تعزیت کریں نشتر نہ چبھوئيں، تعزیت کے نام پر کی جانے والی کچھ غلطیاں جو میت کے لواحقین کا دکھ اور بڑھا دیتی ہیں

image
 
موت انسان کی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے جس سے کسی کو بھی فرار ممکن نہیں ہے مگر اپنے کسی پیارے کی موت انسان کو توڑ کر رکھ دیتی ہے۔ معاشرتی روایات کے مطابق کسی کی بھی موت کی خبر سنتے ہی آس پڑوس کے لوگ، دوست احباب اور رشتے دار تعزیت کے لیے جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں-
 
تعزیت کے نام پر کی جانے والی کچھ غلطیاں
عام طور پر تعزیت کے خیال سے یا ریتی رواج کے سبب میت کا سن کر لوگ جمع تو ہو جاتے ہیں مگر گھر والوں کا دکھ بانٹنے کے بجائے اپنے انداز کے سبب ان کے دکھ کو بڑھانے کا سبب بن جاتے ہیں- ایسی ہی کچھ غلطیوں کے حوالے سے آج ہم آپ کو آگاہ کریں گۓ تاکہ ہم سب ان سے بچنے کی کوشش کر سکیں-
 
1: مرحوم بہت تکلیف میں تھے شکر آسانی ہوئی
یہ وہ جملہ ہے جو بولنے والا تو بغیر سوچے سمجھے بول دیتا ہے لیکن گھر والوں اور مرحوم کے قریبی عزيز و اقارب کے دل پر کیسی چھریاں برسا دیتا ہے اس کا اندازہ بولنے والا نہیں لگا سکتا ہے- کیوں کہ کسی کی کوئی بھی عمر ہو یا اس کو کوئی بھی بیماری ہو کسی کے بھی گھر والے اس کی مرنے کا انتظار یا دعا نہیں کر سکتے ہیں- اس وجہ سے آپ کا اس وقت شکر ادا کرنا اس کو ایک گالی جیسے لگتا ہے اور اس کے دکھ اور تکلیف میں اضافے کا سبب بن جاتا ہے-
 
image
 
2: آپ نے ان کا علاج یہاں سے کیوں کروایا
موت کے بعد اس بات پر بحث کرنے کا کیا فائدہ کہ مرحوم کا علاج اس ڈاکٹر سے کرواتے تو بچ جاتے یا پھر گھر والوں کو اس بات کا الزام دینا کہ انہوں نے مرحوم کا علاج اچھے طریقے سے نہیں کروایا جو کہ مرحوم کی موت کا سبب بنا- اول تو اس طرح کی بات کرنی ہی نہیں چاہیے لیکن اگر یہ بات آپ کی طبیعت کو پریشان کر بھی رہی ہے تو اس حوالے سے اپنی رائے اپنے گھر جا کر دیں میت والے گھر میں اس موضوع پر بات کرنے سے اجتناب برتیں-
 
3: میں میٹھی چائے نہیں پیتی
عام طور پر جو لوگ تعزیت کے لیے آتے ہیں ان کو سب سے پہلے یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ آپ مہمان نہیں ہیں اور نہ ہی گھر والے آپ کے میزبان ہیں کہ وہ آپ کی مہمانداری کریں- یہ آپ کا فرض ہے کہ آپ ان کی دل جوئی کریں اور ان کے آرام کا خیال رکھیں جب کہ ہوتا اس سے بالکل الٹ ہے اور تعزیت کے لیے آنے والوں کو اگر چائے پیش کی جائے تو ان کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ یہ چائے تو میٹھی ہے مجھے پھیکی چائے بنا کر دیں وغیرہ وغیرہ
 
4: مرحوم نے مرنے سے قبل کی وصیت کی تھی
دوسروں کی ٹوہ میں لگے رہنا ایک انتہائی نازیبا عمل ہے اور خاص طور پر مرنے والی کی ٹوہ لینا تو اس سے بھی برا عمل ہے مگر اکثر افراد کو کسی بھی فرد کے مرنے کے بعد سب سے پہلی فکر یہ ہوتی ہے کہ مرنے والا اپنے پیچھے کیا کیا چھوڑ کر گیا ہے اور اس کے بعد وصیت کی ہے یا بغیر وصیت کے ہی اللہ کو پیارے ہو گئے یہ تمام ایسے عمل ہیں جن سے بچنا ضروری ہے-
 
image
 
5: میت والے گھر کا کھانا
میت والے گھر کا کھانا کھانا اخلاقی طور پر انتہائي ناپسندیہ عمل ہے کیوں کہ مزہبی طور پر بھی میت والے گھر تین دن تک چولہا جلانے سے منع کیا گیا ہے- جس کا مطلب یہ ہے کہ گھر والوں کے کھانے پینے کا انتظام قریبی لوگ کریں مگر یہ انتظام صرف میت کے گھر والوں کے لیے ہوتا ہے کوئی دعوت نہیں ہوتی ہے کہ باقی افراد اس کی دعوت اڑائيں-
 
یاد رکھیں!
ہمارے مذہب میں میت کی تعزیت کے لیے جانے کا مقصد ایک جانب تو اپنے بھائی کے غم کو بانٹنا ہوتا ہے اور دوسری جانب اس کا مقصد آپ کو اپنی موت یاد دلانا ہوتا ہے اس وجہ سے کوئی بھی عمل کرنے سے قبل اس بات کو ضرور یاد رکھیں کہ یہ وقت آپ پر بھی آسکتا ہے-
 
YOU MAY ALSO LIKE: