|
|
آج کل کے دور میں ہر طرف سے یہی سننے کو مل رہا ہے کہ
روپے ڈالر کے مقابلے میں اتنا سستا ہوگیا یا روپے کی قدر گرنے کے سبب ملک
بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہو گیا- پٹرول مہنگا ہو یا آٹا مہنگا ہو کھانے
کے آئل کی قیمت بڑھے یا مارکیٹ میں دال اور سبزیاں مہنگی ہوں ان سب کا سبب
یہی بتایا جاتا ہے کہ روپیہ کی قدر گرنے سے ایسا ہوا- مگر یہ روپیہ اتنا
کمزور بھی نہ تھا جتنا آج کے دنوں میں ہم اس کو کمزور سمجھتے ہیں یقین نہ
آئے تو خود دیکھ لیں کہ اس روپے کی قیمت ماضی میں کتنی زیادہ تھی اور اس کے
اندر کیا کیا کچھ تھا- |
|
یقین مانیں ایک روپے کے اندر 7921 پھوٹی کوڑیاں ہوتی
تھیں جو کہ مغل دور کی کرنسی تھی اور اس پھوٹی کوڑی سے بھی ضرورت کی کئی
اشیا خریدی جا سکتی تھیں- |
|
|
|
کچھ یادیں جو خوبصورت
ہیں |
اس وقت مہنگائی نے انسان کی کمر توڑ دی ہے ایسے وقت میں
جب کہ سونا فی تولہ ڈيڑھ لاکھ روپے تولہ اور آٹا 110 روپے سے زيادہ فی کلو
کے حساب سے بک رہا ہ-ے ایسے وقت میں آٹے کی قیمت میں سونے کو دیکھنا حیران
کر دیتا ہے- |
|
|
|
یہ پشاور کے صرافہ بازار سے حاصل شدہ ایک پرانی تصویر ہے
جس کے مطابق سونا صرف 118 روپے تولہ تھا۔ جب کہ آج کے دور میں آٹا اس قیمت
پر ملتا ہے جس کو دیکھ کر مہنگائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے- |
|
جب گھر بھر کے جوتے صرف
14 سو روپے میں آجاتے تھے |
آج کے دور میں بچوں کے جوتے خریدنے جائيں تو ہر جوڑی کی
قیمت 2 ہزار سے شروع ہوتی ہے مگر ایک وقت ایسا بھی تھا کہ اتنے پیسوں میں
گھر کے سارے بچوں کے جوتے خرید لیے جاتے تھے- یقین نہ آئے تو خود دیکھ لیں |
|
|
|
جب گھر سے باہر
کھانا کھانا بھی اتنا دشوار نہ تھا |
انسان کی سب سے بڑی عیاشی یہی ہوتی
تھی کہ وہ بچوں کے ساتھ کہیں آوٹنگ کے لیے لے جائے اور ان کو گھر سے باہر
کچھ مزے مزے کی چیزیں کھلا دے- مگر آج کل کے دور میں جب کہ گھر کا کچن
چلانا مشکل ہوتا ہے تو انسان ایسی عیاشیوں کے بارے میں صرف سوچ ہی سکتا ہے- |
|
|
|
اس سے انکار نہیں ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ انسان
کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے مگر یہ اضافہ اس مہنگائي کے مقابلے میں اونٹ
کے منہ میں زيرے کی طرح ہے جس وجہ سے آج کل کے دور میں ہر انسان پریشان ہو
گیا ہے- |
|
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ روپے کی قدر کو
بہتر بنانے کے لیے ہماری حکومت عملی اقدامات کرے تاکہ عوام کو مہنگائی کی
اس عفریت سے بچایا جا سکے تاکہ کوئی بھوک سے خود کشی نہ کرے-- |