|
|
تعلیم حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی ہے انسان جب چاہے
علم کے حصول کا عمل شروع کر سکتا ہے۔ ویسے تو ہمارے سامنے ایسی بہت ساری
مثالیں موجود ہیں جب بہت سارے افراد نے بڑی عمر میں تعلیم کا حصول کیا اور
پوری دنیا میں ایک مثال پیش کی- مگر یہ کہانی اس حوالے سے کافی منفرد ہے کہ
اس میں تعلیم کا شوق پیدا ہونے کا سبب صرف ایک دستخط نہ کرنا بنا اس حوالے
سے تفصیلات آپ کو بتائيں گے- |
|
نکاح نامے پر انگوٹھا
لگانے پر شرمندگی |
امجد علی بھٹی کا تعلق اندرون سندھ سے ہے ان
کا کہنا ہے کہ سال 2015 میں جب ان کی شادی ہوئی تو اس موقع پر ان کے ساتھ
ان کے بھائی کی بھی شادی ہوئی جنہوں نے اپنے نکاح نامے پر انگریزی میں سائن
کیے- جبکہ ان کے مقابلے میں امجد علی بھٹی غیر تعلیم یافتہ ہونے کے سبب
نکاح نامے پر اپنا نام تک نہ لکھ سکے بلکہ اس کی جگہ پر انہوں نے نکاح نامے
پر سائن کی جگہ انگوٹھا لگایا جس پر وہاں موجود افراد نے امجد کا کافی مذاق
اڑایا- |
|
زندگی بدل ڈالنے والا لمحہ |
یہ لمحہ امجد علی بھٹی کی زندگی کو تبدیل کرنے کا سبب بن گیا۔ انہوں نے اسی
دن سے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اب تعلیم حاصل کریں گے اور اپنے اوپر لگا غیر
تعلیم یافتہ ہونے کا لیبل مٹا دیں گے اور اس کے لیے انہوں نے مختلف اساتذہ
کرام سے رجوع کیا- مگر بدقسمتی سے جس کے پاس بھی جاتے وہ ان کی عمر کو
دیکھتے ہوئے ان کو پڑھانے سے منع کر دیتے تھے- |
|
|
|
ایک فرشتے نے ہاتھ تھام
لیا |
اس وقت میں امجد کو کچے کے علاقے میں ایک استاد ملا جس
نے ان کو پڑھانے کی حامی بھری مگر وہ امجد کے گھر سے بہت دور تھا جس کے لیے
امجد کو روزانہ کشتی میں سفر کر کے استاد تک جانا پڑتا تھا- مگر امجد نے
ہمت نہیں ہاری اور دن رات محنت کر کے تعلیم حاصل کرنا شروع کر دیا- |
|
غیر تعلیم یافتہ سے ایم
اے انگلش تک |
سال 2015 سے لے کر 2022 تک کا سفر امجد کی زندگی کو
تبدیل کر گیا اس نے ان سات سالوں میں غیر تعلیم یافتہ ہونے سے ایم اے انگلش
ہونے تک کا سفر طے کیا۔ اس حوالے سے امجد کا کہنا تھا کہ جب تعلیم نہ تھی
تو لوگ ان کو اوئے امجد کہہ کر پکارتے تھے- مگر اب انہوں نے جب ایم اے
انگلش کا امتحان پاس کر لیا ہے تو لوگ ان کو سر امجد کہہ کر پکارتے ہیں-
انہوں نے ایک پرائيویٹ اسکول میں بطور ٹیچر پڑھانا شروع کر دیا ہے اس کے
ساتھ ساتھ وہ بچوں کو ٹیوشن بھی پڑھاتے ہیں- |
|
ماں تعلیم
یافتہ تو نسل تعلیم یافتہ |
اس حوالے سے امجد کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے
فارغ وقت میں اپنی گاؤں کی بچیوں کو تعلیم دیتے ہیں ان کو اپنے ذرائع سے
کاپیاں کتابیں بھی فراہم کرتے ہیں کیوں کہ ان کا یہ ماننا ہے کہ ایک تعلیم
یافتہ ماں ہی درحقیقت تعلیم یافتہ نسل بنانے کا باعث بنتی ہے- |
|
|
|
ایک حیرت انگیز
سوال! |
ویسے تو یہ کہانی ایک بہت ہی اچھی کہانی ہے مگر
اس کہانی کا ایک انتہائی حیرت انگیز پہلو یہ بھی ہے کہ 2015 سے لے کر 2022
تک میں صرف سات سال کا عرصہ بنتا ہے اور ایک ایسا انسان جو اپنا نام تک
لکھنا نہیں جانتا تھا اس نے صرف سات سالوں میں ایم اے انگلش جیسی ڈگری کیسے
حاصل کر لی بات تو سچ ہے مگر کچھ تو ایسا بھی ہے جو سمجھ سے باہر ہے- |