برینڈ کانشیس ایک بیماری

مجھے آپ کا ڈریس بہت پسند آیا ہے جو آپ آج پہن کر آئی ہیں '، اس نے جواب دیا، 'اوہ یہ! مجھے یہ ایلان سے ملا ہے۔' ارے واہ ناِئس آپ کی شخصیت پر جچ رہا ہے ۔یہ بھی ہے لیکن ایلان کا ڈریس ہے نا اس برینڈ کی ہر چیز اتنی خاص ہوتی ہے بھئی میں تو ایلان کا نام۔جہاں آ جائے مجھے وہ ڈریس چاہیے ہوتاہے۔خاتون نے یہ سنتے ہی برینڈ کی مدح سرائی شروع کر دی اور میں اس کی برینڈ پرموشن سنے جا رہی تھی ۔اسی طرح ایک اور دن ایک تقریب میں کسی کے ساتھ میری بات چیت ہو رہی تھی 'میری بیٹی تو عجیب ہے میں اسے چارلس اور کیتھ کی شاپ پر لے گئی لیکن اسے وہاں کی کوئی چیز پسند نہیں آئی' کیوں کے وہ بیس ہزار سے کم کی جوتی نہیں پہنتی۔ویسے آپ نے کل کی پارٹی کے لئے کہاں کا ڈریس لیا ہے میں ابھی بیس ہزار کی جوتی سے ہی نہیں نکلی تھی کہ اگلا حملہ ہو گیا میں نے ابھی سوچا نہیں میں نے کہا ؛ اچھا مجھے تو اپنے لیے پی ایف ڈی سی سے ڈریس پسند آیا ہے OMG کیا ڈریس ہے اور میں حیرت سے آنکھیں کھولے اس پر سر ہلا رہی تھی ۔ہمارے ملک کی خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد برینڈ کی محبت اور کامپلیکس کا شکار ہے جن کو لگتا ہے کہ وہ اگر برینڈ نہیں پہنیں گے تو شاید ان کی انسلٹ ہو جائے گی ۔برانڈ کے حوالے سے ایسی سوچ رکھنا میرے خیال میں ایک جاہلانہ سوچ ہے... میں نے اکثر خواتین کو مہینوں پیسے بچاتے ہوئے دیکھا ہے تاکہ وہ گرمیوں میں فراز منان کا لان کا سوٹ خرید سکیں... ِان کے خیال میں ثنا سفینہ ؛ نشاط لینن یا ثنا یاسر سفیوس کا سوٹ نہ لیا تو ہمارے سرکل میں ناک کٹ جائے گی اس کے لئے گھر کا بجٹ بگڑتا ہے تو بگڑتا رہے ان میں کچھ خواتین ایسی بھی ہیں جن کے نزدیک ایک بار پہنا کپڑا دوبارہ پہننا سبکی کی علامت ہے ۔لو یہ تو میں نے پچھلی شادی پر بھی پہنا تھا اب کیسے پہن لوں ؟

بعض لوگ تقریب مس کر دیتیایک بار میں نے ایک شادی پر پوچھا کہ فلاں باجی آج کیوں نہیں آئیں۔ آئے ہائے وہ بچاری کیسے آتی اس کا میاں اتنا برا ہے اس نے اسے نیا سوٹ ہی نہیں بنا کر دیا ! میں نے کہا تو نئے سوٹ کی کیا ضرورت تھی کہنے لگیں اب ہر کوئی تمھاری طرح نہیں ہوتا کہ پرانے کپڑے پہن کر آ جائے ۔ان میں خواتین کی اقسام ایسی بھی ہے جو کہ سارا دن سوچتی ہیں ان کیسے رہا جائے رہی سہی کسر مارننگ شوز نے پوری کر دی ہماری ماننگ شو ہوسٹ ندا یاسر ،شائستہ واحدی ،نادیہ خان جو پہنتی ہیں وہ سب کو چاہیے (انہیں یہ پتا نہیں وہ پی آر ہوتی انہوں نے وہ خریدے نہیں ہوتے )اب سوچتی ہیں کب بازار جائیں ندا والا سوٹ کہاں سے ملے گا ؟ سیل کہاں لگی ہو گی ؟ ایگزیبیشن کہاں کہاں لگی ہے وہ گِئی ہے میں کہیں رہ نہ جاؤں آوٹ فٹر بریک آوٹ کھادی سفائر لائم لائٹ وہ لائنوں میں لگ جائیں گی بال کھچیں یا دھکے پڑیں لیکن مقابلے کی دوڑ میں وہ پیچھے کیسے رہ سکتی ہیں ؟

اسی طرح کل جب میں کچھ بزرگ خواتین کے ایک گروپ کے ساتھ بیٹھی تھی تو ان میں سے کسی نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میرے پاس سونا نہیں ہے جو پہنا نہیں ہوا پھر ایک اور سوال آیا کہیں ساس نے رکھ تو نہیں لیا ؟ میں من من کرتی رہی مجھے شوق نہیں ہے لیکن بھئی میری سن کون رہا تھا وہاں تو یہ بتایا جا رہا تھا میری بھابی کی بہن نے ڈائمنڈ کا سیٹ لیا ہے اور میری فلاں خالہ کے پاس تین سو تولے سونا ہے جہیز میں بیٹی کو نئی اسپورٹیج گاڑی بھی دی ہے بیٹی کو گرمیوں میں لان کے سو جوڑے ؛ ساتھ ساس سسر اور داماد کے جوڑے بھی بھجوائے ہیں اور میں سوچ رہی تھی یہ تو آپ کی خالہ کے پاس ہے آپ کس بات پر شو مارہی ہیں ۔مجھے افسوس ہوتا ہے ایسے لوگوں پر کہ کیوں کے مجھے ایسے لوگ کمپلیکس کا شکار لگتے ہیں ۔اس پاگل پن پر آپ کی کیا رائے ہے؟میرے خیال میں ہم۔میں سے کسی کی بھی شخصیت پر ٹیگ کا غلبہ نہیں ہونا چاہیے۔ مجھے یقین ہے کے ابھی بھی ہمارے معاشرے میں ایسی مضبوط خواتین موجود ہیں جو اس دور میں اب بھی برانڈ کے بارے میں کانشیس نہیں ہیں۔ اور وہ ایک کامیاب اور پر اعتماد زندگی گزار رہی ہیں ۔آج کے دور میں برانڈز کا کام ہی لوگوں کو بے وقوف بنانا ہے اصل قیمت سے پہلے سو گنا پرائس رکھ کر بعد میں ستر پرسینٹ ڈسکاونٹ کا لالچ دے کر بھولی خواتین کو اٹریکٹ کیا جاتا ہے براہ کرم اس بات پر بالکل خوش نہ ہوں اگر آپ کے بچے ارمانی زارا گوچی برانڈز کے دیوانے ہیں، اگر ایسا ہے تو یہ مستقبل قریب میں ان کی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں ... ایک سمجھدار عورت ہمیشہ اپنے بچوں کی تعلیم اور گھر کو بنانے پر خرچ کرتی ہے موجودہ دور میں اب ہمیں اس کامپلیکس کو مات دینی ہو گی کہ میں نے کیا پہنا ہوا اور میں کیسی لگ رہی ہوں اپنے آپ کو تعلیم اور اچھی نوکری سے مضبوط بنائیں اپنی شخصیت کو ایسا بناِئیں کے آپ کسی ڈے جے نائٹ پر ہوں اور عام سے جوڑے میں بھی آپ کو فرق نہیں پڑنا چاہیے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب اچھی تعلیم کو آپ اپنی زندگی میں جگہ دیں گے وہ ایک مفکر نہ کیا خوب کہا تھا کہ اگر اپنے ملک کو ترقی دینی ہے تو درخت اگاؤ اور اگر اپنی قوم کو ترقی دینی ہے تو تعلیم کو عام کرو قومیں ایسے ہی ترقی کرتی ہیں۔

 

Amina Usman
About the Author: Amina Usman Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.