میں ایمان ہوتا ہے وہ اپنی بہار مناتا ہے کبھی کٹی ہوئی جڑ والا درخت بہار میں ہرا بھرا نہیں ہو سکتا ٹھیک ویسے ہی مرے ہوئے ایمان والا شخص ربیع النور میں خوش نظر نہیں آ سکتا صدقہ میں اس ماہ ربیع الاول سے اس کے تشریف لاتے ہی بہار آ جاتی ہے فضا معطر ہو جاتی ہے ٹھنڈی ہواؤں کے جھونکے آنے لگ جاتے ہیں مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ پڑتی ہے گلیاں محلے بازار دلہن کے طرح سج سنور جاتے ہیں گھروں پر چراغاں ہو جاتی ہے درود و سلام کی صدائیں ہر طرف بلند ہوتی ہیں محافل میلاد کی دھوم ہوتی ہے عشاق کے چہرہ منور ہو جاتے ہیں ہونٹوں پر تبسم کے گلدستے ہوتے ہیں سب بہار کا جشن منا رہے ہوتے ہیں اور پھر ماہ ربیع الاول کی 12 کو اس دولہا کی تشریف آوری کا جشن اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے جو کہ وجہ تخلیق کائنات ہے جس کے لیے بہار منائی جاتی ہے جس کی تشریف آوری پر دنیا کھل اٹھتی ہے مسلمان خوشی میں جھوم جاتے ہیں محترم سامعین میں یہ بات بھی یہاں پر واضع کرتا چلو کہ یہ جو خوشی ہے یہ تکلف سے آ ہی نہیں سکتی یہ خوشی فطری ہوتی ہے آپ ہزاروں کے اجتماع میں ایک بندے کو زبردستی لے جائیں تو وہ پہچانا جاتا ہے کہ یہ زبردستی لایا گیا ہے میں روحانی تخیلات میں اس بات کو محسوس کر رہا ہو کہ میری اس تحریر کو پڑھتے ہوئے میرے قارئین کے چہرے پر مسکراہٹ اور خوشی ضرور ہو گی کیوں کے یہ دن ہی بہار کے ہیں المختصر سرکار کا جشن ولادت منانا یہ صرف اور صرف توفیق خدا وندی ہے جو جشن منانے سے بہار منانے سے محروم ہیں وہ اللہ سے دعا کریں اللہ انہیں بھی یہ سعادت عطا فرمائے آمین
آخر پر تاجدار بریلی کے اس شعر پر اتفا کرو گا
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
 

Tabark ul Huda Shah
About the Author: Tabark ul Huda Shah Read More Articles by Tabark ul Huda Shah: 10 Articles with 10228 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.