|
|
کراچی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایسے مہربان لوگوں
کا شہر ہے جہاں پر غریب پرور لوگ رہتے ہیں جو اپنی کمائی میں سے پیسہ نکال
کر بھوکوں کو کھانا کھلاتے ہیں غریبوں کی مدد کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ
کراچی کے لوگوں کی دریا دلی کے سبب ہر اہم چوک پر غریبوں کے لیے دسترخوان
موجود ہیں جہاں مخیر حضرات کی مدد سے غریبوں اور بھوکوں کو مفت کھانا
کھلانے کا انتظام کیا جاتا ہے- |
|
زندہ لوگوں
کے بجائے مردہ لوگوں کی خدمت کرنے والا |
جہاں کراچی جیسے بڑے شہر میں زندہ لوگوں کی بھوک مٹانے
کے لیے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے تو دوسری جانب اس شہر میں ایسے بھی
دردمند لوگ موجود ہیں جو کہ زندہ لوگوں کے ساتھ ساتھ مردہ لوگوں کا بھی بہت
خیال رکھتے ہیں- ایسے ہی نوجوانوں میں سے ایک اسفند ستار ہیں جن کے بارے
میں سوشل میڈيا کے حوالے سے کچھ ایسی باتیں پتہ چلیں جن کے بارے میں جان کر
بے ساختہ اس نوجوان کے والدین کی تربیت پر فخر محسوس ہوتا ہے- |
|
اٹھائيس سالہ اسفند ستار جو کہ کراچی کے علاقے گلشن الحدید کے رہائشی ہیں
اور پیشے کے اعتبار سے انجینئير اور ٹرینر بھی ہیں- اس کے علاوہ ایک سماجی
کارکن کے طور پر خدمات انجام دینے کے حوالے سے اپنے علاقے میں کافی شہرت کے
حامل ہیں- |
|
|
|
دادی کی قبر پر فاتحہ
اور احساس |
ویسے تو عام طور پر ہم سب کے گھرانوں میں اپنے ان پیاروں
کو یاد کرنے کا رواج عام ہے جن کو موت ہم سے جدا کر ڈالتی ہے اور ہم
باقاعدگی سے قبرستان جا کر ان کی قبروں پر فاتحہ ادا کرتے ہیں- لیکن ہم میں
سے بہت سارے ایسے ہیں جو کہ صرف اور صرف اپنے عزيزوں کی قبر پر جا کر فاتحہ
پڑھتے ہیں اور ہمارا تعلق اس کے علاوہ کسی اور کی قبر سے نہیں ہوتا ہے-
لیکن گزشتہ دنوں میں بارشوں کے بعد جب اسفند اپنی دادی کی قبر پر فاتحہ
پڑھنے گئے تو بارش کے سبب قبرستان کی مخدوش صورتحال نے ان کو پریشان کر دیا- |
|
اسفند ستار کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں میں
ہونے والی بارش نے ایک ہزار سے زيادہ قبروں کو نقصان پہنچایا ہے اور کئی
قبریں تو ایسی ہیں جو کہ دس دس سال پرانی ہیں- مگر ان میں موجود نیک روحوں
کے جسم کو مٹی نے کھانے سے بھی انکار کر دیا ہے اور وہ بالکل ایسی حالت میں
ہیں جیسے ان کو ابھی دفن کیا گیا ہو مگر قدرت کے اس پوشیدہ راز کو بارش اور
قبر کی مخدوش صورتحال نے عیاں کر دیا- |
|
اسفند ستار کا فیصلہ
|
ویسے تو اسفند ستار بھی ایسا کر سکتے تھے کہ
اپنی دادی کی قبر پر فاتحہ پڑھ کر اور اس کی اچھی حالت دیکھ کر گھر واپس
آجاتا- مگر اسی دوران اسفند ستار نے ایک ایسے گھرانے کو دیکھا جس کے کسی
عزیز کی قبر کو بارش نے نقصان پہنچایا تھا اور پیسوں کے ناکافی ہونے کے سبب
وہ گورکن کی منتیں کر رہے تھے اور سخت بے بسی اور لاچاری کا شکار تھے جس نے
اسفند کو بہت متاثر کیا- |
|
|
|
اس موقع پر اسفند ستار نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ
مخدوش قبروں کو اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ کرے گا یہ ایک ایسا عمل تھا جس کا
صلہ اللہ کی ذات کے علاوہ کسی اور ہاتھ میں نہ تھا۔ مگر محدود وسائل کے سبب
اسفند ستار کے لیے یہ ممکن نہ تھا کہ ساری قبروں کی مرمت کا انتظام کر سکے- |
|
اس وجہ سے اسفند نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ
کے ذریعے مخیر حضرات سے مدد طلب کی اور اپنی نگرانی میں اب تک 70 قبروں کی
مرمت کروا چکا ہے- |
|
اسفند ستار کا
عمل تمام نوجوانوں کے لیے ایک مثال |
اسفند ستار کا یہ عمل ان تمام نوجوانوں کے لیے
ایک مثال ہے جو محدود وسائل کا رونا روتے ہیں کیوں کہ اگر انسان کی نیت صاف
اور ارادہ پختہ ہو توحالات خود بخود آپ کی مدد کرتے ہیں- |