فیفا ورلڈ کپ اور قطر

قطر کے شہر دوحہ میں فٹ بال کا عالمی میلہ سجنے جا رہا ہے اور اس سلسلہ میں وہاں کی حکومت کی تیاریاں پورے عروج پر ہیں خاص کر دوحہ کو دلہن کی طرح سجا یا جارہا ہے اور دنیا بھر سے لوگ اس عالمی میلے کو دیکھنے کے لیے قطر پہنچنا شروع ہوچکے ہیں فیفا کے زیراہتمام فٹ بال کا یہ 22واں ورلڈ کپ مقابلہ 20 نومبر سے 18 دسمبر 2022 تک قطر میں ہوگا یہ عرب دنیا میں منعقد ہونے والا اب تک کا پہلا ورلڈ کپ جس میں32 ٹیمیں شامل ہونگی آخری ہوگا جس کے بعد میکسیکو اور کینیڈا میں 2026 کے ٹورنامنٹ کے لیے 48 ٹیموں کا اضافہ ہو گا قطر کی شدید گرمی کی وجہ سے یہ ورلڈ کپ نومبر کے آخر سے دسمبر کے وسط تک منعقد کیا جارہا ہے یہ پہلا ٹورنامنٹ ہے جو مئی، جون، یا جولائی میں نہیں ہوگا اوریہ تقریباً 29 دنوں کے کم ٹائم فریم میں کھیلا جائے گا اس ٹورنامنٹ کا پہلا میچ قطر اور ایکواڈور کے درمیان البیت اسٹیڈیم الخور میں کھیلا جائے گا اور فائنل 18 دسمبر 2022 کو قطر کے قومی دن کے موقعہ پر کھیلا جائیگااس وقت فٹ بال کا عالمی چیمپئن فرانس ہے قطر رقبے کے لحاظ سے اب تک کا سب سے چھوٹا ملک ہے جسے فیفا ورلڈ کپ سے نوازا گیا ہے فیفا کی چھ براعظمی کنفیڈریشنز اپنے اپنے کوالیفائنگ مقابلوں کا اہتمام کرتی ہیں فیفا کی تمام رکن ایسوسی ایشنز جن میں سے فی الحال 211 ہیں جو اس اہلیت میں داخل ہونے کے اہل تھے چونکہ قطر اپنے گروپ میں فاتح کے طور پر آخری مرحلے تک پہنچا 2022 فیفا ورلڈ کپ میں کھیلنے کے لیے کوالیفائی کرنے والے 32 ممالک میں سے 24 ممالک نے 2018 میں پچھلے ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا قطر واحد ٹیم ہے جو فیفا ورلڈ کپ میں اپنا ڈیبیو کر رہی ہے اس طرح 1934 میں اٹلی کے بعد اپنے ٹورنامنٹ میں ڈیبیو کرنے والی پہلی میزبان بھی بن گئی ہے چار بار کی عالمی چیمپئن اور راج کرنے والی یورپی چیمپئن اٹلی اپنی تاریخ میں پہلی بار لگاتار دوسرے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی جو کوالیفکیشن پلے آف سیمی فائنل میں ہار گئی اسی طرح مصر، پاناما، کولمبیا، پیرو، آئس لینڈ اور سویڈن نے 2018 کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا تھا مگر 2022 کے ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی نہیں کرسکیں اگر ہم بات کریں اتنے بڑے ایونٹ کو منعقد کروانے والی ایسوسی ایشن فیفا کی تو ایسوسی ایشن فٹ بال کی نگرانی کے لیے کسی ایک ادارے کی ضرورت بین الاقوامی فکسچر کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ 20 ویں صدی کے آغاز میں واضح ہو گئی تھی یوں فیفا کی بنیاد 21 مئی 1904 کو پیرس میں رکھی گئی تھی بانی ممبران میں بیلجیم، ڈنمارک، فرانس، نیدرلینڈز، اسپین (جس کی نمائندگی اس وقت کے میڈرڈ فٹ بال کلب نے کی تھی رائل ہسپانوی فٹ بال فیڈریشن 1913 تک نہیں بنائی گئی تھی)، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ کی قومی انجمنیں تھیں اس کے علاوہ اسی دن جرمن فٹ بال ایسوسی ایشن (DFB) نے ٹیلی گرام کے ذریعے الحاق کا اعلان کیاتھا فیفا کے پہلے صدر رابرٹ گورین تھے گورین کی جگہ 1906 میں انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈینیئل برلی وول فال نے لے لی FIFA کا پہلا ٹورنامنٹ 1908 منعقد ہوا فیفا کے بانی اصولوں کے برعکس 1909 میں جنوبی افریقہ، 1912 میں ارجنٹائن، 1913 میں کینیڈا اور چلی اور 1914 میں ریاستہائے متحدہ کی درخواست کے ساتھ فیفا کی رکنیت یورپ سے باہربھی پھیل گئی پہلی جنگ عظیم کے دوران بہت سے کھلاڑیوں کو جنگ کے لیے بھی روانہ کیا گیا جسکے بعد بین الاقوامی میچوں کے لیے سفر کا امکان انتہائی محدود ہو گیا اور اس تنظیم کی بقا مشکل ہوگئی جنگ کے بعد اس تنظیم کو ڈچ مین کارل ہرشمین چلا رہا تھاجس نے اسے معدوم ہونے سے بچا لیا فیفا کا مجموعہ انگلینڈ کے مانچسٹر میں Urbis میں نیشنل فٹ بال میوزیم کے پاس ہے پہلا ورلڈ کپ 1930 میں مونٹیویڈیو یوراگوئے میں منعقد ہوا تھا فیفا کے جھنڈے کا پس منظر نیلے رنگ کا ہے جس کے بیچ میں تنظیم کا ورڈ مارک لوگو ہے فیفا کا موجودہ جھنڈا پہلی بار ماسکو روس میں 2018 کے فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کے دوران لہرایا گیا تھا اور تب سے استعمال کیا جا رہا ہے۔UEFA چیمپئنز لیگ کی طرح FIFA نے 1994 کے فیفا ورلڈ کپ کے بعد سے جرمن موسیقار فرانز لیمبرٹ کے بنائے ہوئے ترانے کو اپنایا ہوا ہے جسے بعد میں روب مے اور سائمن ہل نے دوبارہ ترتیب دیا اور تیار کیاتھا FIFA کا ترانہ باضابطہ FIFA کے منظور شدہ میچوں اور ٹورنامنٹس جیسے بین الاقوامی دوستی، FIFA ورلڈ کپ، FIFA ویمنز ورلڈ کپ، FIFA U-20 ورلڈ کپ، FIFA U-17 ورلڈ کپ، سمر اولمپکس میں فٹ بال کے آغاز میں بجایا جاتا ہے۔ فیفا انڈر 20 ویمنز ورلڈ کپ، فیفا ویمنز انڈر 17 ورلڈ کپ، فیفا فٹسال ورلڈ کپ، فیفا بیچ سوکر ورلڈ کپ اور فیفا کلب ورلڈ کپ۔2007 کے بعد سے، FIFA نے اپنے بیشتر نشریاتی شراکت داروں سے FIFA کے اسپانسرز کو فروغ دینے میں مدد کے لیے FIFA ایونٹ کی کوریج کے آغاز اور اختتام پر ترانے سمیت مختصر سیکونسز استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ بریک بمپرز کا بھی انتظام کیا ہوا ہے جو دوسرے بین الاقوامی فٹ بال ایونٹس جیسے UEFA چیمپئنز لیگ میں طویل عرصے سے استعمال ہونے والے طریقوں کی تقلید کرتا ہے مخصوص واقعات کے لیے مستثنیات دی جا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، 2010 فیفا ورلڈ کپ کے دوران افریقی موسیقی کا ایک اصل ٹکڑا بمپرز کے لیے استعمال کیا گیا تھا اب یہ خوبصورت ٹورنامنٹ قطر کے شہر دوحہ میں مورہا ہے مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان اس ٹورنامنٹ سے باہر ہے حالاناکہ فٹ بال پاکستان میں سب سے پسندیدہ اور سب سے زیادہ کھیلا جانے والا کھیل ہے ہمارے دیہاتوں میں جتنا ٹیلنٹ موجود ہے وہ ہماری سیاسی لڑائیوں کی وجہ سے نہ صرف ضائع ہورہا ہے بلکہ وہ کھلاڑی بھی پذیرائی نہ ہونے کے باعث منشیات کے عادی بنتے جارہے ہیں خدارا پاکستان فٹ بال فیڈریشن اس پر توجہ دے پاکستان کی قومی فٹ بال ٹیم FIFA کے مجاز ایونٹس میں پاکستان ایسوسی ایشن فٹ بال کی نمائندگی کرتی ہے اور پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے زیر کنٹرول ہے پاکستان 1948 میں ایشین فٹ بال کنفیڈریشن میں شامل ہو کر فیفا کا رکن بنا اور اس کی قومی ٹیم نے 1950 میں ڈیبیو کیا پاکستان ساؤتھ ایشین فٹ بال فیڈریشن چیمپیئن شپ اور ساؤتھ ایشین گیمز میں حصہ لیتارہا ہے پاکستان کی فٹ بال ٹیم نے ساؤتھ ایشین گیمز میں چار الگ الگ مواقع پر طلائی تمغہ بھی جیتا ہواہے مگر اسکے باوجودپاکستان نے کبھی بھی جنوبی ایشیائی خطے سے باہر کسی بڑے ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی نہیں کیابلکہ 2020 تک پاکستان ایشیا کی واحد ٹیم ہے جس نے کبھی فیفا ورلڈ کپ کوالیفائنگ گیم نہیں جیتی۔

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 612396 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.