انسانی تَخلیق و تَخریج کے تین زمان و مکان !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالتین ، اٰیت 1 تا 8 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
والتین
والزیتون 1
وطورسینین 2
وھٰذالبلد الامین 3
لقد خلقنا الانسان فی
احسن تقویم 4 ثم رددنٰه
اسفل سافلین 5 الا الذین اٰمنوا
وعمل الصٰلحٰت فلہم اجر غیر ممنون 6
فما یکذب بعد بالدین 7 الیس اللہ باحکم
الحٰکمین 8
اے ہمارے رسول ! ہم آپ کوہِ تین و کوہِ زیتون اور کوہِ سینین کی تین قدیم آوازوں کے بعد اِس شہرِ امین کی اِس آخری آواز کے مُستند حوالے کے ساتھ اِس اَمر کا یقین دلاتے ہیں کہ ہم انسان کو ایک بہترین زمان و مکان میں پیدا کرنے کے بعد اِس کو اِس کے ایک پست سے پست ترین زمان و مکان تک لائے ہیں اور انسانی تاریخ کے ہر زمان و مکان میں وہی انسان ہمارے دائمی اجرِ خیر کے حق دار ہوئے ہیں جو ایمان لاۓ ہیں اور جو اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق اعمالِ خیر اَنجام دے کر اپنے اَنجامِ خیر تک پُہنچے ہیں اور اُنہوں نے ہر زمان و مکان میں اِس اَنجام خیر کا انکار کرنے والے انسانوں سے پُوچھا ہے کہ کیا تُم کو ابھی تک بھی اِس بات یقین نہیں آیا ہے کہ اللہ ہی اِس عالَم میں اعلٰی ترین فیصلے صادر کرنے والا اِس عالَم کا ایک اعلٰی ترین حاکم ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت سے پہلی سُورت کی آٹھ اٰیات میں تاریخِ رسالت و تاریخِ عہدِ رسالت کا جو اہم مضمون بیان ہوا تھا اُس اہم مضمون کے بعد اَب اِس سُورت کی اِن آٹھ اٰیات میں انسانی تَخلیق و تَخریج کے اُن تین زمان و مکان کا ذکر ہوا ہے جن میں سے پہلا زمان و مکان انسان کا وہ مرحلہِ { احسنِ تقویم } ہے جس مرحلے میں انسان کی پہلی تَخلیق ہوئی ہے ، اِس سُورت میں انسان کے اُس پہلے تخلیقی زمان و مکان کے بعد انسان کے اُس دُوسرے زمان و مکان کا ذکر ہواہے جس کا نام { سافلین } ہے جس میں { احسنِ تقویم } سے انسان کی پہلی بار پہلی تخریج ہوئی ہے اور انسان کی اُس پہلی تَخریج کے بعد اِس سُورت میں انسان کے اُس تیسرے زمان و مکان کا ذکر بھی ہواہے جس کا نام { اسفل } ہے جس میں {سافلین } سے انسان کی دُوسری تخریج ہوئی ہے اور چونکہ انسان کے اِس موجُودہ مقام { اسفل } سے نیچے کوئی بھی اور پست مقام نہیں ہے اِس لیئے انسان کا جو نیا سفرِ ارتقاء ہونا ہے وہ اِس مقامِ اَسفل سے اُس مقامِ اَفضل کی طرف ہونا ہے جس مقامِ افضل تک پُہنچنے کے لیۓ انسان کا پہلا زادِ سفر انسان کا وہ ایمان ہے جس سے مُراد انسان کی علمی صلاحیت ہے اور دُوسرا زادِ سفر انسان کی صلاحیتِ جان ہے جس سے مُراد انسان کی وہ عملی قُوت ہوتی ہے جو اِس کی ایمانی بقاء کے لیئے اِس کو اپنے مطلوبِ لازم کی طرح مطلوب ہوتی ہے ، اِس سُورت کا پہلا مضمون جو تین و زیتون اور طُورِ سینین و شہر امین کے چار اَجزا پر مُشتمل ہے اُس کے جُزوِ اَوّل { تین } سے کُچھ اہلِ تفسیر نے انجیر کا وہ پَھل مُراد لیا ہے جس کو انسان کھاتا ہے اور جُزوِ ثانی { زیتون } سے بھی زیتون کا وہ پَھل مُراد لیا ہے جس کا تیل نکال کر انسان اپنے استعمال میں لاتا ہے لیکن اِس سُورت کا یہ قُرآنی مضمون عقیدہِ آخرت پر قائم کی جانے والی جس علمی و عقلی دلیل کے لیئے لایا گیا اُس علمی و عقلی دلیل کے لیئے تین و زیتون کے اِن پَھلوں کا یومِ آخرت کے ساتھ ایسا کوئی بھی تعلق نہیں ہے کہ جس کی بنا پر اِن پَھلوں سے عقیدہِ آخرت پر استدلال کیا جاسکے ، ہر چند کہ کُچھ اہلِ تفسیر نے تین سے انجیر اور زیتون سے زیتوں کے پَھل کے بجاۓ انجیر و زیتون کے وہ علاقے مُراد لیئے ہیں جن میں انجیر اور زیتوں کثرت کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں لیکن تین و زیتون کے بکثرت پیدا کرنے والے اُن علاقوں کا بھی آخرت کے ساتھ کوئی ایسا تعلق نہیں ہے کہ جس تعلق کی بنا پر اِن علاقوں کو قُرآن کے اِس عقیدہِ آخرت پر دلیل بنایا جا سکے لیکن قطع نظر اہلِ تفسیر کی اِن تفسیری آراء سے ، یہ بات تاریخی نوشتوں سے ثابت ہے کہ { تین } سے مُراد شام و نواحِ شام میں دُور تک پھیلا ہوا وہ پہاڑ ہے جس کی بلندی سے نُوح علیہ السلام نے اپنے زمانے میں توحید کی آواز بلند کی تھی ، زیتون سے زیتون نام کا بیت المقدس میں موجُود وہ پہاڑ مُراد ہے جس سے عیسٰی علیہ السلام نے اپنے عہد میں صدائے توحید بلند کی تھیں ، طُور سے زمین کا وہ معروفِ زمانہ پہاڑ مُراد ہے جس پہاڑ سے مُوسٰی علیہ السلام اپنی قوم کو نغمہِ توحید سنایا تھا اور شہرِ امین سے وہ شہرِ مکہ مُراد ہے جس سے سیدنا محمد علیہ السلام نے زمزمہِ توحید بلند کیا تھا اور اِس سُورت کے اِس مضمون میں اللہ نے اپنے اُس رسول کو یہ پیغام دیا ہے کہ جس طرح آپ کے زمانے سے پہلے نُوح و مُوسٰی اور مسیح کے تین زمانوں کے دُشمنانِ توحید ذلیل و رُسوا ہوۓ تھے اسی طرح آپ کے اِس زمانے میں بھی دشمنانِ توحید ذلیل و رُسوا ہوں گے ، اِس سُورت کا دُوسرا مضمون جو انسان کی پہلی تَخلیق { احسنِ تقوم } کا جو مضمون ہے اُس مضمون کے ساتھ وہ مضمون بھی مُنسلک ہے جو مضمون پہلے تو انسان کے احسنِ تقویم سے مقامِ سافلین میں اور بعد ازاں مقامِ سافلین سے مقامِ اسفل میں گرنے کی خبر دیتا ہے ، اِس سُورت کے اِس دُوسرے مضمون کی قدیم اہل تفسیر نے یہ تفسیر کی ہے کہ اُس سے مُراد انسان کا اپنے مقامِ مغفرت سے گر کر مقامِ معصیت تک آنا ہے اور جدید اہلِ تشریح نے یہ تشریح کی ہے کہ اِس سے مُراد انسان کا شرک و بُت پرستی کے باعث نسل در نسل عزت کے مقام سے گرکر ذلت کے ایک پست سے پست تر مقام تک آنا ہے لیکن قُرآن کے الفاظ { خلقنا الانسان } کے معا بعد لاۓ گئے الفاظ { ثم رددنٰه } میں اللہ نے جس طرح انسانی تخلیق کے عمل کی عمل کی طرح انسان کی بلندی سے پستی کی طرف ہونے والی اِس گراوٹ کو بھی اپنی ذات سے منسوب کیا ہے جو اِن مُفسرینِ قدیم و جدید کی اِن تاویلات کے بر عکس اِس بات کی خبر دیتا ہے کہ انسان کا مقامِ تخلیق جو انسان کا مقامِ احسنِ تقویم تھا اُس کی انسان کی طرف سے ہونے والی بے قدری و ناقدری پر اللہ نے انسان کو اُس بلند مقام سے گرا کر ایک پست مقام پر پُہنچایا اور جب وہاں پر بھی انسان اپنی فتنہ پروری سے باز نہیں آیا تو اللہ نے اُس کو اُس پست مقام سے گرا کر اِس پست ترین مقام تک پُہنچا دیا ہے جس کا نام دُنیا ہے اور انسان کی دُنیا کے اِس مقامِ اسفل سے نکل کر جنت کے اُس مقامِ افضل تک پُہنچنے کی وہی ایک صورت ہے جو اللہ تعالٰی نے اِس سُورت کی آخری دو اٰیات میں بیان کی ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558630 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More