جس قبر پر کوئی فاتحہ پڑھنے نہیں آتا اس کو۔۔۔۔ قبر خور مافیہ ایک ایسا کاروبار جس سے انسانیت بھی شرما جائے

image
 
کراچی جو کہ ایک بڑا میٹرو پولیٹن سٹی ہے اس شہر میں جس طرح بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے وہیں اس شہر میں قبرستان بھی آبادی کے اضافے کے سبب جگہ کی تنگی کا شکار ہیں اور مرنے کے بعد دو گز کی زمین کا حصول بھی ایک مشکل ترین کام ہو گیا ہے-
 
قبر کا حصول بھی ایک فائدہ مند کاروبار
ایک ایسے وقت میں جب کسی کے انتہائی قریبی عزیز کا انتقال ہو چکا ہو اور غم و دکھ کی اس گھڑی میں اپنے پیارے کی تجہیز و تدفین کی ذمہ داری وارثين کی ایک اہم ذمہ داری ہوتی ہے جس کو وہ بہت دکھے ہوئے دل کے ساتھ کرتے ہیں-
 
مگر ایسے وقت میں قبرستان میں جگہ نہ ہونے کے سبب قبر کے لیے دو گز زمین کی تلاش ایک بہت اہم مرحلہ ہوتا ہے۔ نظریہ ضرورت کے تحت اپنے پیارے کو دفن کرنے کے لیے وہ منہ مانگی قیمت دینے کو تیار ہو جاتے ہیں اور ایسے وقت میں ان کی مدد قبرستان کا گورکن کرتا ہے-
 
قبر خور مافیہ
بدقسمتی سے ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں مادیت پرستی نے انسان کو اس کی اپنی موت کو بھی فراموش کر دیا ہے اور ہر انسان کی مجبوری کو دوسرے انسان کے لیے کاروبار بنا دیا ہے-
 
image
 
گزشتہ دنوں ایک سوشل میڈيا صارف نے اس وقت کراچی کے قبرستانوں میں ایک بدترین کاروبار کا انکشاف کیا ہے جس کو اس نے قبر خور مافیہ کا نام دیا صارف کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ایک عزیز کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے جب قبرستان گیا تو وہاں پر اس نے ایک شخص کو قبر بناتے ہوئے دیکھا جو کہ اس کو دیکھ کر چھپ گیا-
 
جب اس نے اس حوالے سے غور کیا تو اس پر یہ انکشاف ہوا کہ وہ شخص ایک پرانی قبر کو مسمار کر کے اس کے کتبے کو ہٹا کر اس کی جگہ ایک نئی قبر بنا رہا تھا-
 
یقیناً وہ گورکن یہ عمل بھاری رقم کے عوض کر رہا ہوگا مگر اس طرح کسی قبر کو جس پر کتبہ بھی موجود ہو کھول کر اس میں سے لاش کی باقیات کو نکال کر اس کے نشان کو مٹا دینا ایک اخلاقی اور قانونی جرم ہے-
 
اپنے پیاروں کی قبروں کا خیال رکھیں
اس موقع پر صارف نے اپنی جانب سے کی جانے والی تحقیق کی روشنی میں بتایا کہ گورکن اس بات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کہ کون سی قبریں لاوارث ہوتی ہیں اور ان پر کوئی وارث فاتحہ خوانی کے لیے سالوں نہیں آتے ہیں تو وہ ایسی قبروں کو نشان زد کر لیتے ہیں اور جب ان کو کسی قبر بنانے کا آرڈر ملتا ہے تو قبرستان میں جگہ نہ ہونے کے باوجود بھاری رقم کے عوض وہ اس آرڈر کو بک کر لیتے ہیں اور ایسی ہی کسی لاوارث قبر کو ختم کر کے اس کی جگہ دوسرا مردہ دفن کر دیتے ہیں-
 
جیسے کہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بخت زادہ نامی ایک شخص کی قبر جس کا انتقال 25 فروری 2010 میں ہوا تھا اس کی قبر کو مسمار کر کے اس کی جگہ ایک اور مردے کو دفن کر دیا گیا ہے-
 
image
 
اس موقع پر صارف نے سوشل میڈيا کے ذریعے سب سے یہ درخواست کی کہ اپنے پیاروں کی قبر کو لاوارث نہ چھوڑیں اور ہر کچھ دن بعد لازمی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لیے جایا کریں تاکہ اس طرح ان کی قبریں مسمار نہ کی جا سکیں-
YOU MAY ALSO LIKE: