جامِ اَزل و اَبد اور جُوۓ اَزل و اَبد !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالکوثر ، اٰیت 1 تا 3 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
انا
اعطینٰک
الکوثر 1
فصل لربک و
انحر 2 ان شانئک
ھوالابتر 3
اے ہمارے رسول ! ہمارے نظامِ تحقیق کی ہر ایک تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ہم نے آپ کو اہلِ اَزل و اہلِ اَبد میں پڑھی جانے والی جو کتابِ اَبد دی ہے وہ اَزل سے اَب تک آنے اور اَب سے اَبد تک جانے والی ایک جُوۓ رواں ہے اِس لیئے آپ اِس کتاب کے اَحکامِ نازلہ کے مطابق قُرآن کی اِس نئی ریاست میں اونٹ کی حلّت کا اعلان کردیں تاکہ اِس ریاست کے قیام کے آغاز میں ہی اِس ریاست میں مُسلم و اہلِ کتاب کے قانُونِ حلال و حرام کا فرق قائم ہو جاۓ ، اِس وقت اگرچہ قُرآن کی یہ جُوۓ رواں کم نظروں کو کم کم ہی آگے بڑھتی نظر آرہی ہے لیکن مُستقبل کے سارے زمانوں میں قُرآ کے اِسی ایک نظام کے لیۓ دوام ہے اور اِس ایک نظام کے مقابلے میں جو بھی نظام ہے اُس کا مقدر اُس کا انہدام ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت میں پہلا دو حرفی مُرکب { اِنَ } حرفِ تحقیق بمعنی تحقیق ہے جو کسی اَمرِ تحقیق کے لیئے آتا ہے اور دُوسرا دو حرفی مُرکب حرفِ { نا } جمع مُتکلّم کا صیغہ ہے جس کا معنٰی { ہم } ہے اور اِن دو حروف کے اجتماعِ ثقلین کو ختم کرنے کے لیۓ ایک دُوسرے میں ضم کر کے { اِنا } بنا دیا ہے ، اِس سُورت میں دُوسرا لفظی مُرکب { اعطینا } ہے جس کا مفہوم اللہ کی طرف سے اپنے رسول کو کُچھ دینے کا ایک اعلان ہے ، اِس سُورت کا تیسرا لفظی مُرکب { کوثر } ہے جو کسی چیز کی کثرت و بہتات کا ایک نمائندہ لفظ ہے جس سے قُرآن کی وہ جُوۓ رواں مُراد ہے جو قطرہ بہ قطرہ ہو کر چلتی ہے اور دریا بہ دریا ہو کر ایک بحرِ بیکنار بن جاتی ہے اور چونکہ اِس کوثر پر معرفت کا وہ { الف لام } بھی لگا ہوا ہے جس نے اِس کوثر کو ایک عام جُوۓ رواں سے ایک خاص جُوۓ رواں بنا دیا ہے اور اِس خاص جُوۓ رواں سے مُراد صرف قُرآن ہے اور اللہ نے اپنے اِس اعلانِ { اعطینا } میں اپنے نبی کو یہی جُوئے قُرآن دینے کا وعدہ کیا جو کبھی نہ ختم ہونے والی وہ خیرِ کثیر ہے جس میں آنے والے تمام زمانوں میں لَمحہ بہ لَمحہ اضافہ ہی ہوتا رہے گا لیکن اِس میں کوئی کمی کبھی بھی نہیں ہو گی ، اِس سُورت میں چوتھا دو حرفی مُرکب { صَلِ } ہے جو اَمر کا حاضر کا صیغہ ہے جس کا معنٰی اتباع ہے جو پہلے بھی بارہا بیان ہو چکا ہے ، اِس سُورت کا پانچواں لفظی مُرکب { انحر } ہے جو اہلِ زبان میں اُونٹ کو ذبح کرنے کے لیئے بولا جاتا ہے اور اِس سلسلہِ کلام میں آنے والا یہ دُوسرا اَمر کا حاضر کا صیغہ ، اِس سُورت کا چَھٹا لفظی مُرکب { شان } ہے جس کا معنٰی حالت ہے اور اِس سُورت کا ساتواں لفظی مُرکب { ابتر } ہے جس کا معنٰی کسی کا بدحال و نامُراد ہونا ہے ، اِس سُورت کی اٰیات بالا و مفہومِ بالا اور متنِ اٰیات کی اِس لُغوی توضیح کے بعد یہ بات بڑی حد تک واضح ہو گئی ہے کہ قُرآن کی اِن تین مُختصر اٰیات کی اِس مُختصر سُورت میں خُدا کے جو تین بڑے فرامین بیان ہوئے ہیں اُن فرامین میں پہلا فرمان سیدنا محمد علیہ السلام کو خُدا کی طرف سے دی گئی یہ خوش خبری ہے کہ ہم نے قُرآن کی صورت میں آپ پر اپنی جو وحی نازل کی ہے وہ وہی اَزلی و اَبدی وحی ہے جو وحی ہم نے پہلے اہلِ اَزل کے لیئے نازل کی تھی اور یہ وہی وحی ہے جو اَب ہم نے آپ پر اَب سے اَبد تک کے انسانوں کے لیئے نازل کی ہے کیونکہ یہ وحی جس طرح یومِ اَزل میں اہلِ اَزل کے لیئے قابلِ اتباع وحی تھی اسی طرح یہ وحی اہلِ اَبد کے لیئے بھی یومِ اَبد تک قابلِ اتباع وحی ہے ، اِس خوش خبری کے بعد اللہ نے سیدنا محمد علیہ السلام کو یہ حُکم دیا ہے کہ آپ نے اپنے اِس شہرِ مدینہ میں قُرآنی اَحکام کی جو قُرآنی ریاست قائم کی ہے آپ کی اِس قُرآنی ریاست میں اِس قُرآنی ریاست کی بڑی حریف جماعت اہلِ کتاب کی وہ یہودی جماعت ہے جو اِس قُرآنی ریاست میں اِس قُرآن ریاست سے پہلے ہی اپنا ایک دینی و سیاسی اثر رسوخ رکھتی ہے اور اُس نے اُونٹ کا گوشت اپنے لیئے حرام کیا ہوا ہے اِس لیۓ آپ مدینے کی اِس قُرآنی ریاست کے آغازِ کار ہی میں اُونٹ کو بھی دیگر حلال جانوروں کی طرح اونٹ کو بھی ذبح کریں تاکہ اہلِ اسلام و اہلِ کتاب کے درمیان حلال و حرام کا وہ دینی و قانونی فرق قائم ہو جاۓ جس سے اہلِ کتاب جان لیں کہ اہلِ اسلام کا یہ قُرآنی دین ایک مُستقل بالذات دین ہے جس کے اپنے حلال و حرام کے مُستقل بالذات قوانین ہیں اِس لیئے اہلِ کتاب کی طرف سے اہلِ اسلام پر اپنے کسی دینی و قانون یا سیاسی ضابطے کو مُسلط نہیں کیا جا سکتا اور اِس سلسلے میں آخری بات یہ کہی گئی ہے کہ قُرآن کی یہ جُوۓ رواں جو اَزل سے اَبد کی طرف رواں دواں ہے وہ کم نظروں کو تو بہت سبک رفتاری سے بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہے لیکن یہ وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ بڑھے گی اور اتنی بڑھی گی کہ اِس کے زور سے دُنیا کے سارے باطل نظام خس و خاشاک کی طرح بہہ جائیں گے ، توضیحاتِ بالا سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ اِس سُورت کا مرکزی مضمون جُوۓ کوثر ہے اور جُوۓ کوثر سے مُراد قُرآنی ہدایت کی جُوۓ رواں ہے لیکن اہلِ روایت کی قُرآن دُشمنی کی انتہا یہ ہے کہ اُنہوں نے اہلِ ایمان کی اِس حاضر و موجُود قُرآن سے توجہ ہٹانے کے لیئے قُرآن کی اِس جُوۓ رواں کو موت کے بعد ملنے والی ایک غیر موجُود اور خیالی نہر سے جوڑ دیا ہے اور اُس غیر موجُود خیالی نہر سے اہلِ ایمان کی دل چسپی بڑھانے کے لیئے اُس خیالی نہر کو اِس دعوے کے ساتھ رسول اللہ کی ذاتِ گرامی کے ساتھ جوڑ دیا ہے کہ رسول اللہ اِس نہر سے اپنی اُمت کے پیاسوں کو جام بھر بھر کر پلائیں گے اور ظاہر ہے آپ یہ جام اپنی اُمت کے اہلِ ایمان ہی کو پلائیں گے جن کی تشنہ لبی کی تسکین کے لیئے قُرآن نے 34 بار جنت کی 34 نہروں کا ذکر کیا ہے جن میں کسی نہرِ کوثر یا حوضِ کوثر کا کوئی بھی ذکر نہیں جس سے قُدرتی طور پر یہ قابلِ غور سوال سامنے آجاتا ہے کہ آخر اُس روز اللہ تعالٰی کی بنائی ہوئی اُن 34 نہروں میں اَچانک ہی کیا خرابی پیدا ہو جاۓ گی کہ اللہ تعالٰی کو ہنگامی حالات میں ایک نئی نہر بنانے کی ضرورت پیش آجاۓ گی ، صاف ظاہر ہے کہ یہ اِن اہلِ سازش کی اہلِ ایمان کی قُرآن سے توجہ ہٹانے کی ایک مذموم سازش ہے ، ہم اعتراف کرتے ہیں کہ ہم اپنی کوشش و خواہش کے باوجُودبھی یہ نہیں سمجھ پاۓ کہ اِن مُفسرینِ جدید و قدیم کے اہلِ تفسیر نے رُوۓ زمین کی کس لُغت سے { شان } کا ترجمہ دُشمن اور { اَبتر } کا ترجمہ بیٹے سے محروم ہونا کیا ہے جس سے قُدرتی طور پر یہ مَنطقی نتیجہ بر آمد ہوتا ہے کہ آپ کے دشمن بیٹوں سے محروم ہوکر مقطوع النسل ہو جائیں گے لیکن آپ ضرور کسی نہ کسی بیٹے کے باپ بن جائیں گے حالانکہ قُرآن نے سُورَةُالاَحزاب کی اٰیت 40 میں محمد علیہ السلام کے بارے میں یہ قطعی فیصلہ صادر کیا ہے کہ آپ اپنی اُمت کے مردوں میں سے کسی بھی مرد کے باپ نہیں ہیں لیکن اِن اہلِ روایت نے اپنی اِس بیہودہ خیالی کے شوق میں ایک لونڈی کے بطن سے آپ کے بیٹے بھی پیدا کرکے دکھا دیئے ہیں اور جب اُن کی اِس جہالت کی بابت اِن سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ کہہ دیتے ہیں کہ کم سن بیٹے {رجال } میں شامل نہیں ہوتے تو سوال یہ ہے کہ پھر اللہ نے آپ کو بیٹے دینے اور آپ کو اُن کی کم سنی کی موت کا رَنج سہنے سے کیوں دوچار کیا ہے اور دُوسری طرف واقعاتی صورتِ حال یہ ہے کہ آپ کے بڑے بڑے دشمن بھی بیٹوں کے باپ بنے ہیں اور اُن کے بیٹوں میں سے بہت سے بیٹے اسلام کے نامور سپاہی بھی بنے ہیں جن کی ایک طویل فہرست میں عکرمہ بن ابو جہل اور خالد بن ولید کے نام سرِ فہرست ہیں اِس لیۓ کہ اَبتر کا معنٰی اُن کا اپنے اُس ظالمانہ خیال میں ناکام و مُراد ہونا ہے جس خیال کے تحت وہ سیدنا محمد علیہ السلام کو اپنے راستے سے ہٹانا اور اُن پر نازل ہونے والے قُرآن کا نام و نشان مٹانا چاہتے تھے لیکن اِس میں مرتے دَم تک وہ ناکام و نامُراد رہے ہیں بخلاف اِس کے کہ سیدنا محمد علیہ السلام کی ذات و نظریات کو اللہ تعالٰی نے رہتی دُنیا تک عظمتِ دوام کا نشان بنا دیا ہے !!
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558252 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More