|
|
انسان کی فطرت میں ناشکری کا عنصر موجود ہوتا ہے۔ کسی
بھی دکھ اور تکلیف میں مبتلا ہونے پر وہ اس سکھ کے دنوں کو فراموش کر
بیٹھتا ہے جو کہ اللہ کی رحمت سے اس کو ملتے ہیں اور ذرا سی تکلیف کے سامنے
آنے پر وہ شور و واویلا کرنا شروع کر دیتا ہے- |
|
بے شک اللہ تعالیٰ صبر
کرنے والوں کے ساتھ ہے |
صرف کلمہ زبان سے ادا کر دینے سے انسان دائرہ اسلام میں
داخل تو ہو جاتا ہے مگر عملی طور پر اس پر عمل کرنا ہی درحقیقت ایمان کا سب
سے بڑا درجہ ہوتا ہے اور ایسا ہی کچھ الجیریا میں ہونے والے ایک واقعہ سے
ظاہر ہوا- یہ واقعہ سوشل میڈيا کے ذریعے شئیر کیا گیا ہے جس کے مطابق اچانک
لگنے والی آگ کے سبب الجیریا کے ایک دکاندار کی دکان جل کر خاک ہو گئی جس
کے ساتھ اس کی دکان پر موجود سارا سامان بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا- |
|
عمر بھر کی
جمع پونجی جلنے کا رد عمل |
عام طور پر انسان جب ایسی کسی مشکل کا شکار ہوتا ہے تو
فطری طور پر اس کا ردعمل ایسا ہی ہوتا ہے کہ وہ روتا دھوتا ہے واویلا کرتا
ہے اور اللہ تعالیٰ سے شکوہ کرتا ہے کہ اس کے ساتھ ایسا کیا ہوا مگر سوشل
میڈیا پر شئير کی جانے والی اس پوسٹ میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ
اس تاجر نے سب کچھ جلنے پر شکوہ کرنے کے بجائے سب سے پہلے وضو کیا- |
|
|
|
اس کے بعد اس نے اسی جگہ پر جہاں آگ لگی تھی دکان کے
سامنے بیٹھ کر دو رکعت نفل ادا کیے جب اس سے اس حوالے سے پوچھا گیا کہ اس
کے اس عمل کا سبب کیا تھا تو اس کا کہنا تھا کہ اگر میں کسی مصیبت پر روں
گا تو اپنے اللہ کے سامنے روؤں گا جو اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ میرا جو
نقصان ہوا ہے اس سے بہت زیادہ مجھے لوٹا سکے- |
|
سب کچھ دینے والی ذات
اللہ کی ہے |
الجیریا کے اس صابر انسان کی یہ ایک مثال ایسی ہے جو کہ
تمام انسانوں کو یہ سبق دیتی ہے کہ انسان کو اس دنیا میں جو کچھ بھی ملتا
ہے وہ اللہ کی طرف سے اس کی آزمائش ہوتی ہے اللہ دے کر بھی آزماتا ہے اور
لے کر بھی آزماتا ہے- |
|
|
|
جن لوگوں کا اللہ پر پختہ یقین ہوتا ہے وہ اللہ
تعالیٰ کی جانب سے ملنے والی ہر آزمائش پر ثابت قدم رہتے ہیں اور درحقیقت
ایسے ہی لوگ جنت کے حقدار ہوتے ہیں- |