نہ دودھ خراب ہوتا تھا اور نہ پھل، ماضی میں جب فریج نہ ہوتا تھا تو لوگ کیسے کھانے پینے کی چیزیں محفوظ رکھتے تھے؟

image
 
ہمارا تعلق جس نسل سے ہے اس نے آنکھ کھولتے ہی ایسی برقی مصنوعات گھر میں عام استعمال ہوتے دیکھیں جس کے بغیر زندگی کا تصور بھی محال لگتا ہے۔ جیسے کہ ایک خاص وقت تک انسان کی کتنی بڑی خواہش تھی کہ وہ جس سے ٹیلی فون پر بات کر رہا ہے اس کی تصویر بھی دیکھ سکے تو آج کے اس دور میں ویڈيو کال نے انسان کی اس خواہش کو بھی پورا کر دیا-
 
جب فریج نہ ہوتا تھا تو کیا ہوتا تھا
اسی طرح گھر کے استعمال کی سب سے اہم چیز ریفریجیریٹر جس کو عام فہم میں فریج اور مزید عام زبان میں گندی الماری بھی کہا جاتا ہے- ایک ایسی برقی مشین ہے جو کہ چیزوں کو ٹھنڈا کر کے ان کو خراب ہونے سے بچاتی ہے- لیکن فریج کی ایجاد 1913 میں ہوئی جب کہ عام انسان کے دسترس میں آنے تک تو اس کو سالوں لگ گئے تھے۔ آج ہم لوگ گھر کا تصور بغیر فریج کے کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تو سوال یہ ہے کہ ماضی میں ہمارے بزرگ اس کے بغیر کیسے گزارا کرتے تھے؟
 
گنجینہ یا نعمت خانہ
یہ ایک دھات یا لکڑی کی بنی دو سے تین خانوں پر مشتمل ایک لکڑی کی الماری ہوتی تھی جس کے چاروں طرف جالی ہوتی تھی اور اس میں دو پٹ والے دروازے ہوتے تھے۔ اس الماری کے چاروں پاؤں کے نیچے ایک ایک ڈونگی پلیٹ ہوتی تھی جس کے اندر پانی ڈال دیا جاتا تھا تاکہ چونٹیاں اس گنجینہ کے اندرے موجود کھانے کے سامان کو متاثر نہ کرے- گنجینہ کو کسی ہوا دار جگہ پر رکھا جاتا تھا تاکہ اس میں موجود کھانے پینے کی اشیا کو ہوا لگتی رہے اور وہ خراب نہ ہوں-
image
 
چھیکہ
گنجینہ عام طور پر امارت کی نشانی سمجھی جاتی تھی لیکن امیر سے امیر افراد کے گھر کے باورچی خانے کے اندر بھی صرف ایک ہی گنجینہ ہوتا تھا۔ جب کہ غریب لوگوں کے گھروں میں ٹانٹوں سے بنائی جانے والی ایک ٹوکری ہوتی تھی جس میں لٹکانے کی ایک رسی بھی ہوتی تھی اس کو گھر کے کسی بلند مقام پر لٹکا دیا جاتا تھا اور دودھ وغیرہ اسی چھیکے میں رکھ دیے جاتے تھے اور اس کو اوپر سے ململ کے کپڑے سے ڈھک دیا جاتا تھا- اس طریقے سے دودھ اور دوسری اشیا کو بلی اور گرمی دونوں سے بچایا جا سکتا تھا اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا تھا کہ جن اشیا کو بچوں سے محفوظ رکھنا مقصود ہوتا تھا ان کو بھی چھیکے میں رکھ دیا جاتا تھا-
image
 
ٹوکری
اس کے علاوہ ایک اور طریقہ بھی استعمال کیا جاتا تھا جس میں کسی بھی چیز پر ایک ٹوکری الٹی کر کے رکھ دی جاتی تھی اور اس کے اوپر کوئی وزنی چیز رکھ دی جاتی تھی تاکہ ہوا کا گزر ہو سکے-
 
فریج نہ ہونے کے فوائد
یقیناً یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ ویسے تو فریج کی وجہ سے ہماری زندگی میں ٹھنڈک اور سکون آگیا ہے مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس کی وجہ سے ہم ایک بڑے ثواب سے محروم ہو گئے-
 
ایران میں ایک گاؤں آج بھی ایسا ہے جہاں کے لوگ اپنے گھروں میں فریج نہیں رکھ سکتے ہیں اور اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ نہ فریج ہوگا اور نہ اس میں کھانے بھریں گے- یعنی اگر آپ کے پاس کھانے پینے کی اشیا وافر موجود ہیں تو ان کو فریج میں محفوظ رکھنے کے بجائے کسی غریب کو دے دیں یا آپس میں بانٹ دیں اس سے ایک جانب تو باہمی محبت بڑھتی ہے بلکہ ثواب بھی حاصل ہوتا ہے- آخر میں صرف اتنا کہنا چاہیں گے کہ فریج ضرور رکھیں مگر اس کو بھرنے کے بجائے اس کو خالی کر کے ثواب دارین حاصل کریں-
YOU MAY ALSO LIKE: