انسان پانی کا ایک بلبلہ

انسان اس دنیا میں آکر دنیاوی خدا بن جاتا ہے اور اپنے سے کمزور پر ظلم کرنا شروع کردیتا بس اس تحریر میں انسان کو اس کی اصل حقیقت بتانے کی کوشش کی ہے

میرے محترم اور معزز پڑھنے والوں کو آداب
اگر ہم اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ ہر انسان کتنے رشتوں میں جڑا ہوا ہے ماں باپ بہن بھائی چچا ماموں تایا اور نہ جانے کتنے بیشمار رشتوں میں وہ بندھا ہوا ہے لیکن ان تمام رشتوں میں اگر ہم اپنے آپ سے سب سے زیادہ قریبی اور مظبوط رشتہ کوئی مانتے ہیں اور سمجھتے ہیں تو وہ ہے ماں کا رشتہ اس رشتے پر کئی کتابیں لکھی گئیں کئی ڈرامے بنائے گئے کئی شاعروں نے اشعار کہے کئی زبانوں میں فلمیں بنائی گئیں کئی مصوروں نے تصاویر کے ذریعے اس رشتے کو دکھایا کئی علماء نے اس موضوع پر تقاریر کیں یعنی اس رشتے کو ہر انسان نے اپنے اپنے انداز میں دوسروں تک پنہچانے کی کوشش کی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر اس سے بھی بڑھکر کوئی رشتہ ہے تو وہ 70 مائوں سے زیادہ چاہنے والے میرے رب ذوالجلال کا اپنے بندے سے وہ کبھی بھی اپنے بندے کو تکلیف اور پریشانی میں دیکھنا نہیں چاہتا یہ تو ہم ہیں کہ یم اپنے سب سے بڑے اور مظبوط دشمن یعنی شیطان کے بہکاوے میں آکر وہ گناہ کرجاتے ہیں کہ ان گناہوں کی وجہ سے ہمیں تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ انسان کے جسم میں موجود خون کی وہ شریانیں جہاں سے خون پورے جسم میں گردش کرتا ہے شیطان خون کی شریانوں کے ساتھ انسان کے جسم میں سراہیت کرتا ہے اور ہر وقت اس کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ انسان کو بہکا کر ایسے راستے پر چلادے جو سوائے بربادی کے کہیں نہ جاتا ہو اور اس کے بہکاوے میں آکر انسان وہ وہ گناہ کرجاتا ہے جس سے اس کی دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہوجاتے ہیں اگر انسان یہ سمجھ لے کہ وہ اس دنیا میں بے بس ہے اور اس کی حیثیت پانی کے ایک بلبلے سے زیادہ نہیں ہے اس کے ہر کام میں اللہ رب العزت کی مرضی شامل ہوتی ہے اور اس مالک و مولی کی مرضی کے بغیر وہ ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھا سکتا بس اس کا شکر ادا کرے اور اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلے تو انشاءاللہ وہ زندگی میں بھی کامیاب ہوگا اور آخرت میں بھی اور ہر وقت سیطان مردود اور اس کی ناپاک چالوں سے بچنے کی دعا مانگتا رہے بیشک اللہ رب العزت بڑا کارساز ہے اور اس کے پاس توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے اس خالق کائنات کو اپنے بندے کا معافی مانگنے کا عمل سب سے زیادہ پسند جیسے ایک شخص دونوں ہاتھ اٹھائے اللہ تبارک و تعالی کے حضور دعائیں مانگ رہا تھا اور زاروقطار رو رہا تھا اس کے انسو دیکھکر فرشتہ کو رحم آگیا اور عرض کی کہ اے مالک دیکھ تیرا بندہ اپنے گناہوں سے کتنا شرمندہ ہے اور کس طرح تجھ سے معافی کا طلبگار ہے یا اللہ اب تو بخش دے تو اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا کہ اس کی دعا تو میں کب کا قبول کرچکا ہوں بس اس کا رونا اور معافی مانگنا اچھا لگ رہا ہے مطلب یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالی کو اپنے بندے کا توبہ کرنے کا عمل سب سے زیادہ پسند ہے اس لئیے ہر وقت اس کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرتے رہیں معافی اپنے کئیے ہوئے گناہوں کی مانگتے رہیں وہ غفورالرحیم ہے بہت معاف فرمانے والا ہے ہم بے بس ہیں لاچار ہیں اور ہماری حیثیت پانی کے ایک بلبلے سے زیادہ نہیں ہے ۔
 

محمد یوسف راہی
About the Author: محمد یوسف راہی Read More Articles by محمد یوسف راہی: 112 Articles with 78597 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.