، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، عَننِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ
وسلم قَالَ والَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ، لاَ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ حَتَّی
تُسْلِمُوا، وَلاَ تُسْلِمُوا حَتَّی تَحَابُّوا، وَأَفْشُوا السَّلاَمَ
تَحَابُّوا، وَإِیَّاکُمْ وَالْبُغْضَۃَ، فَإِنَّہَا ہِیَ الْحَالِقَۃُ، لاَ
أَقُوولُ لَکُم تَحْلِقُ الشَّعْرَ، وَلَکِنْ تَحْلِقُ الدِّینَ (الألبانی
حسن لغیرہ)۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم اس وقت تک جنت
میں داخل نہیں ہو گے جب تک کہ تم اسلام قبول نہ کرلو، اور تم اس وقت تک
اسلام قبول نہیں کرو گے جب تک کہ تم ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو (یعنی
تمہارے دل میں دوسروں کے بارہ میں محبت اور ہمدردی کے جذبات ہوں)، ا ور
محبت پیدا کرنے کیلئے ایک دوسرے کو سلام کرو تو تم ایک دوسرے سے محبت کرو
گے اور نفرت، دشمنی اور بغض سے بچو، کیونکہ یہ ایک بلیڈہے اور میں تم سے یہ
نہیں کہتا کہ یہ بالوں کو مونڈتا ہے، بلکہ یہ دین(کے اچھے اعمال) کو منڈوا
دیتا ہے۔''
اس حدیث سے تین باتوں کا پتہ چلتا ہے، پہلی یہ کہ کوئی شخص اس وقت تک جنت
میں داخل نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اسلام قبول نہ کر لے، کیونکہ قیامت کے
دن اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا مذہب قبول نہیں کیا جائے گا۔
دوسری بات یہ ہے کہ قبول اسلام کے باوجود مسلمانوں میں بھی محبت و الفت اور
ہمدردی ہونا ضروری ہے۔
اور اس مقصد کے حصول کے لیے آپس میں سلام کو رواج دینا چاہیے۔
اور تیسرا سب سے اہم ہے، اس کا مطلب یہ ہے۔
کہ دل دوسروں کے بارہ میں کینہ، بغض، تلخی اور تکبر سے پاک ہونے چاہییں۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا، ایک
آدمی نے کہا: ''اگر کوئی یہ پسند کرے کہ اس کے کپڑے اور جوتے اچھے ہوں؟''
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بے شک اللہ خوبصورت ہے اور وہ خوبصورتی
کو پسند کرتا ہے۔ تکبر حق کو جھٹلانا اور لوگوں کو حقیر دیکھنا ہے۔''
لہٰذا جنت میں داخل ہونے کے لیے ہر مومن کو اس حدیث پر عمل کرنے کا اہتمام
کرنا چاہیے، آمین۔
|