|
|
عام طور پر ایسی خبریں ہماری نظر سے گزرتی رہتی ہیں جس
میں بیٹے نے اپنی ماں کو اپنا جگر دے دیا یا بیوی نے اپنے شوہر کو بچانے کے
لیے گردے کا عطیہ کر دیا اور اتنا بڑا قدم یعنی اپنی جان کو خطرے میں ڈال
کر کسی دوسرے کو اپنے اہم اعضا عطیہ کرنا یا تو کوئی قریبی عزیز کرتا ہے یا
پھر وہ کرتا ہے جس کو مالی فائدہ حاصل ہو۔ |
|
اجنبی عورت
کی معصوم بچی کے لیے قربانی |
دنیا اچھے لوگوں سے خالی نہیں ہوئی ہے اور
شائد یہی وجہ ہے کہ انہی لوگوں کی نیکیوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی
نعمتوں کے خزانے اب تک دنیا کے لوگوں کے تمام تر گناہوں کے باوجود اس دنیا
کے لیے رکھے ہوئے ہیں- |
|
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی جوہرہ الحقیل کا شمار بھی دنیا کے ان نیک
لوگوں میں ہوتا ہے جو بغیر کسی صلے کی امید کے دکھی انسانوں کی مدد کرنے کا
جذبہ رکھتے ہیں- |
|
جوہرہ الحقیل جن کا شمار سعودی عرب میں سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک معروف
شخصیت کے طور پر ہوتا ہے جو کہ سعودی عرب میں غربت کم کرنے والے ایک گروپ
کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے فلاحی کاموں کے سبب بھی پہچانی جاتی ہیں- |
|
|
|
کچھ دن قبل اپنی ایک ساتھی سے ان کو ایک معصوم بچی جومنا
الحربی کے بارے میں پتہ چلا جو جگر کی خطرناک بیماری میں مبتلا تھی اور سخت
تکلیف میں زندگی گزار رہی تھی- |
|
مگر اس کے خاندان میں کوئی ایسا فرد نہ تھا جو اس کو
اپنے جگر کا ٹکڑا عطیہ کر سکے اس موقع پر جوہرہ نے ایک بہت بڑا فیصلہ کیا
اور اس نے جومنا کے والدین سے رابطہ کر کے جومنا کو اپنا جگر دینے کا ارادہ
ظاہر کیا- |
|
خود کو تکلیف دے کر
دوسروں کو سکون دینا |
جوہرہ کا یہ فیصلہ ان کے اپنے لیے بھی بہت مشکل تھا کیوں
کہ وہ آنکھوں کی بیماری میں مبتلا تھیں جس کے لیے انہوں نے آنکھوں کا
آپریشن کروانا تھا مگر انہوں نے اس بچی کی خاطر اپنا آپریشن ملتوی کر کے اس
کو اپنے جگر کا ٹکڑا دینے کا آپریشن کروانے کا فیصلہ کر لیا- |
|
جوہرہ کے اس عمل کے سبب جومنا کی زندگی نہ صرف بچ گئی بلکہ وہ تیزی سے
روبصحت بھی ہو گئی ۔ تاہم اس حوالے سے جوہرہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے
یہ عمل نہ تو کسی دنیاوی فائدے کے لیے کیا ہے اور نہ ہی شہرت کے حصول کے
لیے انہوں نے یہ قدم اٹھایا ہے- |
|
|
|
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنے بچپن ہی سے
فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ
فلاحی کام کر کے دنیا میں ایک منفرد مقام حاصل کریں- |