میری جیب میری مرضی، اگر مردوں نے یہ فیصلہ کر لیا تو عورتوں کو کون کون سے خرچے کم کرنے پڑ سکتے ہیں؟

image
 
عورت مارچ کے موقع پر مختلف نعرے تو اکثر ہم سب کے کانوں سے گزرتے رہتے ہیں جن میں سے اکثر بہت متنازعہ بھی ہیں جیسے میرا جسم میری مرضی، کھانا خود گرم کرو وغیرہ وغیرہ - 19 نومبر دنیا بھر میں آدمیوں کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن مرد عورتوں کی طرح کوئی مارچ تو نہیں کرتے ہیں اور نہ ہی کوئی جلسے جلوس نہیں نکالے جاتے ہیں۔
 
اس حوالے سے سوچا کہ اگر عورت مارچ کی طرح مرد بھی مارچ کریں اور وہ اس مارچ کے بعد یہ فیصلہ کر لیں کہ میری جیب میری مرضی یعنی اب مرد اپنے کمائے پیسے اپنی جیب تک محدود رکھیں گے اور عورتوں کو خرچے کے لیے پیسے نہیں دیں گے تو مردوں کے عالمی دن کے بعد خواتین اپنے کون کون سے خرچے مردوں کے اس فیصلے کےبعد کم کریں گی- اس حوالے سے کافی عورتوں سے کیے گئے سوال جواب کے بعد جو نتائج اخذ کیے گئے وہ کچھ اس طرح سے ہیں-
 
1: مہنگے برانڈڈ کپڑے خریدنا کم کر دیں گی
خواتین ایک دوسرے پر رعب ڈالنے کے لیے ہر موسم کے مہنگے برانڈڈ کپڑوں کی خریداری عام طور پر مردوں کی جیب پر ڈاکہ مار کر ہی لیتی ہیں- لیکن اگر مرد عورتوں کے ان اخراجات کو پورا کرنے سے منع کر دیں تو خواتین خود بخود ان مہنگے ملبوسات کی خریداری کم کر دیں گی کیوں کہ وہ اپنی جیب سے کبھی بھی اپنے اوپر اتنا خرچ نہ کریں گی-
 
image
 
2: ہر مہینے پارلر جانے کو محدود کر دیں گی
خواتین اپنے شوہروں کے لیے سجتی سنورتی ہیں جس کا بل بھی وہ اپنے شوہر کی جیب سے نکالتی ہیں لیکن اگر شوہر خواتین کو اپنی آمدنی سے پارلر جانے کے پیسے دینے سے انکار کر دیں تو پھر تو خواتین بھی ہر مہینے فیشل، مینی کیور اور پیڈی کیور کروانے کے بجاۓ بیسن سے منہ دھو کر اس پر عرق گلاب لگانے پر ہی اکتفا کریں گی-
 
3: میک اپ اور زیورات کی خریداری میں احتیاط برتیں گی
ہر جوڑے کے ساتھ میچنگ جیولری اور مہنگے میک اپ کا سامان بھی خواتین کے ایسے شوق ہیں جن کے پیسے وہ شوہروں کی جیبوں سے نکالتی ہیں- لیکن اگر مرد ان پیسوں کی ادآئیگی سے انکار کر دیں تو خواتین نہ صرف پرانے زیور پہننے پر مجبور ہو جائيں گی بلکہ آئے دن اس طرح کی خریداری کا خیال بھی ان کے ذہن سے نکل جائے گا-
 
4: باہر سے کھانا منگوانا کم کر دیں گی
ہمارے معاشرے میں مرد کا کام کمانا جب کہ عورت کا کام گھر کو سنبھالنا ہوتا ہے عام طور پر اکثر گھروں میں جب بیگمات کا کھانا بنانے کا موڈ نہیں ہوتا ہے تو کھانا باہر سے منگوایا جاتا ہے جس کا بل مرد حضرات کی جیبوں سے ہی نکالا جاتا ہے- اگر مرد اپنی جیب سے ان پیسوں کو نکالنے سے منع کر دیں تو آپ خود دیکھیں گے کہ چاہے دال ہی پکائے مگر عورت باہر سے کھانا بنانے کے بجائے گھر پر ہی پکاۓ گی تاکہ اس کو اپنی جیب سے پیسے نکالنے نہ پڑیں-
 
image
 
5: کمیٹیاں ڈالنا بند کر دیں گی
یہ ہر گھر کی کہانی ہے کہ ہر مہینے مرد حضرات کی جیب سے پیسے نکال کر کمیٹی بھری جاتی ہے جس کو بی سی بھی کہتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کمیٹی میں سے ملنے والے پیسوں کی ہوا مردوں کو لگنے تک نہیں دی جاتی ہے اور وہ بے چارے صرف کمیٹی بھرنے کے لیے ہی ہوتے ہیں- لہٰذا سوچیں اگر مرد کمیٹی کے پیسے دینے سے منع کر دیں تو خواتین تو کوئی کمیٹی ہی نہ ڈالیں-
 
مرد اور عورت ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں لیکن یہ بات تسلیم کرنی پڑے گی کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں زيادہ کنجوس ہوتی ہیں اور اپنی جیب سے پیسے نکال کر خرچ کرنا ان کے لیے بہت دشوار ہوتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: