#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالکافرون ، اٰیت 1 تا 6
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
قل
یٰایھا الکٰفرون
1 لا اعبد ما تعبدون
2 ولا انتم عٰبدون ما اعبد
3 ولا انا عابد ما عبدتم 4 ولا انتم
عٰبدون ما اعبد 5 لکم دینکم ولی دین 6
اے ہمارے رسول ! آپ اپنے خداۓ واحد کی توحید کے مُنکروں کے سامنے اِس اَمر
کا دوٹوک اعلان کردیں کہ میں تُمہارے اُن خیالی خُداؤں کا پُجاری نہیں ہوں
جن کے تُم پُجاری ہو اِس لیئے کہ تُم اپنے جن خیالی خُداؤں کی خُدائی پر
اصرار کرتے ہو میں اُن کی کار فرمائی کا مُکمل انکار کرتا ہوں اور میں اپنے
جس واحد حاکم کے اَحکام پر عمل کرتا ہوں تُم اُس واحد حاکم کے اُن اَحکام
کا انکار کرتے ہو لہٰذا وہ تُمہارا نظریہِ بے حیات ہے جو تُم نے خود اختیار
کیا ہے اور یہ میرا نظریہِ حیات ہے جو میرے خُداۓ واحد نے مُجھے دیا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا موضوعِ کلام اِس عالَم میں اِس قُرآنِ عالَم کی وہ دعوتِ
عالَم ہے جو اِس عالَم کے ہر ایک انسان کو ایک خالق کی ذات اور اُس ایک
خالق کے ایک ہی نظامِ حیات کی طرف بلاتی ہے لیکن اِس عالَم میں اِس قُرآنِ
عالَم کے ساتھ اُن اَدیانِ عالَم کی وہ قدیم عداوت بھی قائم و دائم ہے جس
عداوت کی بُنیاد اُن کے معبودوں کی کثرت اور خُداۓ واحد کی وحدت ہے جس وحدت
کو وہ اپنے اُن معبودوں کی کثرت کے ساتھ ایک بالائی وحدت کی صورت میں قبول
کرتے ہیں جو اُس کی توحید کے ساتھ اُن کا وہ کُھلا شرک ہے جو شرک اُس خالقِ
واحد کے نزدیک انسان کا ایک ناقابلِ معافی جُرم ہے ، توحید اور شرک کی یہی
وہ قدیم کشمکش ہے جس کشمکش کو مٹانے کے لیئے زمین میں شرک کو مٹانے اور
توحید کو پھیلانے کا عمل لازم ہوا ہے اور قُرآن بھی توحید کے اسی مقصدِ
وحید کے لیئے نازل ہوا ہے ، قُرآن کے اِس نظریہِ توحید اور شیطان کے اِس
نظریہِ شرک کے مابین حَدِ فاصل قائم کرنے کے لیئے اللہ تعالٰی نے اپنے اِس
کلام کے آغاز میں اپنے نبی کو جو حکم دیا ہے اور وہ حُکم جس حرف { قُل } کے
ساتھ دیا ہے اُس حرفِ قُل کے ساتھ یہ قُرآنی حُکم اِس سُورت کی اِس اٰیت سے
قبل 328 بار آیا ہے ، اِس سُورت کے بعد بھی 3 بار وارد ہو ہے اور مجموعی
طور پر یہ حُکم 332 بار قُرآن میں دیا گیا ہے جو اِس بات کی دلیل ہے کہ
سیدنا محمد علیہ السلام کو جب بھی اللہ کی طرف سے اِس طرح کا کوئی تشریحی و
اض
|