وہ حقیقت جس سے انکار نہیں

انسان اس دنیا میں عارضی زندگی گزارنے آیا ہے مگر وہ اس دنیا کو ہی اپنی اصل منزل سمجھتا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ نے اس دنیا کو اپنے نیک اور متقی بندوں کی پہچان اور اپنے محبوب حضرت محمدﷺ سے محبت کرنے والوں کے امتحان کے لیے بنایا۔اﷲ تعالیٰ نے یہ دنیا بنا کر درحقیقت انسان کا امتحان لینا ہے کہ کون ہے وہ انسان جو مجھ سے اور میرے محبوب سے محبت کرتا ہے اور کون ہے وہ انسان جو اس عارضی دنیا کا چاہا کر اپنی آخرت خراب کرنا چاہتا ہے۔ اس سے تو کسی کو انکاری نہیں کہ اس دنیا کو بنانے والا کوئی اور نہیں بس اﷲ ہے اور اسی اﷲ نے تمام انسان ، حیوان ، چرند، پرند سے لیکر فرشتوں تک کو ذمہ داری سونپی اور آخر میں یہی کہا کہ جو میرا بندہ ہوگا وہ بس میرے احکام پر کام کرے گا ۔

جب موت آئے گی تو یقین جانیں کہ کچھ بھی کام نہ آئے گا۔آپ کے دنیا سے جانے پر کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور اس دنیا کے سب کام کاج اسی طرح جاری رہیں گے جس طرح آپ کے جیتے جی جاری تھی۔ چند دن خاندان کے لوگ یاد کریں گے اور اس کے بعد آہستہ آہستہ بھول جائیں گے۔ پھر سال بعد یاد آئے گی کہ آج اس کی برسی ہے۔آپ کے بعد آپ کی ذمہ داریاں کوئی اور لے لے گا۔ آپ کا مال وارثوں کی طرف چلا جائے گا اور وہ اس مال پر اپنی عیاشی شروع کردیں گے مگر اس مال کا حساب آپ کو دینا ہوگا۔
موت کے وقت سب سے پہلی چیز جو آپ سے چلی جائے گی وہ آپ کانام ہوگا۔ لوگ کہیں گے کہ لاش کہاں ہے؟ جب وہ جنازہ پڑھنے کا وقت ہوگا تو کہیں گے کہ جنازہ اٹھا لائیں۔ جب دفن کرنا شروع کریں گے تو کہیں گے کہ میت کو قریب کر دیں مگر آپ کا نام ہرگز نہ لیا جائے گا۔

اس عارضی دنیا میں مال، حسب و نسب، منصب اور اولاد کے دھوکے میں نہ آئیں۔ یہ دنیا کس قدر زیادہ حقیر ہے اور جس کی طرف ہم جا رہے ہیں وہ کس قدر عظیم ہے یہ آپ کو وہاں جاکر احساس ہوگا۔آپ پر غم کرنے والوں کی تین اقسام ہوں گی:
(1)۔ جو لوگ آپ کو سرسری طور پر جانتے ہیں وہ کہیں گے ہائے مسکین! اﷲ اس پر رحم کرے۔
(2)۔ آپ کے دوست چند گھڑیاں یا چند دن غم کریں گے پھر وہ اپنی باتوں اور ہنسی مذاق کی طرف لوٹ جائیں گے۔
(3)۔ آپ کے گھر کے افراد کا غم گہرا ہوگا، وہ کچھ ہفتے، کچھ مہینے یا ایک سال تک غم کریں گے اور اس کے بعد وہ آپ کو یاداشتوں کی ٹوکری میں ڈال دیں گے۔ لوگوں کے درمیان آپ کی کہانی کا اختتام ہو جائے گا اور آپ کی حقیقی کہانی شروع ہو جائے گی اور وہ آخرت ہے۔
آپ سے آپ کا حسن، مال، صحت، اولاد، آپ اپنے مکانوں اور محلات دور ہو جائیں گے۔ آپ کے ساتھ صرف آپ کا عمل باقی رہ جائے گا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے اپنی قبر اور آخرت کے لیے کیا تیاری کررکھی ہے؟ یہ وہ حقیقت ہے جو غور و فکر کی محتاج ہے اس لیے آپ اس کی طرف توجہ کریں:
(1)فرائض،(2)نوافل(3) پوشیدہ صدقہ(4)نیک اعمال(5) اچھااخلاق
مرنے والے کو اگر دنیا میں واپس لوٹایا جائے تو وہ صدقہ کرنے کو ترجیح دے گا جیسا کہ اﷲ کا فرمان ہے:
ترجمعہ( اے میرے رب ! تو نے مجھے قریب مدت تک مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ کرتا) (المنافقون:10)

وہ یہ نہیں کہے گا کہ میں نماز ادا کر لوں یا میں روزہ رکھ لوں یا میں حج اور عمرہ کرلوں۔ علماء اکرام کہتے ہیں کہ میت صرف صدقے کا ذکر اس لیے کرتی ہے کیونکہ وہ اپنی موت کے بعد اس کے عظیم اثرات دیکھتی ہے لہذا زیادہ سے زیادہ صدقات و خیرات کریں۔

ہمیں اس دنیا سے اتنا پیار کرنا چاہیے جتنا ہمارے رب نے فرمایا۔ اتنا مال و دولت رکھنا چاہیے جتنے کا ہم حساب دے سکیں کیونکہ جائز و ناجائز دولت ہم کما کر مرجاتے ہیں تو ہماری دولت پر ہمارے ورثا ء عیاشی کریں گے اور روز قیامت اس مال و دولت کا ہمیں جواب دینا ہوگا نہ کہ ہمارے ورثاء کو۔ اگر تمام انسان ایک بار اپنے اپنے اعمال پر نظر ڈال لیں اور توبہ کرلیں کہ ہم کبھی ایسا نہیں کریں گے تو دنیا سے کرپشن ، جھوٹ، قتل و غارت سب ختم ہوسکتا ہے مگر ہم ایسا کبھی نہیں کریں گے کیونکہ ہمیں اﷲ سے نہیں اپنے اہل خانہ اور مال و دولت سے پیار ہے۔

ﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنا اپنا محاسبہ کرنے کی توفیق دے اور اپنے رب اور اس کے محبوب سے سچی محبت کرنے کی توفیق دے۔ آمین
 

Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 234869 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.