موجودہ تعلیمی نظام اور ہم

آج کی نسل کو یہ سمجھانا عبث ہے کہ تعلیم معاشرے میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ جس معاشرے میں ایک طاقتور پیسے والے کو کامیابی اور عزت کے پیمانے پر سب سے اونچا درجہ مل جائے وہاں کی نوجوان نسل کو علم و شعور سے دور ہوتے وقت نہیں لگتا۔ اب یہ سمجھنا ضروری ہے کہ تعلیم اور علم دونوں مختلف اصطلاحات ہیں۔ علم ڈگری اور کسی ادارے کی وابستگی سے ماورا ہے۔ اور بد قسمتی سے ہمارے تعلیمی ادارے تعلیم اور علم دونوں سے کوسوں دور ہیں۔ ہمارا تعلیمی نظام کسی طالب علم کو نام نہاد ڈگری سے تو نواز دیتا ہے لیکن اپنے شعبے میں مہارت تو دور بلکہ وہ بنیادی تعلیم بھی نہیں دے پاتا جس کے ذریعے ایک انسان آگے بڑھ کر خود کو منوا سکے۔ اور رہی سہی کسر سوشل میڈیا پر بیٹھے کچھ علم کے ٹھیکیداروں نے پوری کر دی کہ تعلیم سے نوکر تو بنا جا سکتا ہے لیکن مالک نہیں۔ بے شک ہمارا تعلیمی نظام نوکر پیدا کرتا ہے، لیکن یہ سب مہارت کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اصل مسئلہ تو ہماری نوجوان نسل کے دماغی خلل کا ہے ،ہمارے طالب علم اور ہمارے نوجوان اصل میں ذہنی غلام ہیں اور انھیں مہارت اور ڈگری سے بھی زیادہ ضرورت اصل شعور کی ہے، جو صرف تعلیم اور علم سے ہی ممکن ہے۔ یہ تعلیم ہی ہے جو ہمیں سوچنا سکھاتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ مسائل اور غریبی کے دور کا کس طرح ثابت قدمی سے مقابلہ کیا جائے اور پھر درست سمت میں حالات کو کیسے بہتر کیا جائے۔ خود کو بدل لیں معاشرہ خود بخود بدل جائے گا۔
 

Adan Zahid
About the Author: Adan Zahid Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.