اس وقت چین کے معروف کاروباری مرکز شنگھائی میں 05 ویں
چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو جاری ہے جس میں دنیا بھر سے ممتاز صنعتی
ادارے شریک ہیں۔مبصرین کے نزدیک کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 20
ویں قومی کانگریس کے بعد پہلی نمایاں بین الاقوامی تجارتی سرگرمی کے طور پر
،یہ ایکسپو ایک بار پھر دنیا کو چین کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن اور باہمی
مفاد کے نقطہ نظر کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔یہ امر قابل
زکر ہے کہ 10 نومبر تک جاری رہنے والی اس ایکسپو میں 145 ممالک، خطوں اور
بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین شریک ہیں۔چینی صدر شی جن پھنگ نے ایکسپو
سے خطاب کرتے ہوئے قومی کانگریس میں پیش کردہ اپنی رپورٹ کے تناظر میں ایک
مرتبہ پھر یہ عزم دہرایا کہ چین دنیا کے وسیع تر مفاد میں اعلیٰ معیار کے
کھلے پن کو فروغ دے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ کھلا پن انسانی تہذیبوں کی
ترقی کے پیچھے ایک اہم محرک قوت اور عالمی خوشحالی اور ترقی کی جانب ایک
داخلی راستہ ہے۔
چینی صدر کے خطاب کے اہم نکات کا جائزہ لیا جائے تو دو پیغامات نہایت اہم
ہیں۔ اول ، ادارہ جاتی کھلا پن اور دوسرا ،دنیا بھر کے لیے مواقع۔ شی جن
پھنگ نے واضح کر دیا کہ چین تمام ممالک اور تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام
کرے گا تاکہ ادارہ جاتی کھلے پن کے مواقع کا اشتراک کیا جا سکے۔ اس ضمن میں
چین قواعد و ضوابط، نظم و نسق اور معیارات کے حوالے سے ادارہ جاتی کھلے پن
کو بتدریج وسعت دے گا۔چین پائلٹ فری ٹریڈ ایریاز کو اپ گریڈ کرنے، ہائی نان
فری ٹریڈ پورٹ کی ترقی میں تیزی لانے اور جامع اصلاحات اور کھلے پن کے لیے
پائلٹ پلیٹ فارمز کے کردار کو بروئے کار لانے کی حکمت عملی پر عمل درآمد
کرے گا۔
دیکھا جائے تو چین میں پائلٹ فری ٹریڈ زونز (ایف ٹی زیڈ) ملک کی ادارہ جاتی
اختراع کو آسان بنانے میں نمایاں خودمختاری سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ، جس
نے قوانین کے نفاز سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے جائز حقوق اور مفادات کا
تحفظ کیا ہے۔ مثال کے طور پر شنگھائی کے پائلٹ فری ٹریڈ زون نے ادارہ جاتی
اصلاحات میں مالیاتی جدت طرازی کے متعدد اقدامات متعارف کرانے میں پہل کی
ہے ، جس میں آر ایم بی کے سرحد پار استعمال کو بڑھانا اور آزاد تجارتی
اکاؤنٹ کا نظام قائم کرنا شامل ہیں۔ یہ نظام تھیان جن ، گوانگ دونگ اور چین
کے دیگر علاقوں میں بھی متعارف کروایا گیا ہے۔چین کی جانب سے 2013 میں
شنگھائی میں اپنا پہلا پائلٹ فری ٹریڈ زون لانچ کرنے کے 10 سال سے بھی کم
عرصے میں اس طرح کے زونز کی تعداد بڑھ کر 21 ہو چکی ہے جس میں مجموعی طور
پر 278 ادارہ جاتی اختراعات سامنے آئی ہیں اور ملک بھر میں ان کے ماڈل تیار
کیے گئے ہیں، جو وسیع پیمانے پر کھلے پن کے لیے چین کے پختہ عزم کا مظہر ہے۔
اس ایکسپو کی عالمی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا
ہے کہ مجموعی طور پر 284 فارچیون 500 کمپنیاں نمائش میں شریک ہیں ۔ایکسپو
کے پچھلے چار ایڈیشنز نے پندرہ سو سے زیادہ نئی مصنوعات ، ٹیکنالوجیز اور
خدمات کو متعارف کروایا ہے ، جس میں مجموعی طور پر کاروبار کی مالیت 270
بلین ڈالر سے زائد رہی ہے۔اس ایکسپو کے دوران چین کی جانب سے توانا پیغام
دیا گیا ہے کہ وہ تمام ممالک اور تمام فریقوں کے ساتھ مل کر اپنی وسیع
مارکیٹ کے مواقع کا اشتراک کرنے کے ساتھ ساتھ گہرے بین الاقوامی تعاون سے
سامنے آنے والے مواقع کا اشتراک کرنے کے لئے کام کرے گا۔اس سےقبل دنیا دیکھ
چکی ہے کہ چین نے کیسے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو ایک روشن
مقام بنایا ہے اور کیسے چین کی کھلے پن کی کوششیں چین کی ترقی کے مواقع کو
دنیا کے ساتھ بانٹ رہی ہیں۔اب تک، چین نے بی آر آئی کے تحت 149 ممالک اور
32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط
کیے ہیں، اور چین اور بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے درمیان مصنوعات کی مجموعی
تجارت تقریباً 12 ٹریلین ڈالر (جون 2022 تک) تک پہنچ چکی ہے.
اس ایکسپو کے ذریعے چین نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو بتایا ہے کہ وہ تمام
ممالک کے ساتھ مل کر حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنے، کھلے پن کے لیے مزید
اتفاق رائے پیدا کرنے، عالمی اقتصادی نمو کو درپیش مشکلات اور چیلنجوں پر
مشترکہ طور پر قابو پانے کا خواہاں ہے تاکہ عالمی ترقی کے وسیع امکانات
پیدا کیے جا سکیں ، چین کا یہ موقف وبا سے متاثرہ عالمی معیشت کی بحالی کے
لیے ایک مضبوط اقدام ہے۔ |