اللہ نے ایک ہاتھ لیا اور فرشتوں کو مدد کے لیے بھیج دیا، ایک ایسا ہنرمند جس نے معذوری کو اپنی طاقت بنا لیا

image
 
عام طور پر یہ مشاہدہ ہمیں اپنے اردگرد کی زندگی میں اکثر ہوتا ہے کہ جوان آدمی کسی بھی سگنل پر ہاتھ پھیلائے نظر آتے ہیں جو کہ اپنی معذوری کے سبب یہ سمجھ لیتے ہیں کہ بھیک ان کا حق ہے اور یہ معاشرے کا فرض ہے کہ وہ اس کی معذوری کا احساس کرتے ہوئے اس کی مدد کریں-
 
معذوری کے باوجود محنت کی خواہش
مگر پنجاب کے مضافاتی علاقوں کا ایک مزدور مختار حسین اس حوالے سے کاقی منفرد خصوصیات کے حامل ہیں کہ سال 2001 میں ایک حادثے کے سبب وہ اپنا دایاں بازو کھو بیٹھے اور اس کے ساتھ ساتھ بائيں ہاتھ کی بھی ایک انگلی ٹوٹ گئی-
 
جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ انسان زيادہ تر دائيں ہاتھ سے روزمرہ کے کام انجام دیتے ہیں اور اگر کسی وجہ سے دایاں ہاتھ نہ رہے تو وہ مکمل معذور ہو جاتے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کاموں کے لیے بھی دوسروں کے محتاج ہو جاتے ہیں-
 
مگر مختار حسین اس حوالے سے دوسروں سے مختلف ثابت ہوئے کہ صرف چھ ماہ کے عرصے میں انہوں نے اپنے بائيں ہاتھ کو بھی دائيں ہاتھ کی طرح استعمال کرنا شروع کر لیا-
 
image
 
علاقے میں مختار حسین کا شہرہ
مختار حسین معذوری سے قبل ایک راج مستری کے طور پر کام کرتے تھے مگر اس حادثے کے بعد سے ان کی شہرت میں اس حوالے سے بہت اضافہ ہو گیا کہ چھ ماہ کے اندر ان کی شہرت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا-
 
جس کا سبب ان کا صرف ایک ہاتھ سے کام کرنا ہی نہ تھا بلکہ حیرت انگیز طور پر مختار حسین کے نہ صرف کام کرنے کی رفتار میں بہت اضافہ ہو گیا بلکہ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اب ان کو کسی قسم کی تھکن بھی نہیں ہوتی ہے-
 
فرشتوں کی مدد
مختار حسین کے حوالے سے ان سے کام کروانے والے لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ اگر ایک عام مستری دن بھر میں 1200 سے 1500 تک اینٹیں لگاتا ہے تو مختار حسین ان کے مقابلے میں دگنا کام کرتا ہے اور ایک دن میں 3000 تک اینٹیں لگاتا ہے اور ان کے کام کی سب سے بڑی خاص بات یہ ہے کہ ان کے کام میں کسی قسم کی غلطی نہیں ہوتی ہے-
 
اور ان کے کام کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ یہ کام تنہا نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کے کام کے دوران ان کے مددگار کے طور پر ان کے فرشتے کام کرتے ہیں-
 
image
 
کام کی لائن لگی ہونا
مختار حسین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت لوگ لائن لگا کر ان سے کام کروانے کے خواہشمند ہیں جس کا سب سے بڑا سبب ان کا ایمانداری اور تیز رفتاری سے کام کرنا ہے اور دوسری طرف ان کے کام میں کسی قسم کی غلطی نہ ہونے کے سبب ان پر لوگوں کا اعتماد بھی سو فی صد ہے-
 
دنیا والوں کے لیے ایک مثال
مختار حسین ان تمام افراد کے لیے ایک مثال ہیں جو کہ کسی نہ کسی معذوری کے سبب دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور ہمت ہار بیٹھتے ہیں۔ کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے- یعنی دینے والا ہاتھ مانگنے والے ہاتھ سے بہتر ہے اس وجہ سے انسانوں کو ہمیشہ یہی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنی محنت پر بھروسہ رکھیں اور کوشش کریں کہ زندگی میں وہ کبھی کسی ایسے موقع پر نہ پہنچیں جب کہ انہیں کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا پڑے-
YOU MAY ALSO LIKE: